دنیا

ہمارے شوہر شہید نہیں بلکہ ہلاک (جہنمی) ہیں، داعشی دلہنوں کا اعتراف

شیعیت نیوز: شدت پسند داعش کے لیے شام میں لڑنے والا روان عبود کا پہلا جنگجو شوہر ایک انتہائی بدسلوک انسان تھا، لڑتے لڑتے ایک دن جب وہ مارا گیا تو روان نےداعش کے چنگل سے فرار ہونے کی کوشش کی مگر وہ پکڑی گئیں اور ان کی شادی ایک دوسرے جنگجو کے ساتھ کر دی گئی۔

لیکن ایک دن جب وہ بھی مارا گیا تو روان فرار ہونے میں کامیاب ہو گئیں، اب وہ گزشتہ 5 برس سے ایک کیمپ میں داعش کے ان حامیوں کے ساتھ زندگی گزارنے پر مجبور ہیں جن کی قید سے وہ فرار ہوئیں۔
خبررساں ادارے رائٹرز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں اس شامی لڑکی نے بتایا کہ میں 12 سال کی تھی جب میری شادی ہوئی، اب میری عمر 18 سال ہے۔ میرا دوسرا شوہر مجھے رقہ لے گیا تھا جہاں اُس نے مجھے مارا پیٹا اور کہا کہ تم نے ہمیں چھوڑ کر بھاگنے کی کوشش کا جرم کیا ہے۔’

گزشتہ برسوں کے دوران ہزاروں غیر ملکی خواتین مختلف ممالک، خاص طور پر یورپ اور شمالی افریقہ سے دولتِ اسلامیہ کی مذہبی تعلیمات سے متاثر ہو کر نہ صرف رضاکارانہ طور پر اس میں شامل ہوئیں بلکہ عسکریت پسندوں سے شادی بھی کی۔

ان میں سے کچھ آج بھی داعش کے نظریات کی حامی ہیں اور مشرقی شام کے اُن کیمپوں میں پناہ گزین ہیں جن کی نگرانی امریکی حمایت یافتہ اُن فورسز کے پاس ہے جنہوں نے گزشتہ ماہ شام سے داعش کا صفایا کیا ہے۔

لیکن روان کی طرح شام، عراق اور لبنان کے مذہبی خاندانوں کی طرف سے داعش کے عسکریت پسندوں سے بیاہ دی جانے والی بہت سی لڑکیوں کے پاس اب کوئی بھی راستہ باقی نہیں بچا۔
کم عمری میں داعش میں شامل ہو کر شدت پسندوں سے بیاہ دی جانے والی روان اور ان جیسی کئی دیگر شامی اور لبنانی لڑکیاں اب الہول نامی کیمپ کے ایک حصے میں عسکریت پسند تنظیم کے کٹر حامیوں کے ساتھ زندگی بسر کر رہی ہیں۔

ایک طرف ان لڑکیوں کوداعش کی شکست میں کلیدی کردار ادا کرنے والی کُرد فورسز کی جانب سے مشکوک نظروں سے دیکھا جاتا ہے تو دوسری جانب یہ کیمپ میں ساتھی خواتین کی نفرت کا شکار بھی بنتی ہیں۔
انہیں ڈر ہے کہ یا تو وہ زندگی بھر قید میں ہی کاٹیں گی اور یا پھر ساتھی خواتین انہیں مار دیں گی۔

روان پچھلے 3 ماہ سے اُن 60 ہزار لوگوں کے ساتھ الہول کیمپ میں رہ رہی ہیں جوداعش کے زیرِ قبضہ آخری علاقے باغوز میں پچھلے مہینے جنگ چھڑنے کے بعد علاقہ چھوڑ کر بھاگے تھے۔

رواں ماہ کے آغاز میں رائٹرز کو انٹرویو دیتے وقت نقاب پوش روان نے سبز کوٹ اور دستانے پہنے ہوئے تھے جبکہ اس کی آنکھوں پر میک اپ واضح دکھائی دے رہا تھا۔
روان کے مطابق میں نقاب اس لیے کرتی ہوں کہ داعش کے حامی مجھے پہچان نہ سکیں۔’

اس نے کہا کہ ‘اللہ کا شکر ہے3 سال قبل میرا پہلا شوہر مارا گیا۔ میں سمجھتی ہوں کہ میرے دونوں شوہر شہید نہیں بلکہ ہلاک ہوئے ہیں۔ وہ اپنے حامیوں کے نزدیک شہید ہیں۔’

 

متعلقہ مضامین

Back to top button