سعودی عرب

محمد بن سلمان کی اپنے ہی وزیر خارجہ کو دھمکی

ریاض (مانیٹرنگ ڈیسک) لندن میں سعودی سفارت خانے کے ایک شخص کے بیانات سے سعودی ولیعہد کی اپنے ملک کی خارجہ سیاست سے ناراضگی کا اشارہ ملتا ہے۔مغربی میڈیا کے وسیع پیمانے پر سعودیہ کی خارجہ پالیسی اور اس کے تشدد آمیز رویے خاص طور پر یمن جنگ میں اس کے تشدد پر انتقادات کے بعد سعودی وزیر خارجہ «عادل الجبیر» اور لندن میں سعودی سفیر «محمد بن نواف بن عبد العزیز» کو بن سلمان سے شدید ڈانٹ کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

ان دو اہم عہدیداروں کو محمد بن سلمان کی جانب سے ملنے والی سرزنش کے بعد، لندن میں سعودی سفارت خانہ کے قریبی فرد «عبدالعزیز بن علی المقوشی» نے پردہ فاش کردیا کہ محمد بن سلمان نے ان سے کہا ہے:آپ لوگوں نے سیاست کا ہنر سیکھنے کے بجائے صرف برطانوی حکام کو بڑی رقم اور بڑے قیمتی تحفے تحائف دینا سیکھا ہے۔ ان کو بھی یہ بات سمجھ آگئی ہے کہ آپ لوگوں سے سیاسی الف ب میں بات کرنے کی ضرورت نہیں بلکہ وہ چالاکی کے ساتھ بھی آپ سے پہلے سے زیادہ قیمتی تحفے اور بڑی رقم حاصل کرسکتے ہیں۔

ان کے مطابق محمد بن سلمان نے مزید کہا کہ: متحدہ عرب امارات سے سیاست سیکھیں۔اس کے بعد ابو ظہبی کے ولیعہد «محمد بن زاید» سے منقول کیا کہ انہوں نے کہا کہ: امارات پر برطانوی میڈیا کے اعتراضات کے بعد میں نے برطانوی وزیراعظم تھریسامے کو کئی خط لکھیں یہاں تک کہ وہ بھی مجھے کئی بار خط لکھنے پر مجبور ہوگئیں اور ان خطوط میں مجھ سے ہمدردی کا اظہار کیا لیکن میں نے وہ خطوط بالکل قبول نہیں کیئے اور انہیں مجبور کردیا کہ مجھے ایک سرکاری خط لکھ دیں اور اس میں مجھ سے سرکاری طور پر معافی مانگ لیں۔

المقوشی نے کہا: عادل الجبیر نے محمد بن سلمان کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا: میں نے سنا ہے کہ محمد بن زاید نے ان خطوط میں سرکاری معافی کے بدلے تھریسا مے کو 100 ملین ڈالرز دینے کا فیصلہ کیا تھا، لیکن انہوں نے یہ پیشکش قبول نہیں کی اور صرف زبانی معافی مانگی گئی۔المقوشی نے مزید کہا: محمد بن سلمان نے ان باتوں کو مسترد کرتے ہوئے انہیں افواہ کہا اور بتایا کہ انہوں نے اپنی آنکھوں سے وہ خط دیکھے ہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس گفتگو کے بعد محمد بن سلمان نے الجبیر اور بن نواف کو دھمکایا کہ اگر برطانوی میڈیا اور سٹڈی سنٹرز سمیت برطانوی اکیڈمیز کی سعودیہ پر تنقیدات کا سلسلہ ختم نہ ہوا تو سعودی وزیر خارجہ اور لندن میں سعودی سفیر کو اپنے عہدوں سے برطرف کردینگے اور برطانوی ملکہ کے حوالے سے بھی ٹھوس موقف اپنا دینگے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button