دنیا

امریکی سینیٹ نے سعودی عرب اور امارات کو ہتھیاروں فروخت پر پابندی

شیعت نیوز: امریکی سینیٹ نے ایک بل پاس کرکے ہنگامی حالت میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور اردن کو ہتھیاروں کی فروخت کےمعاہدے پر روک لگادی ہے۔

ریپبلکن اراکین کی اکثریت پر مشتمل امریکی سینیٹ نے سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کو 8 ارب 10 کروڑ ڈالر کے ہتھیار فروخت کرنے کی مخالفت کردی۔امریکی صدر کی جانب سے اعلان کردہ ہتھیاروں کی فروخت روکنے کے لیے پیش کی گئیں 3 قراردادوں کی حمایت کے لیے 7 ریپبلکن اراکین سے ڈیموکریٹس کا ساتھ دیا۔اس اقدام سے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور اردن کو جنگی طیاروں کے پرزہ جات، گولہ بارود اور دیگر ہتھیاروں کی 22 فروخت رک جائیں گی۔

مذکورہ ووٹس اس وقت یقینی ہوگئے جب ریپلکن قیادت نے اسلحہ کی فروخت کے لیے حساس رول کال پر رضا مندی کا اظہار کیا تھا۔خیال رہے کہ ٹرمپ حکومت نے مشرق وسطیٰ کے استحکام کے لیے ایران کو بنیادی خطرہ قرار دیتے ہوئے اسلحہ فروخت کی منظوری کے لیے کانگریس کو بائی پاس کردیا تھا۔

یہ خبر بھی لازمی پڑھیں :سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت غیر قانونی ہے۔ برطانوی عدالت

اس ضمن میں ریپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے کچھ اور دیگر سینیٹرز کا کہنا تھا کانگریس کو دباؤ میں لانے کی کوئی قانونی وجہ نہیں تھی جس کے پاس اسلحہ فروخت کو نامنظور کرنے کا پورا اختیار ہے۔

دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ کے وفادار سینیٹر لنڈسے گراہم نے سعودی قیادت اور اسلحے کی فروخت کی کھلم کھلا مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ’امید ہے اس ووٹ سے ’سعودی عرب کو اشارہ مل گیا ہوگا کہ اگر آپ وہی کرتے رہے جو کررہے ہیں تو اسٹریٹیجک رابطوں کی کوئی جگہ نہیں ہوگی‘۔سینیٹر کا اشارہ گزشتہ برس ترکی میں واقع سعودی قونصلیٹ میں قتل کیے گئے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے معاملے کی جانب تھا۔

سینیٹر کا مزید کہنا تھا کہ ’آپ جتنا بھی تیل پیدا کرلیں مجھے اور دیگر افراد کو اس پر قائل نہیں کرسکتے کہ آپ کو قونصلیٹ میں کسی شخص کے ٹکڑے کرنے کی اجازت دے دی جائے‘۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ’نہ ہی ایران سے اتنا خطرہ لاحق ہوگیا ہے جو میں اس سفاکانہ اور وحشیانہ رویے کو نظرانداز کردوں‘۔

متعلقہ مضامین

Back to top button