اہم ترین خبریںمقالہ جات

ایران کی ناقابل تسخیر طاقت اور خلیج فارس کا بدلتا منظر نامہ

اعلی سطح کے تجزیہ نگار اور عالمی سیاست پر گہری نظر رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان کئی بار جنگ ہوتے ہوتے رہ گئی

شیعت نیوز: عالمی حالات پر نظر رکھنے والے کسی بھی شخص کے لئے یہ بات انتہائی واضح ہے کہ مشرق وسطی اور بالخصوص خلیج فارس اس وقت فیصلہ کن اور انتہائی حساس مرحلے سے گزر رہا ہے،پچھلے کئی ہفتوں سے ایران اور امریکہ کے درمیان جاری کشیدگی کئی بار انتہائی خطرناک مرحلے میں داخل ہوئی۔

اعلی سطح کے تجزیہ نگار اور عالمی سیاست پر گہری نظر رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان کئی بار جنگ ہوتے ہوتے رہ گئی،اکثر تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان جاری کشیدگی کو اس سطح پر لینے جانے میں ٹرمپ کے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن، وزیر خارجہ پومپیو، اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو، عرب امارات کے بن زاید اور سعودی عرب کے ولی عہد بن سلمان کا کردار اہم رہا ہے۔

جبکہ بعض عرب تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان جاری کشیدگی میں کچھ ان خلیجی ممالک کے سینئر اہلکاروں کا یہ رویہ انتہائی مایوس کن اور غیر ذمہ دارانہ رہا ہے، ان اہلکاروں کے بیانات سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ یہ امریکہ سے بھی زیادہ ایران پر امریکی حملے کے حق میں ہیں، شاید ان کو یہ اندازہ نہیں ہے امریکہ اور ایران کے درمیان کوئی بھی ممکنہ جنگ دونوں ملکوں کے علاوہ مشرق وسطی بالخصوص خلیجی ممالک کے لئے انتہائی تباہ کن ثابت ہوگی، کیونکہ یہ جنگ صرف ایران کے حدود میں نہیں رہے گی بلکہ پورے مشرق وسطی کو اپنے لپیٹ میں لے گی۔

یہ خبر بھی لازمی پڑھیں:ایران امریکہ کشیدگی اور پاکستان

ایرانی فوج اور پاسدران انقلاب اسلامی کے سینئر اہلکاروں نے کئی بار اس بات کی وضاحت کی ہے کہ جنگ کی ابتداء امریکہ کے اختیار میں ہے لیکن اس کا انجام امریکی تصور اور اختیار سے باہر ہے۔اس بات میں کوئی شک نہیں کہ امریکی فوج کا شمار دنیا کی طاقتور افواج میں ہوتا ہے، اور اسے بری بحری فضائی، فوجی سازو سامان اور افرادی قوت کے لحاظ سے برتری حاصل ہے،لیکن یہ بات بھی ناقابل تردید ہے کہ ایران اس وقت مشرق وسطی میں اک ناقابل شکست قوت بن کر ابھرا ہے، پچھلے چار دہائیوں پر مشتمل انتہائی کٹھن سفر اس بات کی طرف واضح اشارہ ہے، کہ ایران کبھی بھی اپنے اصولی موقف سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔

اس دعوے کی واضح دلیل امریکی جدید ترین ڈرون طیارہ (MQ -4C Triton) ہے جس کو پاسداران انقلاب نے ایک دن پہلے ایرانی سمندری حدود کے اندر مار گرایا ہے۔واضح رہے کہ یہ جاسوسی ڈرون طیارہ جس کو امریکی فوج معلومات حاصل کرنے کے لئے استعمال کرتا ہے، یہ اب تک امریکی فضائیہ اور بحریہ کے زیر استعمال رہا ہے، جرمنی وزرارت دفاع نے 2013 میں اس نوعیت کے تین عدد ڈرون خریدے ہیں، اس کی لمبائی 13.5 میٹر ہے، یہ 650 کیلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے پرواز کرتا ہے، 20،000 میڑ کی اونچائی پر اڑنے کی صلاحیت رکھنے والا یہ ڈرون 24 گھنٹے تک مسلسل پرواز کر سکتا ہے، جبکہ اسکی اجمالی قیمت 222.7 ملین ڈالر ہے، امریکی فوج کے پاس یہ سب سے جدید ترین ڈرون شمار ہوتا ہے۔

یہ خبر بھی لازمی پڑھیں:ایران کے ہاتھوں ذلت کے بعد امریکی ماہرین نے ٹرمپ کو بزدل قرار دے دیا

ایران کی جانب سے یہ اقدام اس بات کی واضح دلیل ہے کہ

:1 – ہماری حدود کی خلاف وزری کرنے والوں کو سخت جواب دیا جائے گا۔

2 – امریکہ کے ساتھ ارادوں کی اس جنگ میں ہمارا ارادہ ناقابل شکست ہے۔

3 – ڈپلومیسی کا جواب ڈپلومیسی سے جبکہ کسی بھی ملک کی طرف سے جنگ مسلط کرنے کی صورت میں اپنے ملک کے دفاع کے لئےمکمل تیار ہیں۔

4 – امریکہ اور ایران کے درمیان چند ہفتوں سے جاری اعصاب شکن کشیدگی کے دوران ایرانی حکمت عملی واضح اشارہ ہے، کہ امریکہ کے ساتھ چار دہائیوں پر مشتمل انتہائی کٹھن، صبر آزما اور پیچدہ کشمکش کے نتیجے میں ایران مشرق وسطی میں سیاسی، سماجی، عسکری اور کئی اور حوالوں سے ایک ناقابل شکست قوت بن کر ابھرا ہے۔

لہذا وہ عرب رہنما اور بالخصوص بعض خلیجی امراء جو اس وقت اس جیسے فیصلہ کن مرحلے پر غیر ذمدارانہ رویہ اختیار کئے ہوئے ہیں، ان کو چاہیے کہ وہ امریکہ کو ایران کے خلاف جنگ کی دعوت دینے کے بجائے، کشیدگی ختم کرنے میں اپنا مثبت کردار ادا کریں، کیونکہ خدا نخواستہ جنگ کی صورت میں ایران اور امریکہ کو کچھ ہو نہ ہو خلیج فارس کے اطراف میں واقع کچھ خلیجی ریاستوں کا کچھ بھی باقی نہیں رہے گا۔

تحریر: محمد اشفاق (دمشق)

متعلقہ مضامین

Back to top button