اہم ترین خبریںپاکستانشیعت نیوز اسپیشل

جھنگوی و لدھیانوی کا پاکستان !!!

جناح و اقبال کے پاکستان کو بھول جائیے، وہ پرانا پاکستان تھا ، یہ جھنگوی اور لدھیانوی والا نیا پاکستان ہے!

تحریر : عین علی /  شیعت نیوز اسپیشل

 

کسی دور میں دنیا کے نقشے پر ایک ملک وجود رکھتا تھا پاکستان، جس کا بانی تھا محمد علی جناح۔ اور اس ملک پاکستان میں جو پاکستانی قوم آباد تھی اس کا بابائے قوم تھا محمد علی جناح المعروف قائد اعظم۔ اس مملکت اور اس قوم کا مفکر اور قومی شاعر یا نظریاتی جد امجد کا نام ہوا کرتا تھا ڈاکٹر محمد اقبال المعروف علامہ اقبال۔

یہ آل سعود کے لاڈلے جھنگوی لدھیانوی کا نیا پاکستان ہے!!! یہاں جناح و اقبال اور انکے پرانے پاکستانی کافر ہیں،لدھیانوی کو بتادیا گیا ہے کہ اب ”وہ “ نعرہ حیدری نہیں لگائیں گے، ریال میں بڑی طاقت ہوتی ہے جناب!!!

پھر جنرل ضیاء کا مارشل لاء مسلط ہوا تو یہاں پرانے پاکستان کا بابائے قوم محمد علی جناح جو قائد اعظم ہوا کرتا تھا، اس کو کافر قرار دینے والا حق نواز جھنگوی بیک وقت دونوں عہدوں پر بٹھادیا گیا۔ تب سے مملکت اور قوم کا نظریاتی ابا بھی وہی چلا آرہا ہے تو بابائے قوم بھی وہی ہے۔

اسی کے جانشین کا نام ایم اے لدھیانوی ہے۔ اور اسی کے فرمودات کی روشنی میں اس وقت ملک و قوم کسی نامعلوم سمت کی جانب رواں دواں دکھائی دیتا ہے۔ چند سال قبل لدھیانوی کا فرمان جاری ہوا کہ اب فلاں عسکری ادارے میں نعرہ حیدری نہیں لگے گا۔ پرانے پاکستان کا علامہ اقبال کہا کرتا تھا کہ

میرے لئے ہے فقط زور حیدری کافی
تیرے نصیب فلاطوں کی تیزی ادراک

عالمی سیاست اور بین الاقوامی تعلقات کے مغرب زدہ ماہرین اور سعودی شاہ و شیوخ و زایونزم پراکسیز میں اس بات پر اتفاق پایا جاتا ہے کہ علامہ اقبال اور جناح دونوں ہی قابل قبول نہیں ہیں۔ سعودیوں کا تو معلوم ہے کہ انہیں جناح ”رافضی“ سے کوئی سروکار نہیں لیکن فلسطین پالیسی کی وجہ سے جناح بھی معتوب قرار پایا۔

صدر پاکستان کی کراچی رہائشگاہ کے باہر پرامن دھرنے پر جھوٹے الزامات پر مبنی ایف آئی آر درج کی جاچکی ہے۔ انکے جن بچوں کو انکی آنکھوں کے سامنے گھر سے اٹھاکر جبری گم کردیا تھا اہل خانہ کے احتجاج کے بعد، انکے جبری گم کردہ بچوں کو آزاد کرنے کی بجائے جھوٹے مقدمات میں پھنساکر انکا میڈیا ٹرائل کردیا گیا ہے!!  کیونکہ یہ آل سعود کے لاڈلے جھنگوی لدھیانوی کا نیا پاکستان ہے!!!

البتہ علامہ اقبال سے یہ سارے اس لئے خفا ہیں کہ تہران کو عالم مشرق کا جنیوا بنانے پر تلا رہتا تھا۔پھر خاک فلسطیں پر یہودی کا کوئی حق بھی تسلیم نہیں کرتا تھا۔ ایک کا مسئلہ محمد بن عبدالوہاب نجدی کا نظریہ تھا جس میں اقبال کبھی فٹ نہیں بیٹھتا تھا کیونکہ خود کہتا تھا کہ مولوی حضرات کی اسکے بارے میں رائے کچھ یوں تھی

کچھ اس میں تشیع کا بھی ہے رنگ ذرا سا
تفضیل علی ؑ ہم نے سنی اسکی زبانی

پھر یہ بھی تھا کہ پرانے پاکستان کے نظریاتی باپ علامہ اقبال نے ہی تو کہا تھا کہ
لے گئے تثلیث کے فرزند میراث خلیل ؑ
خشت بنیاد کلیسا بن گئی خاک حجاز

وہ علامہ اقبال کیسے چل سکتا تھا جس کا نظریہ تھا کہ
یہی شیخ حرم ہے جو چراکر بیچ کھاتا ہے
گلیم بوذر، و دلق اویس ؓاور چادر زہراؑ

یہ پرانا پاکستان تھا جہاں اقبالیات ہوا کرتی تھی۔ہاں وہی علامہ اقبال جس کا نظریہ تھا

صدق خلیل ؑ بھی ہے عشق، صبر حسین ؑ بھی ہے عشق
معرکہ وجود میں بدر و حنین بھی ہے عشق

اکیاسی ہزار شہداء و زخمی اور تین سو بلین ڈالر کا نقصان پہنچانے والے نظریے اسکے پیروکار، اسکے سرپرست ملک کا نام آج تک لیا گیا ہے؟؟ کیسے نام لے سکتے ہیں،؟! کیونکہ نام ہے سعودی بادشاہت، اسکی وہابیت، اسکی فنڈڈ دہشت گرد تنظیمیں،سپاہ صحابہ، لشکر جھنگوی، ٹی ٹی پی، داعش، جماعت الاحرار، القاعدہ، وغیرہ وغیرہ، اس کے لاڈلے ایم اے لدھیانوی کا، رمضان مینگل کا، اورنگزیب فاروقی کا؟!!

پاکستان اور پاکستانیوں کا اسلام یہ ہوا کرتا تھا۔ نہایت سادہ و رنگیں داستان حرم تھی کہ جس کی ابتداء حضرت اسماعیل ؑ تھے تو انتہا امام حسین ع ہوا کرتے تھے۔

اور پھر جنرل ضیاء کی مارشل لاء ڈکٹیٹر شپ کے بطن سے جھنگوی نکلا اور اسکے ساتھ  ایک نیا نعرہ نکلا۔ کافر کافر، فلاں کافر، جو نہ مانے وہ بھی کافر۔ یوں بابائے قوم، بانی پاکستان اور قومی شاعر دونوں تاریخ کے صفحات کا رزق قرار پائے۔ کافر کافر کے اس نئے نعرے نے واشنگٹن، نیویارک، لندن، تل ابیب، ریاض، ہر جگہ کے حکمرانوں کے سارے مسائل کو حل کردیا۔

وہ کہتے ہیں کہ اکیاسی ہزار پاکستانی شہید یا زخمی ہوئے اور تین سو بلین ڈالر کا مالی نقصان بھی ہوا۔ وہ کہتے ہیں چھ ہزار سے زائد فوجی شہید ہوئے ہیں۔ قوم پوچھتی ہے کہ لعل شہباز قلندر، مخدوم بلاول نورانی، بر ی سرکار، بابا فرید گنج شکر، عبداللہ شاہ غازی، داتا دربار، رحمان بابا کا، انکے مزارات اور قبور کا یا وہاں جانے والے زائرین کا جرم کیا تھا؟انکو کیوں خود کش بمباروں نے اڑادیا؟ آرمی پبلک اسکول پشاور کے شہید بچوں اور خواتین اساتذہ کا جرم کیا تھا، انہیں کیوں شہید کردیا؟ ان والدین کے سوالات کا جواب نہیں دیا جارہا۔

کیسے جواب دے سکتے ہیں؟! آرمی کے مرکز جی ایچ کیو پر خود کش بمباروں سے لے کر مزارات مقدسہ پر حملہ آور تک، شیعہ نسل کشی کرنے والوں سے لے کر آرمی پبلک اسکول پشاور کے بچوں کا قتل عام کرنے والوں تک، گروہوں کے نام مختلف ہوسکتے ہیں، لیکن نظریہ تو ایک ہی ہے۔ تکفیریت یعنی وہی کافر کافر فلاں کافر، جو نہ مانے وہ بھی کافر!!!

کیا اکیاسی ہزار شہداء و زخمی اور تین سو بلین ڈالر کا نقصان پہنچانے والے نظریے اسکے پیروکار، اسکے سرپرست ملک کا نام آج تک لیا گیا ہے؟؟ کیسے نام لے سکتے ہیں،؟! کیونکہ نام ہے سعودی بادشاہت، اسکی وہابیت، اسکی فنڈڈ دہشت گرد تنظیمیں،سپاہ صحابہ، لشکر جھنگوی، ٹی ٹی پی، داعش، جماعت الاحرار، القاعدہ، وغیرہ وغیرہ، اس کے لاڈلے ایم اے لدھیانوی کا، رمضان مینگل کا، اورنگزیب فاروقی کا؟!!

لاہور میں کس ملک سے دہشت گرد داخل ہوکر داتا دربار کے باہر خود کش حملہ کرگئے؟! نام کیوں نہیں لیتے؟! اکیاسی ہزار شہداء اور تین سو بلین ڈالر کا نقصان کرنے والوں کے مسلک کا نام لو، انکی فنڈنگ کرنے والے سعودی عرب، اسرائیل، امریکا کا نامکیوں نہیں لیتے؟!

کوئی ڈی آئی جی عامر فاروقی انکو کب اس طرح میڈیا کے سامنے پیش کرے گا!!؟؟ کیا ڈاکٹر ہارون جیسان کوئی نفیساتی معالج لال ٹوپی زید زمان حامد کا علاج کرپائے گا کہ اس کی مالیخولیائی کیفیت ختم ہو اور اسے سامنے کی واضح چیز نظر آنے لگے.اور اس میں اتنی جرات بھی ہو کہ سعودی عرب اور اسکی پھیلائی ہوئی تکفیریت اسکو دکھائی دے؟!! یہ سب کچھ اب ممکن نہیں رہا کیونکہ اب یہ جناح و اقبال کا پاکستان ہی نہیں ہے، یہ جھنگوی، لدھیانوی کا پاکستان ہے!! کافر کافرکے نعرے سڑکوں پر گونج رہے ہیں۔

صدر پاکستان کی کراچی رہائشگاہ کے باہر پرامن دھرنے پر جھوٹے الزامات پر مبنی ایف آئی آر درج کی جاچکی ہے۔ انکے جن بچوں کو انکی آنکھوں کے سامنے گھر سے اٹھاکر جبری گم کردیا تھا اہل خانہ کے احتجاج کے بعد، انکے جبری گم کردہ بچوں کو آزاد کرنے کی بجائے جھوٹے مقدمات میں پھنساکر انکا میڈیا ٹرائل کردیا گیا ہے!!

کیونکہ یہ آل سعود کے لاڈلے جھنگوی لدھیانوی کا نیا پاکستان ہے!!! یہاں جناح و اقبال اور انکے پرانے پاکستانی کافر ہیں،لدھیانوی کو بتادیا گیا ہے کہ اب ”وہ “ نعرہ حیدری نہیں لگائیں گے، ریال میں بڑی طاقت ہوتی ہے جناب!!!

متعلقہ مضامین

Back to top button