پاکستان

ہمارا نظریہ ہے کہ موجودہ دَور میں مراجع عظام اور علمائے کرام بہترین مدافع دین ہیں ، علامہ شبیر حسن میثمی

شیعیت نیوزـ: شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی رہنما اورزہرا اکیڈمی کے روح رواں ڈاکٹر علامہ شبیر حسن میثمی نےمشہد مقدس میں حضرت امام محمد باقر علیہ السلام کے میلاد مسعود کی مناسبت سے ایک پُر وقار تقریب سے خطاب میں کہا کہ اگرحضرت امام محمد باقر علیہ السلام کی زندگی کا جائزہ لین تو معلوم ہوتا ہے کہ چوتھے امامؑ کی شہادت کے بعد جب بنی امیہ کمزور ہو ئے تو آپؑ نے شاگردوں کی تربیت شروع کی اور آپ کے شاگردوں کی فہرست میں صرف شیعہ ہی نہیں بلکہ اہلسنت امام بھی ہیں۔

ان خیالات کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج اگر ہمیں دینی مسائل کو سمجھنے میں مشکل نہیں تو اِس میں تمام آئمہ معصومین علیہم السلام کا کردار ہے لیکن جس طرح بنی امیہ کو بے نقاب کرنے کا موقع حضرت سید الشہدا علیہ السلام کوملا اُسی طرح پانچویں امام ؑ کو علمی محاز کھولنے کا موقع ملا اور آپؑ نے ایسا کام کیا کہ اکثر احادیث آپؑ سے ہم تک پہنچی ہیں ۔

ڈاکٹر علامہ میثمی نے اِس مطلب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ پانچویں امامؑ نے لوگوں کو سوال کرنے کا اِس قدر موقع دیا کہ زندیق بھی امام ؑ کے طواف کے مکمل ہونے کا انتظار کرتا ہے کہ امامؑ طواف مکمل کر کے سوال کا جواب دیں؛کہا:ہمیں بھی یہ کوشش کرنی چاہیے کہ لوگوں کے زہنوں میں موجود سوالات کو سنیں اور اگرہم جواب نہیں جانتے تو سوال کو جواب کے لیےآگے منتقل کردیں ۔

علامہ میثمی نے کہا کہ پانچویں اور چھٹے امامؑ نے علمی مسائل کے حل اورشاگروں کی تربیت کے ساتھ مولا کائنات کی سنت پر عمل کرتے ہوئےلوگوں کے مسائل پر توجہ دی اور ضرورتمندوں کی ضروریات کو پورا کیا ۔

انہوں نے موجودہ دَور میں دو طرح کے نقصانات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف اسلامی انقلاب کے بعد حوزہ ہائے علمیہ نے اردو زبان میں اپنے وظیفہ پر عمل نہیں کیا اور دوسری طرف ایک سوچ انقلاب اور مرجعیت کی نفی کر رہی ہے اور یہ تصور دیا جا رہا ہے کہ ایرانی اور پاکستانی شیعوں کی سوچ الگ ہے۔

شیعہ علماء کونسل کے مرکزی رہنما نے اِس مطلب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ ایک گروہ منبر سے دین کو نقصان پہچا رہا ہے اور ۲۸ سال جس چیز کو ہم نے روکنے کی کوشش کی اُسے بیان کر کے شیعوں کی تکفیر کی راہ ہموار کر رہا ہے ؛کہا: کہ آج الحمد للہ اگر شیعہ قوم عزت کے ساتھ مسلمانوں کے درمیان موجود ہے تو یہ میرے قائد کی محنت اور معصومین علیہم السلام کی تربیت کا نتیجہ ہے اِس لیےعلامہ ساجد علی نقوی نے فرمایا ہے کہ ہم نے بہت سی چیزوں کو برداشت کیاہے لیکن اب جب دین کی بنیادوں کو ہلانے کی بات ہو تو ہم کیسے چپ رہ سکتے ہیں۔

علامہ میثمی نے ڈاکٹر شہید محمد علی نقوی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی شیعوں نے ہمیشہ انقلاب کا ساتھ دیاہے اور اس سلسلہ میں قربانیاں بھی دیں ہیں۔ ڈاکٹر محمد علی نقوی نے اُس زمانے میں جوانوں کی تربیت کی اور اُن کاصرف پاکستانی شیعہ قوم پر ہی نہیں بلکہ انقلاب پر بھی ایک احسان ہے ۔

انہوں نے کہاآج تاریخ میں مکتب تشیع کو جتنی عزت، استقامت اور طاقت ملی ہے اسے سمجھنے کے لیے صرف یہ دیکھ لیں کہ دشمن اِس مکتب کے خلاف کتنی سازش کر رہا ہے۔
علامہ میثمی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ عزداری کے بعد مرجعیت پر ہونے والے حملے اِس بات کی دلیل ہیں کہ موجودہ دَور میں مراجع اور علمائے کرام دین کے دفاع کا بہترین ذریعہ ہیں؛سوال کیا کہ کیا ہم دین اور مرجعیت کے دفاع میں اپنا وظیفہ ادا کررہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button