اہم ترین خبریںپاکستان

کیا کربلا ، نجف ،قم اور مشہد جانا جرم ہے؟ ناصر شیرازی کا ریاست پاکستان سے سوال

شیعت نیوز: آئی ایس او پاکستان کے سابق مرکزی صدر و رکن نظارت اور ایم ڈبلیو ایم کے رہنماء ناصر عباس شیرازی نے ملتان میں یافث نوید ہاشمی کی بازیابی کے لیے چوک گھنٹہ گھر میں دیئے گئے احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئےریاست پاکستان سے سوال کیا ہے کہ کیا کربلا ، نجف ،قم اور مشہد جانا جرم ہے؟۔

انہو ن نے کہا کہ زیارات مقامات مقدسہ سے ہمارا روحانی اور قلبی رشتہ ہے۔

ان مقدس مقامات سے ہمارا مذہبی لگائو ہے لیکن ہم اس دھرتی کےباوفا بیٹے ہیں۔

ناصر شیرازی نے کہا کہ ہم اس ملک میں جیتے ہیں مگر تم (سیاستدان) وہ لوگ ہو جن کا بزنس باہر کے ممالک میں ہے

اور تم عرب ممالک کے ساتھ راہ و رسم رکھتے ہو، وہ جائز ہے۔

ناصر عباس شیرازی کا مزید کہنا تھا کہ جن لوگوں نے یافث نوید ہاشمی کو اغواء کیا ہے، اُن لوگوں نے پاکستان کے آئین اور قانون کو پامال کیا ہے،

یہ لوگ ملک کے دشمن ہیںاور ان کا اقدام غیر آئینی اور غیر قانونی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے خلاف ایک ماحول بنایا جا رہا ہے، ہمارا مراجعین کے ساتھ ملنا سوالیہ نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

ناصر شیرازی نے کہا کہ ہم کئی سو سالوں سے ایک نظام رکھتے ہیں اور یہ نظام ولایت ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ بریلوی مسلمانوں کی شناخت بریلی شریف سے ہے، جو انڈیا میں واقع ہے۔

دیوبند مسلمانوں کے کی شناخت مرکز دیوبند سے ہے، جو انڈیا میں واقع ہے اور انڈیا ہمارا کھلم کھلا دشمن ہے۔

انہوں نے ریاستی اداروں سے سوال کیا کہ اگر ان لوگوں کی حب الوطنی چیلنج نہیں ہوتی تو ہماری کربلا، نجف اور مشہد سے محبت کیوں کانٹے کی طرح چبھ رہی ہے۔

پاکستان کے پانچ کروڑ شیعہ دھماکوں، ٹارگٹ کلنگ اور گمشدگی سے ڈرنے والے اور ختم ہونے والے نہیں ہیں۔

اگر ضیاء الحق جیسا ڈکٹیٹر ناکام ہوگیا ہے تو آج کی جبر کی حکومت بھی ناکام ہوگی۔

ہم ان مظالم کے باوجود بھی اس ملک کے پُرامن اور باوفا بیٹے ہیں۔

ہم قانون کو ہاتھ میں نہیں لیں گے، اپنے حق کے لیے ہر دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔

ظلم کی تاریک رات چھٹنے والی ہے، ہم نے کوئٹہ میں سو سے زائد لاشے دیئے لیکن پُرامن رہے،

ہماری ملک سے حب الوطنی کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button