سعودی عرب

سعودی عرب عسکری طور یمن میں ناکام ہوا ہے

ریاض (مانیٹرنگ ڈیسک) واشنگٹن سے شائع ہونے والے روزنامہ المانیٹر نے اپنی تحلیل میں لکھاہے کہ برطرف شدہ یمنی صدر ہادی منصور کی عبوری دارالحکومت عدن میں شکست یمن کی تین سالہ جنگ کا ایک ٹرننگ پوائنٹ ہے۔

واشنگٹن سے شائع ہونے والے روزنامہ المانیٹر نے معروف امریکی مصنف ’’بروس ریڈل ‘‘ کی ایک تحلیل شائع کی ہے جس میں انہوں نے لکھاکہ برطرف شدہ یمنی صدر ہادی منصور کی عبوری دارالحکومت عدن میں شکست یمن کی تین سالہ جنگ کا ایک ٹرننگ پوئنٹ ہے۔

انہوں نے لکھاکہ صنعا اور عدن دونوں دارالحکومتوں کا کنٹرول گھنؤانے کے بعد ہادی منصور اب واضح طورپر دوبارہ یمن کو چلانے کے اہل نہیں ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ یمن میں انسانی بحران کے خاتمے اورسعودی محاصرے کے توڑنے کے بعد یہ خیال کرنا کہ برطرف صدر منصور ہادی کی حکومت یمن میں دوبارہ قائم ہوگی کسی افسانے سے کم نہیں ہے۔

موصوف تجزیہ نگار نے کہاکہ سعودی عرب کی پالیسی یمن میں برُی طرح ناکام ہوئی اوروہ سابق صدر علی عبداللہ صالح کے ذریعے اپنے مقاصدبھی حاصل کرنے میں ناکام رہا۔

یمن میں برطرف شدہ صدر ہادی منصور کے عبوری دارالحکومت عدن میں متحدہ عرب امارات اورسعودی عرب کے حمایت یافتہ گروہوں کے درمیان خونین لڑائی میں اب تک دوسو سے زائد افراد مارے جاچکے ہیں ۔

تین سال پہلے کہ جس وقت سعودی عرب کی قیادت میں 12 ممالک کی افواج نے یمن میں ہادی منصور کی حکومت کی بحالی کے نام سے فوج کشی کی تھی تو اس وقت بھی خیال ظاہر کیاجارہا تھا کہ اس فوج کشی کے پیچھے مفادات کی جنگ پوشیدہ ہے ۔

یمن کے تازہ ترین صورتحال کے مطابق عدن شہر میں اس وقت جہاں متحدہ عرب امارات جنوبی انتقالی کونسل نامی گروہ کی سرپرستی کررہا ہے وہیں سعودی دارالحکومت میں مقیم برطرف شدہ صدر ہادی منصور کو سعودی عرب کی سرپرستی حاصل ہے جبکہ بظاہر یہ دونوں گروہ ان جھڑپوں سے پہلے تک ایک ہی پیج پر دکھائی دیتے تھے۔امریکی سیاسی مبصر نے مزید کہاکہ ریاض اور ابوظہبی کے درمیان گہرے ہوتے جارہے اختلافات خود مسئلہ یمن کیلئے ایک مسئلہ ہے ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button