امیر معاویہ اور شہلا رضا کا بیان اہل سنت کی روایات کی روشنی میں

شیعیت نیوز: پیپلز پارٹی کی رہنما شہلارضاکے امیر معاویہ کے حوالے سے ایک ٹی وی بیان پر جاری سوشل میڈیا مہم کےتناظرمیں شعیب مزنی نے کہاہے کہ گزشتہ رات جیو نیوز پر منیب فاروق کے پروگرام میں شہلا رضا نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ "خان صاحب کہتے ہیں کہ وہ معاویہ کا نظام حکومت نافذ کریں گے حالانکہ تاریخ میں معاویہ کا کوئی نظام حکومت موجود نہیں”اس بیان کے بعد گزشتہ کئی گھنٹوں سے ٹویٹر پر ایک ٹرینڈ پیپلز پارٹی راہنما شہلا رضا کے خلاف سرفہرست ہے جس میں شہلا رضا کو برطرف کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے اور الزام یہ ہے کہ انہوں نے حضرت معاویہ کی شان میں گستاخی کی ہے، کیا ان کے خلاف یہ الزام درست ہے؟اس سوال کے جواب تک پہنچنے اور حقیقت کے ادراک کے لیئے ہمیں حضرت معاویہ کے دور حکومت کو احادیث نبویہ، تاریخ اسلامی، اور اہلسنت کے موقف کے تناظر میں دیکھنا ہوگا۔اہلسنت کا ماننا یہ ہے کہ حضرت معاویہ کا زمانہ خلافت راشدہ میں شامل نہیں، ان کے اس موقف کی تائید رسول اکرم ص کی حدیث مبارکہ سے بھی ہوتی ہے جس میں آنحضرت کا فرمان ہے کہ میرے بعد خلافت تیس سال تک ہوگی اور پھر ملوکیت یعنی بادشاہت کا آغاز ہوجائے گا۔
( سنن ترمذی، حدیث نمبر 2326
سنن ابی داؤد، حدیث نمبر 4611)
آنحضرت ص کی اسی پیشنگوئی کے پیش نظر اہلسنت اس موقف پر متفق ہیں کہ تیس سالہ نظام خلافت راشدہ کا اختتام امام حسن رض کے شش ماہی دور خلافت کے اختتام پر ہوجاتا ہے اور پھر ان کے بعد حضرت معاویہ کا دور ملوکیت یعنی بادشاہت کا آغاز ہوتا ہے۔
تاریخ اسلام کے قارئین اور طلبہ بخوبی جانتے ہیں کہ صحابہ کرام رض نے رسول اکرم ص کے وصال کے بعد جس نظام حکومت کی بنیاد رکھی وہ نظام خلافت راشدہ تھا جو تیس سال تک قائم رہا اور پھر اس نظام خلافت راشدہ کے اختتام کے بعد دور بادشاہت کا آغاز ہوا اور حضرت معاویہ سب سے پہلے بادشاہ بن کر سامنے آئے جو خلیفہ راشد نہیں تھے اور نہ ہی نظام خلافت راشدہ کے علمبردار، یہی وجہ ہے کہ جاتے جاتے آپ نے ایک نیا نظام اس امت کو عطا فرمایا جو کہ جمہوری نظام خلافت راشدہ کے یکسر مخالف تھا یعنی موروثی طرز حکومت جو کہ سراسر آمریت کا عکاس ہے، اور پھر تاریخ نے بھی اس بات پر مہر ثبت کردی کہ اسی موروثی و آمرانہ طرز حکومت کی کوکھ سے یزید جیسے حکمران نے جنم لیا، مگر شہلا رضا شاید ملوکیت، بادشاہت، موروثیت اور آمریت کے اس نظام سے واقف نہ تھیں وگرنہ کم از کم ٹی وی پر یہ نہ کہتیں کہ معاویہ کا کوئی نظام حکومت تاریخ میں نہیں ملتا۔