لبنان

لبنان،عراق میں شکست کے بعد سعودی عرب کو پاکستانی الیکشن میں بھی شکست ہوئی ،سید حسن نصر اللہ

لبنان میں سن 2006میں 33روزہ جنگ کی مناسبت سے لبنان کی سیاسی و دفاعی جماعت اسلامی تحریک مزاحمت کے سربراہ سید حسن نصر اللہ کے خطاب کا کچھ حصہ
اسرائیل اور صدی کی سب سے بڑی ڈیل۔۔۔
امریکہ میں ٹرمپ کے اقتدار پرآجانے اور سعودیہ میں بن سلمان کے کنٹرول کے بعد
اور اس مفروضے پر کہ یہ خطہ اب بکھرنے جارہا ہے ،مزاحمتی بلاک ختم ہونے کو ہے انہوں نے صدی کی سب سے بڑی ڈیل کا نقشہ کھنچنا شروع کردیا ۔
اور اسرائیل کے لئے سب سے بہترین خواب جسے وہ دیکھ سکتا ہے وہ اسی صدی کی ڈیل سے عبارت رکھتا ہے ۔
کیونکہ قبلہ اول مکمل طور پر اس کے حوالے ہورہا ہے ،اس میں کسی قسم کی کوئی مشرقی یا مغربی کی تقسیم نہیں بلکہ پورا قدس اس کے قبضے میں چلاجائے گا ۔
فلسطینی مہاجرین کی واپسی کی کوئی بات اس میں نہیں ہے اور فلسطین کے نام پر ایک چھوٹا سا زمین کا ٹکڑا انہیں دیا جائے گا ۔
گذشتہ ان دو سالوں میں بعض افراد کی یہ کوشش دیکھائی دیتی رہی ہے کہ وہ صدی کی اس ڈیل کو کچھ یوں پیش کریں کہ جیسا خطے کی عوام اور حکومتوں کے پاس اسے قبول کئے بغیر کوئی آپشن نہیں ہے ۔
وہ ہمیشہ ایسا ہی کرتے ہیں جب بھی کوئی مسودہ تیار ہوتا ہے یا کسی قسم کی ڈیل بنتی ہے تو اسے یوں پیش کرتے ہیں کہ جس اب یہ خطے کا مقدر ہے اور اس سے فرار ممکن ہی نہیں ۔
لیکن حقیقت ایسی نہیں ہے ،آپ دیکھیں آج بہت سے ماہرین کا خیال ہے کہ صدی کی ڈیل کی کوشش ناکام ہوچکی ہے اور یہ ایشو ختم ہوچکا ہے ۔
لیکن میرا خیال ہے کہ ہمیں مزید اسے پرکھنا چاہیے اور اس پر غور ہونا چاہیے۔
لیکن میں اتنا کہہ سکتا ہوں کہ صدی کی ڈیل نامی یہ پلان کہ جسے ٹرمپ اپنی پوری قوت کے ساتھ پیش کررہا تھا اور جسے عالم اسلام اور دنیا ئے عرب کا ایک ہم ملک سعودی عربیہ اور بعض دیگر ممالک کی حمایت بھی حاصل تھی تو اس وقت سخت مشکلات کا شکار ہے اورخطے کی صورتحال کو پیش نظر رکھتے ہوئے کہہ سکتے ہیں کہ صدی کی ڈیل نامی یہ پلان مکمل طور پر نابود ہوکررہے گا کیونکہ
الف:فلسطینیوں کیجانب سے مکمل طور پر اسے ٹھکرایا گیا
کوئی فلسطینی ،کوئی تنظیم یا فلسطینی اتھارٹی میں کوئی بھی نہیں جو اس ڈیل کا حامی ہو
ب:فلسطین میں کوئی بھی ایسی شخصیت یا رہنما نہیں جو اس ڈیل پر سائن کرنے کا نتائج کو برداشت کرسکے اور قدس کو صیہونیوں کا دائمی دارالحکومت قرار دے ۔
تو اسی صورتحال میں جب فلسطینی اس پر سائن ہی نہ کریں تو کیسے یہ ڈیل ممکن ہوسکتی ہے
یہ ان کے لئے ایک سرپرائز تھا کیونکہ وہ سمجھتے تھے کہ فلسطینیوں پر دباو ڈال کر یا انہیں ڈرا کر یا انہیں معشتی سختیوں کا شکار کرکے یا پھر انہیں کچھ پروجیکٹس کی لالچ دیکر کم ازکم کسی ایک سے اس پر سائن کراینگے ۔
ج:مزاحمتی بلاک کی استقامت ،ایران کی استقامت ،عراق کی امریکی اور سعودی پیڈ وھابی داعشی دہشتگردوں پر کامیابی ،شام کی فتح اور یمن کی استقامت یہ وسیع جغرافیہ پر پھیلی مزاحمت اور اس پر اضافہ لبنان کی موجودہ صورتحال ۔۔ان سب کی تاثیر ہے ۔
د:چوتھی چیز خود امریکہ کو درپیش بحران ہیں ،امریکہ اس وقت اپنے حلیفوں اور دوستوں کے ساتھ مشکلات کا شکار ہے یورپ کے ساتھ ،ترکی کے ساتھ ،روس کے ساتھ چین کے ساتھ ۔۔
ایک اور اہم عنصر جو صدی کی اس ڈیل کو ناکام کررہا ہے وہ خطے میں اس بلاک کا بحران ہے جیسے سعودی چلارہے تھے جو اس وقت کمزور ہوچکا ہے ۔
یہ بات واضح ہے میڈیا میں کھلے لفظوں بیان ہورہی ہے کیونکہ
یہ بلاک شام میں ناکام ہوچکا ہے ،شام میں انکا سب کچھ ختم ہوچکا ہے ،رہی بات ادلب کی تو میں ہرمل کے خطاب میں بات کرونگا
یہ بلاک عراق میں ناکام ہوچکاہے ،یہ بلاک دنیا کو ایران کیخلاف محاصرےاور ٹرمپ کے ساتھ مل کر پابندیاں لگانے کی کوشش میں ناکام ہوچکا ہے ۔
یہ بلاک یمن پر اپنی جارحیت کو لیکر بھی ناکام ہوچکا ہے ،مجھے یہ کہنے کی اجازت دیجئے
یہ پیغام ہےجنوب لبنان سےیمن کےصعدہ میں ضحیان کے لئے
اے عزیز ،کریم اور شریف لوگوخاص کر شہیدبچوں کے لواحقین ،یقین رکھو کہ تمہارے بچوں کا قاتل اور جنوب لبنان اور قانا کے بچوں کا قاتل ایک ہے ،جس نے تماری خواتین اور بچوں کا خون بہایا ہے یہ وہی ہے جس نے لبنان میں قتل عام کیا تھا ۔
وہی اسلحہ ،وہی بلاک وہی سوچ اور وہی پلان اور وہی مقصد ہے اور جس طرح لبنان میں ہماری خواتین اور بچوں کے خون نے فتح حاصل کی آپ کی خواتین اور بچوں کا خون بھی فتح حاصل کرے گا ۔
کیونکہ ا س خون کےپچھے حق ہے کیونکہ اس خون کے وارث مرد ہیں اس خون کی وارث ایسی قیادت ہے جو کبھی بھی ان مجرموں ،خون آشام قاتلوں،گھٹیااور پست سوچ اور اخلاق کے لوگوںکے ساتھ کمپرومائز نہیں کرے گی۔
یہ بلاک جب یمن میں قتل عام کے اس لیول کے تک چلا جائے تو یہ ایک کھلا پیغام ہے کہ وہ عسکری حوالے سے مکمل طور پر ناکام ہوچکے ہیں ،وہ جنگ ہار چکے ہیں لیکن اب یمن کی عوام سے انتقام لے رہے ہیں کہ جس نے انہیں شکست دی ہے ۔
سعودی عرب اس وقت اندرونی اور خارجی بحرانوں کا شکار ہے ۔ خلیج تعاون کونسل کے ساتھ، اعلانیہ طور پر قطر کے ساتھ بحران ہے جبکہ درپردہ یگر ممالک کے ساتھ بھی ،اسی طرح اس وقت کینیڈا کے ساتھ ۔جو ایک چھوٹی سے بات تھی ۔۔کینیڈینز نے سعودیہ سے سیاسی آزادیوں اور سیاسی قیدیوں کے کے حقوق کے بارے بات کی تھی جسے سعودیہ اپنے اندرونی معاملات میں مداخلت سے تعبیر کررہا ہے اور سفیرکو واپس بلاچکا ہے اسٹوڈینس کی واپسی کی بات کررہا ہے اور ایک شور برپا کیا ہوا ہے
کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ یہ کینیڈینز کی جانب سے سعودی داخلی امور میں مداخلت ہے لیکن یہی سعودی عرب
شام میں مسلح گروہوں کی مدد کررہا ہے ،عراق میں مداخلت کی ،ایران میں مداخلت کررہا ہے اور دن دھاڑے کھلے لفظوں یمن پر جنگ مسلط کی ہوئی ہے اور لبنانی مسائل میں مکمل طورپر مداخلت کرتا ہے
اور لبنان کے قانونی اور آئینی وزیراعظم کوقیدی بناتا ہے
وہ یہ سب مداخلتیں کرتا ہے لیکن جب ان سے کہا جائے کہ اپنے ہاں انسانی حقوق کا خیال رکھوتو پوری دنیا جیسے کہ ان پر ٹوٹ پڑی ہو ۔یہ کس قسم کی عقلانیت ہے اور و ہ کہاں جانا چاہتے ہیں
آپ دیکھیں اس وقت سعودی عرب کی ترکی کے ساتھ جو مسائل چل رہے ہیں کیونکہ ترکی کو یقین ہو چلا ہے کہ اس کیخلاف گذشتہ بغاوت میں سعودیہ اور امارات کا ہاتھ تھا
آپ عالم اسلام میں دیکھیں ۔۔میں صرف منظر کشی کررہا ہوں تاکہ واضح ہو کہ صدی کی ڈیل کی ناکامی کے پچھے کیا کچھ ہے
ملیشیامیں جس وقت سابقہ ملیشین صدر تھا تو اس کا تعلق سعودی بلاک سے تھا
،وہ سعودی پٹھوتھا جسے سعودیوں نے خوب پیسہ دیا تھا کئی سال ان کی خدمت کرتا رہا ،انتخابات میں اسے ناکامی ہوئی اور اس وقت وہ کرپشن کے کیس میں سلاخوں کے پچھے ہے
اب وہاں ایک مختلف حکومت آئی ہے جس کا موقف سعودیہ،یمن کی جنگ ،ایران پر پابندیوں،امریکی حکومت ،فلسطینی ایشو ،قبلہ اول کے بارے مختلف ہے ۔
اسی طرح پاکستان میں وہ حکومت جیسے سعودی عرب میں کڑوں ڈالر دیے تھے ،سابق حکومت کا وزیراعظم جو سعودی آلہ کار تھا وہ بھی کرپشن کے کیس میں سلاخوں کے پچھے ہے
اورنئی تشکیل پانے والی حکومت اگر اس کیخلاف کوئی سازش نہ ہوجائے تو ایک وطن دوست قومی انصاف پسند حکومت تشکیل پائے گی جس کا موقف بھی قبلہ اول،فلسطینی ایشو ،غزہ،یمن ، ایران کے ساتھ تعلقات اورامریکہ کے بارے میں مختلف ہوگا ۔
پس یہ بلاک اپنی ناکام کی جانب چل رہا ہے ،بہت سی میڈیا ہاوسز دن رات اس قدر جھوٹ بولتے ہیں کہ لوگ اس جھوٹ پر یقین کریں ۔
جبکہ علاقائی صورتحال یہ ہے جو بیان ہوئی اور یہ بلاک اپنی ناکامی کی جانب جارہا ہے
آج آپ عالما سلام اور دنیا عرب میں سعودی عرب کے چہرے کو دیکھیں کہ جسے اچھا پیش کرنےکے لئے کروڑوں ڈالر خرچ کئے گئے تاکہ لوگ اسے خیر کی مملکت سمجھیں لیکن آج دنیا کے زہن میں اس کی تصویر بری مملکت کے طور پر ہے
ایک ایسی مملکت جس نے تکفیری داعشی تنظیموں کی خوب مدد کی کہ جس نے عالم اسلام اور دنیا ئےعرب میںمیں تباہی پھیلادی اور وحشتناک ترین کھیل کھیلا اور دنیا کے لئے ایک بڑا خطرہ ہیں ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button