دنیا

شام کے صدر بشاراسد کو جان سے ماردو ٹرمپ کا حکم

امریکی صحافی باب ووڈورڈزنے کہا ہے کہ امریکی صدر نے شام کے صدر بشاراسد کو ہلاک کرنےکاحکم دیاتھا تاہم وزیردفاع نےاس پر عمل سے گریز کیا۔

باب ووڈورڈز نے اپنی نئی کتاب ’’فئیر‘‘میں انکشاف کیا ہے کہ شام میں کیمیائی حملے کی اطلاعات پر ڈونلڈ ٹرمپ مشتعل تھے، امریکی صدرنے ٹیلیفون کال پر بشارالاسدکے لئے جیمزمیٹس سے کہااسے یعنی بشار اسد کو ماردو۔

جیمزمیٹس نے صدرڈونلڈٹرمپ کو جواب دیا تھا کہ وہ معاملہ خود نمٹا دیں گے۔

صحافی نے اپنی کتاب میں یہ بھی لکھا ہے کہ صدارتی حکم کے3روزبعدامریکا نے شام پر59ٹام ہاک میزائل داغےتھے۔

واضح رہے کہ شام میں امریکہ کی سرتوڑ کوششوں کے باوجود بشاراسد عوامی حمایت سے شام میں صدارت کے عہدے پر براجمان ہیں اور دہشتگردوں کو شکست دینے کی وجہ سے عہدے سے ہٹانے کی مہم بھی چلائی تھی جس میں انھیں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا جس کے بعد اب امریکی صحافی کا یہ بیان سامنے آیا ہے کہ امریکی صدرٹرمپ نے سفارتی آداب کے خلاف بشار اسد کو مارنے کا حکم دیا تھا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button