مقبوضہ فلسطین

فلسطین میں صہیونی ریاست کا وجود "ناسور” اور باطل ہے: حماس

شیعیت نیوز: اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” نے کہا ہے کہ ارض فلسطین میں صہیونی ریاست کا وجود ناسور اور باطل ہے جسے اکھاڑ پھینکنے تک فلسطینی قوم کی تحریک جاری رہے گی۔ حماس نے عالمی برادری اور عالم اسلام پر زور دیا ہے کہ وہ فلسطینیوں کی تحریک آزادی کی حمایت کریں۔ حماس کی طرف سے بدنام زمانہ "اعلان بالفور” کے 101 سال پورے ہونے کی مناسبت جاری ایک بیان میں صہیونی ریاست کے وجود کو باطل قرار دیا ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کوایک قانونی ریاست کے طورپر تسلیم کرنا ناممکن ہے۔حماس اسرائیل کے خلاف مزاحمت کے تمام طریقے اختیار کرنے کی پالیسی پر قائم ہے۔ ہمارا پر زور مطالبہ ہے کہ عالمی برادری فلسطینی عوام کےحق واپسی اور غزہ کی ناکہ بندی کے خاتمے کے لیے جاری تحریک کی حمایت کی جائے تاکہ صہیونی ریاست کے خلاف فلسطینیوں کی تحریک کوموثر انداز میں آگے بڑھایا جاسکے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ سرزمین فلسطین میں‌یہودیوں کے لیے قومی وطن کےقیام کے حوالے سے بدنام زمانہ "اعلان بالفور” باطل فیصلہ تھا۔ فلسطینی قوم نے آج تک اسے قبول نہیں کیا اور کبھی قبول نہیں کرے گی۔ اعلان بالفورکو ہوئے ایک سو ایک سال کے بعد آج بھی فلسطینی قوم کے خلاف عالمی استعمار کی سازشیں جاری ہیں۔ قضیہ فلسطین کا تشخص مٹانے کے لیے امریکی اور صہیونی گٹھ جوڑ آج بھی سرگرم ہے۔ صہیونی امریکی گٹھ جوڑ فلسطینی قوم کے تاریخی اور مسلمہ حقوق کی نفی کرنے کی مہم چلا رہا ہے۔حماس کا کہنا ہے کہ ہم باربار یہ واضح کرچکے ہیں کہ فلسطین پر صہیونی ریاست کاوجود باطل اور غیرآئینی ہے۔ فلسطینی قوم کو قابض اور غاصب طاقت کے خلاف مزاحمت کے تمام وسائل کے استعمال کا حق حاصل ہے۔خیال رہے کہ آج سے ایک سو ایک سال قبل 2 نومبر 1917ء کو اس وقت کے برطانوی وزیر خارجہ آرتھر جیمز بلفور نے یہودی لارڈ روچیلڈ کو فلسطین میں یہودیوں کے وطن کے قیام کے لیے ایک مکتوب لکھا جو بعد ازاں اعلان بالفور کے نام سے مشہور ہوا۔اعلان بالفور پر حماس نے برطانوی حکومت کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور کہا ہے کہ برطانوی حکومت کو ارض فلسطین غاصب صہیونیوں کو دینے پر معافی مانگنی چاہیے اور فلسطین کی آزادی کے لیے اپنا اخلاقی، سیاسی اور سفارتی کردار ادا کرنا چاہیے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button