سعودی عرب

ایران دشمنی میں سعودی ولیعہد کی تلملاہٹ

سعودی عرب کے ولیعہد محمد بن سلمان کا یہ دعوی در اصل صیہونی وزیر اعظم اور امریکی صدر کے جوہری معاہدے کے خلاف بیان اور موقف کے دائرے میں ہے۔

سعودی عرب کے ولیعہد نے امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے دعوی کیا کہ جوہری معاہدے سے ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول میں دیر تو ہو سکتی ہے تاہم ایران کے جوہری ہتھیار بنانے کی راہ میں یہ معاہدہ رکاوٹ کا باعث نہیں بن سکتا۔

سعودی عرب کے ولیعہد محمد بن سلمان کا یہ دعوی ایسے میں سامنے آیا ہے کہ جب جوہری توانائی کے عالمی ادارے نے اب تک دس مرتبہ ایران کی جانب سے جوہری معاہدے پر مکمل عمل درآمد کرنے کی تصدیق کی ہے جبکہ امریکہ کے خفیہ اداروں نے بھی اپنی رپورٹوں میں کہا ہے کہ ایران نے جوہری معاہدے کی پاسداری کی ہے۔

امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے صحافیوں اور نامہ نگاروں کے ساتھ سعودی ولیعہد کی یہ نشست بند کمرے میں انجام پائی تاہم سعودی حکام نے اس بات کی اجازت دیدی کہ وہ محمد بن سلمان کے بیان کے بعض ان حصوں کو جو ایران کے ایٹمی معاہدے کے بارے میں ہیں نقل کر سکتے ہیں۔

سعودی ولیعہد نے یہ دعوی بھی کیا ہے کہ ایران اگر ایٹمی ہتھیار حاصل کر لیتا ہے تو وشرق وسطی میں وہ اپنی منمانی اور یہاں تک کہ ایٹمی ہتھیاروں کا استعمال بھی کر سکتا ہے۔ محمد بن سلمان کا کہنا ہے کہ موجودہ ایٹمی معاہدے کا کوئی متبادل معاہدہ طے کئے جانے کی ضرورت ہے جو علاقے میں ایران کی تمام سرگرمیوں کے شامل حال ہو۔

امریکی کانگریس کے منظور کردہ قانون کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ کے پاس بارہ مئی دو ہزار اٹھارہ تک کا موقع ہے کہ وہ ایران کے خلاف جوہری پابندیوں کو معطل رکھے جانے کے بارے میں کوئی فیصلہ اختیار کریں جبکہ امریکی صدر ٹرمپ ایٹمی معاہدے میں تبدیلی کے خواہاں ہیں اور انھوں نے دھمکی دی ہے کہ ایٹمی معاہدے میں اگر اصلاح نہیں کی گئی تو امریکہ اس معاہدے سے نکل جائے گا۔

یہ ایسے میں ہے کہ ایرانی حکام نے بارہا تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ ایٹمی معاہدہ کوئی دو طرفہ معاہدہ نہیں ہے بلکہ ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے کہ جس کی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے جاری کردہ قرارداد کے ساتھ توثیق کی گئی ہے اور اس معاہدے میں اب کوئی تبدیلی ناممکن ہے اور اس سلسلے میں کوئی مذاکرات بھی نہیں ہو سکتے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button