مقبوضہ فلسطین

’صدی کی ڈیل‘ فلسطین کے حصے بخرے کرنے کی گھناؤنی سازش ہے:ابو مرزوق

مقبوضہ بیت المقدس (مانیٹرنگ ڈیسک)اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] نے کہا ہے کہ امریکا کی جانب سے پیش کردہ نام نہاد امن فارمولہ ’صدی کی ڈیل‘ فلسطین کے ٹکڑے ٹکڑے کرنے کی گھناؤنی سازش ہے۔ حماس کے سیاسی شعبے کے سینیر رکن ڈاکٹر موسیٰ ابو مرزوق نے ایک بیان میں کہا کہ فلسطینیوں کی دشمن غزہ کی پٹی کو غرب اردن اور فلسطین کے دوسرے علاقوں سے الگ تھلگ کرنا چاہتے ہیں مگر فلسطینی ایسی کسی سازش کو قبول نہیں کریں گے۔

انہوں نے واضح کیا کہ حماس غزہ کی پٹی کو ایک الگ ملک بنانے کی سازشیں مسترد کرچکی ہے۔ غزہ کی پٹی کو غرب اردن سے الگ کرنا ’صدی کی ڈیل‘ کی امریکی۔ صہیونی سازش کا حصہ ہے۔

خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدہ کرانے کے لیے ’صدی کی ڈیل‘ کے عنوان سے ایک نئی اسکیم کا اعلان کیا ہے۔ اس اسکیم کی تفصیلات سامنے نہیں آئیں تاہم فلسطینی اتھارٹی اور پوری فلسطینی قومی قیادت ٹرمپ کی نام نہاد اسکیم کو مسترد کرچکی ہے۔حال ہی میں امریکی مندوبین نے عرب ممالک کا دورہ کیا اور صدی کی ڈیل کو عملی شکل دینے کے لیے عرممالک کی قیادت سے صلاح مشورہ کیا ہے۔

حماس رہ نما موسیٰ ابو مرزوق کا کہنا ہے کہ حماس ایک ایسی فلسطینی ریاست کی خواہاں ہے جس میں غزہ کی پٹی، پورا غرب اردن اور غیر منقسم بیت المقدس شامل ہو اور القدس کو فلسطینی ریاست کا دارالحکومت تسلیم کیا جائے۔ القدس، غرب اردن اور غزہ کو ایک دوسرے سے الگ کرنے کی سازشوں کو کسی صورت میں قبول نہیں کیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button