پاکستان

جھنگ : متحدہ مجلس عمل تکفیریوں کی حمایت و مخالفت میں شدید اختلافات اور تقسیم کا شکار

شیعیت نیوز: جھنگ میں الیکشن ۲۰۱۸ میں ایم ایم اے بھی تکفیریوں کی حمایت پر فرقہ وارانہ بنیاد پر تقسیم اور اختلافات کا شکار ہوگئی ہے۔

اطلاعات کے مطابق جھنگ کے حلقہ این اے 115 پر کالعدم جماعت کا سرغنہ احمد لدھیانوی اور پی پی 126 پر دہشتگرد معاویہ اعظم الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں، یہ دو حلقے جھنگ میں فرقہ وارانہ بنیاد پر تقسیم ہیں جس پر متحدہ مجلس عمل کا اتحاد میں شدید اختلافات کا شکار ہونے کے ساتھ ساتھ فرقہ وارنہ بنیاد پر تقسیم ہوگیا ہے۔

اطلاعات ہیں کہ متحدہ مجلس عمل کی اہم رکن تنظیم جماعت اسلامی جھنگ نے کالعدم تکفیری جماعت کے سربراہ سے ایک ملاقات کی جسمیں انہوںنے کالعدم جماعت کے سرغنہ احمد لدھیانوی اور معاویہ اعظم کی الیکشن میں حمایت کااعلان کیا ہے۔

دوسری جانب اس اتحاد سے تعلق رکھنے والے اہلحدیث جماعت نے ن لیگ کی ملک گیر حمایت کا اعلان کیا ہوا ہے، جبکہ جھنگ میں قوی امکا ن ہے ن لیگ دہشتگردوں کے حق میںماضی کی طرح اندورن خانہ سپورٹ کریگی۔

متحدہ مجلس عمل کے قائد مولوی فضل الرحمن کی جماعت جمیعت علماٗ اسلام بھی احمد لدھیانوی اور معاویہ اعظم کی حمایت کریں گے، جبکہ اس حلقہ پرماضی میں صوبائی اسمبلی کا الیکشن جیتنے والے کالعدم لشکر جھنگوی کے سرغنہ مسرور جھنگوی الیکشن میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد جمیعت علمائے اسلام میں شامل ہوگئے تھے۔

الغرض متحدہ مجلس عمل سے تعلق رکھنے والا دیوبندی ووٹ جھنگ میں کالعدم جماعت کے سرغنوں کو سپورٹ کررہاہے، جبکہ اسکے مقابل شیعہ و سنی بریلوی ووٹ دہشتگرد مخالف امیدواروں کو جائے گا۔

سوشل میڈیا پر اسلامی تحریک (شیعہ علماٗ کونسل ) جو کہ متحدہ مجلس عمل کا حصہ ہے کے حوالے سے جاری ایک تحریر میں لکھا گیا ہے کہ اسلامی تحریک پاکستان پورے ملک میں سوائے ضلع جھنگ کے ایم ایم اے کا حصہ ہے ، اسلامی تحریک کا دعوی ہے کہ جھنگ ہمیشہ سے ہمارے لئے اہم رہا ہے اور آج بھی علامہ ساجد نقوی کے سپاہی ہی جھنگ میں تکفیریوں کو رلائے ہوئے ہیں ۔

اس صورت حال سے واضح ہوگیا کہ متحدہ مجلس عمل کا اتحاد اسلامی نہیں بلکہ سیاسی ہے، اگر دینی بنیاد پر ہوتا تو تمام جماعت مل کر مشترکہ مضبوط امیدوار تکفیری دہشتگردوں کے مقابل میں لے کر آتیں۔

واضح رہے کہ ایم ایم اے نے این اے ۱۱۵ پر احمدلدھیانوی کے مقابل میں ایک خاتون تہہینہ صدیقی کو ٹکٹ دیا ہے، جبکہ یہ حلقہ دہشتگردوں کا گڑھ تصور کیا جاتا ہے ایسے ماحول میں مضبوط امیدوار کی بجائے ایک خاتون کو کھڑا کردینا دہشتگردوں کی راہ ہموار کرنے کے برابر ہے۔جبکہ ایم ایم اے کی جانب سے پی ایس126 پر معاویہ اعظم کے مقابل میں ابھی تک کوئی امیدوار سامنے نہیں آیا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button