پاکستان

سانحہ علمدارروڈ کوئٹہ،6برس بیت گئے، 95شیعیان حیدرکرارؑکے قاتل ابھی تک آزاد

شیعیت نیوز: سانحہ علمدار روڈ کوئٹہ کو 6برس بیت گئے لیکن اس سانحے میں شہید ہونے والے 95شیعیان حیدر کرارؑکے قاتل اور 195مومنین کو زخمی کرنے والے مجرم تاحال قانون کی گرفت سے باہر ہیں، اس سانحے میں سو کے قریب بے گناہ شیعہ مسلمانوں کو بے دردی سے شہید کرنے والے کالعدم تکفیری جماعت سپاہ سحابہ لشکر جھنگوی کےسرغنہ احمد لدھیانوی اور رمضان مینگل جنہوں نے سینچری مکمل ہونے پر جشن منایا تھا آج تک ریاستی سرپرستی میں دندناتے پھر رہے ہیں اور کوئی پوچھنے والا نہیں افسو س کہ بے گناہوں کے قاتلوں کو قومی دھارے میں لانے کی ریاستی کوششیں تاحال جاری ہیں جوکہ ان سینکڑوں شہدائے وطن کے خون ناحق سے غداری کی منہ بولتی دلیل ہے۔

10جنوری پاکستان کی تاریخ کا وہ سیاہ دن اور سانحہ علمدار روڈ پاکستان کی تاریخ کا وہ ناقابل فراموش سانحہ ہے کہ جس کی مثال ملنا شاید ممکن نا ہو اس سانحے کے بعد وارثان شہداءنے اپنے عزیزوںکوجناز وں کے ہمراہ علمدار روڈ پر 5روزہ طویل دھرنا دیا جس کی حمایت میں ملک بھرمیں سینکڑوں مقامات پر احتجاجی دھرنے دیئے گئےاور شدید سردی کے باوجود لاکھوں کی تعدادمیں پاکستان کے عوام سڑکوں پر بے حس حکمرانوں سے انصاف کے حصول کے لئے جرائت ، استقامت اور صبر کی لا ثانی مثال بن کر بیٹھے رہے ،خانوادہ شہداءسے اظہاریکجہتی کیلئےملک بھر کی سیاسی ومذہبی قیادت ان دھرنوں میں شریک ہوتی رہی جبکہ احتجاج کا یہ سلسلہ سرحدی قید سے آزاد ہوکر بیرون ممالک تک پہنچ گیا اور یورپ، امریکہ، مشرق وسطیٰ کے دو درجن سے زائد ممالک میں بھی احتجاجی دھرنے دیئے گئے، ان 5روزہ دھرنوںکے دوران ملک بھر کی تمام شاہراہیں،تعلیمی ادارے، سرکاری ونجی دفاتر،ایئرپورٹس، ریلوے سروس مکمل طور پر بندرہی لیکن پورے ملک میں ایک پتہ یا شیشہ ٹوٹنے کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی، عوامی صبروحوصلے کے آگے ظالم وجابر حکمرانوں نے ہتھیار ڈالنے میں ہی آفیت جانی اور اس وقت کے وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے بلوچستان حکومت کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے گورنرراج کے نفاذکا اعلان کیا، بعد ازاں بلوچستان میں گورنر راج کے نفاذ کے بعد پیر کی صبح مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس نے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا جس کے بعد میتیں اٹھالی گئیں، نماز ظہر کے بعد علامہ راجہ ناصر عباس نے 86 میتوں کی نماز جنازہ پڑھائی جنہیں بہشت زہرہ قبرستان میں ہزاروں سوگواروں کی موجودگی میں آہوں اور سسکیوں کے ساتھ سپرد خاک کردیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button