مقبوضہ فلسطین

سینچری ڈیل منصوبے کے مقابلے میں متحد ہونے کی ضرورت ہے

غزہ میں فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ یحیی السنوار نےغزہ میں فلسطینی گروہوں میں ہم فکری کے زیر عنواں اجلاس سے اپنے خطاب میں امریکی صیہونی سینچری ڈیل سازشی منصوبے کا مقابلہ کرنے کے لئے تمام فلسطینی گروہوں کی آمادگی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سازشی منصوبے کا خطرناک ترین پہلو، غرب اردن کے علاقوں کو الگ کر کے انھیں مقبوضہ فلسطین میں شامل کیا جانا ہے۔

انھوں نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے لئے علاقے کے بعض ملکوں کی کوششوں پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سینچری ڈیل اور اس سلسلے میں منامہ کانفرنس جیسی سازشیں کبھی کامیاب نہیں ہوں گی۔

منامہ کانفرنس، سینچری ڈیل سازشی منصوبے پر عمل درآمد کا پہلا مرحلہ ہے اور یہ کانفرنس پچّیس اور چھبّیس جون کو منعقد ہونے والی ہے اور اس سازشی منصوبے کو تسلیم کرانے اور سازشی مقاصد کے حصول کے لئے اس کانفرنس کا مقصد فلسطینی علاقوں میں سرمایہ کاری کا حصول اور فلسطین کو معمولی سے سود پر قرض دینا بھی اعلان کیا گیا ہے۔

سینچری ڈیل، امریکہ کا تیار کیا ہوا ایک سازشی منصوبہ ہے جس کے تحت فلسطینیوں کے حقوق کو پامال کیا جانا ہے جبکہ یہ سازشی منصوبہ بعض عرب ملکوں کی رضامندی و حمایت سے تیار کیا گیا ہے۔

دشمنان اسلام اپنے عرب حامیوں اور صیہونی حکومت کے تعاون سے سینچری ڈیل سازشی منصوبے کے ذریعے مسئلہ فلسطین کو مکمل طور پر کنارے لگانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اس سازشی منصوبے کے مطبق بیت المقدس اسرائیل کے سپرد کر دیا جائے گا، فلسطینی پناہ گزینوں کو اپنے آبائی وطن واپس لوٹنے کا حق حاصل نہیں ہو گا اور غزہ و غرب اردن کے باقی بچے علاقوں پر مشتمل ہی ایک چھوٹا سا فلسطین تشکیل پا سکتا ہے۔

سینچری ڈیل سازشی منصوبے کے تحت ہی امریکی صدر ٹرمپ نے چھے دسمبر دو ہزار سترہ کو مقبوضہ بیت المدقس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دیا اور اپنا سفارت خانہ تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کرنے کا اعلان کیا جبکہ امریکی حکومت نے پیر چودہ مئی دو ہزار اٹھارہ کو اس فیصلے پر عمل کرنا شروع کر دیا۔

واضح رہے کہ غاصب صیہونی حکومت نے بیت المقدس پر انیس سو سڑسٹھ سے غاصبانہ قبضہ کر رکھا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button