پاکستان

پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنے کیلئے داعش کو باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت پاک افغان بارڈر پر لایا گیا ہے،علامہ سید عابد حسین الحسینی

شیعت نیوز:  سابق سینیٹر اور پاراچنار کے معروف عالم دین علامہ سید عابد حسین الحسینی نے ایک بین الاقوامی خبر رساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہاکہ کرم کے حالات بدلتے ہوئے کچھ زیادہ دیر نہیں لگتی، یہاں کے عوام کبھی دہشتگردوں کے ظلم و ستم کا شکار ہوئے ہیں تو کبھی ریاستی اداروں کے۔ اب چند دن قبل حکومت نے ایک نیا شوشہ چھوڑ دیا ہے کہ شیعہ قبائل اپنا تمام اسلحہ حکومت کو جمع کرا دیں اور خود دہشتگردوں کے رحم و کرم پر رہیں۔ یہ عجیب منطق ہے، یہ لوگ ہمیں بیوقوف سمجھ رہے ہیں، میں آج آپ کی وساطت سے یہ بتاتا چلوں کہ داعش کو پاک افغان بارڈر پر باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت لایا گیا ہے، دشمن پاکستان کو داعش کے ذریعے عدم استحکام کا شکار کرنا چاہتا تھا، داعش کرم کے بارڈر کے نزدیک ہے اور ہمیں کہا جا رہا ہے کہ آپ اسلحہ ہمیں دے دیں، میں ان لوگوں سے سوال کرتا ہوں کہ بتائیں کہ یہ اسلحہ کیا کبھی ریاست کیخلاف استعمال ہوا۔؟ ہمارے لوگوں نے اسلحہ ہمیشہ اپنے وطن اور اپنے جان و مال کی حفاظت کیلئے استعمال کیا، ہمارے لوگ تو بغیر تنخواہ کے ملک کے سپاہی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ امریکہ اور سعودی عرب پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی نیت رکھتے ہیں، کرم سے ان کو داخل کرکے ایک طرف تو پاکستان کو نقصان پہنچایا جاسکتا ہے اور دوسرا اہل تشیع کوکیونکہ شیعہ امریکہ اور آل سعود کا پہلا نشانہ ہیں۔ عراق اور افغانستان کے بعد افغانستان میں داعش کو لانا اسی منصوبہ بندی کا حصہ ہے۔یہ اتنا آسان مسئلہ نہیں ہے، اسلحہ قبائل کا زیور سمجھا جاتا ہے، مسئلہ یہ ہے کہ ہم بارڈر پر بیٹھے ہوئے ہیں، اس کے علاوہ یہاں فرقہ وارانہ جنگیں بھی چھڑتی رہی ہیں، ہماری زمینوں کے بھی مسائل ہیں، حکومت کو ایسے اقدامات کرنا ہوں گے کہ لوگوں کا ان پر اعتماد بحال ہو، ماضی میں دہشتگردوں سے زیادہ زیادتیاں تو حکومت نے ہمارے ساتھ کی ہیں

انہوں نے مزید کہاکہ یہ سب امت مسلمہ کے تقسیم ہونے کی وجہ سے ہوتا ہے، اگر امت متحد ہو تو کفار کی ہمت بھی نہ ہو ایسا سوچنے کی۔ ہمارے کئی مسلم ممالک اپنے مسلم بھائیوں کو زیر کرنے میں لگے ہوئے ہیں، سعودی عرب سارے جہان کے کفار کو چھوڑ کر یمن پر حملہ آور ہے، اس کی جب بھی آواز بلند ہوتی ہے تو ایران، شام، عراق، لبنان اور یمن کیخلاف بلند ہوتی ہے۔ آج تک اس نے فلسطین کے مسئلہ پر آواز نہیں اٹھائی۔ امریکہ اور اسرائیل کو اپنا دوست سمجھنا اور مسلمانوں کیخلاف سازشیں سعودی عرب کا مشن بن چکا ہے، جب مسلم ممالک کی یہ صورتحال ہو تو مغرب اس قسم کی حرکتیں کرے گاسعودی عرب کا سب سے بڑا ہدف ایران کو کمزور کرنا ہے، امریکہ اور اسرائیل جہاں خود اسلامی ممالک کیخلاف کچھ نہیں کرسکتے تو وہ سعودی عرب کو آگے کرتے ہیں۔ یہ یمن کے عوام کو ہزار سال جنگ کے باوجود بھی شکست نہیں دے سکتے، یمن کے حوثی قبائل اور انصار اللہ بہت مضبوط اور سخت جان ہیں، وہ جنگ کرنا جانتے ہیں، آل سعود اور امریکہ کو یمن میں بھی شکست کا منہ دیکھنا پڑے گا۔امریکہ نے عراق میں شکست کھائی، شام میں شکست کھائی، افغانستان میں شکست کھائی اور اب یمن میں بھی شکست کھائے گا، یمن میں امریکہ اور سعودی عرب کی شکست ان دونوں ممالک کو مزید کمزور کر دے گی، ایران، روس اور چین کی طاقت میں اضافہ ہونے کے بعد امریکہ بہت کچھ سوچنے پر مجبور ہوگیا ہے، پاکستان کی حکومت بھی اگر امریکی دباو سے نکلنے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو یہ امریکہ کی اس خطہ سے رخصتی کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button