مقبوضہ فلسطین

غربت کا تناسب 80 فیصد،غزہ آفت زدہ علاقہ قرار دیا گیا

مقبوضہ بیت المقدس (مانیٹرنگ ڈیسک) فلسطین میں فلاحی شعبے میں کام کرنے والے اداروں نے غزہ کی پٹی کو ’انسانی اعتبار سے آفت زدہ علاقہ‘ قرار دیا ہے۔ انسانی حقوق اور امدادی اداروں نے عالمی برادری اور زندہ ضمیر انسانیت پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی کےعوام کو بچانے کے لیے فوری امداد فراہم کریں۔

اطلاعات کے مطابق فلسطینی فلاحی تنظیموں کے اتحاد کے چیئرمین احمدالکرد نے غزہ کی پٹی میں پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ انہوں نے غزہ کے حوالے سے ’غزہ بچاؤ‘ مہم شروع کی ہے۔ اس مہم کا مقصد غزہ کی پٹی کے عوام کو درپیش معاشی اور اقتصادی مسائل کے حل میں ان کی مدد کرنا اور غزہ میں انسانی المیے کی راہ روکنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم پوری دنیا سے ہمدر دانہ اپیل کرتے ہیں کہ وہ محصورین غزہ پر خصوصی توجہ دیں۔ زندہ ضمیر انسانیت، انسانی امداد کے لیے سرگرم ادارے اور فلاح وبہبود کی تنظیمیں بلا تاخیراور فوری حرکت میں آئیں تاکہ غزہ کو کسی خطرناک سانحے سے بچایا جاسکے۔

الکرد کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی پر مسلط اسرائیلی پابندیوں کے نتیجے میں وہاں کی دوملین آبادی تباہی کے دھانے پر ہے۔ معیشت، تعلیم، صحت، بنیادی ضروریات اور دیگر تمام شعبے بدترین تباہی کا شکار ہیں۔

غربت کی شرح 80 فی صد متجاوز
غزہ کی پٹی میں معاشی ابتری کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں احمد الکردنے کہا کہ وہ خبردار کرتے ہیں کہ غزہ کی فوری مالی مدد نہ کی گئی تو اس کے نتیجے میں علاقے میں بدترین تباہی آسکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی میں بے روزگاری کی شرح 80 فی صد سے متجاوز ہے جب کہ 65 فی صدد افراد بدترین غربت کا سامناکررہے ہیں۔ تین چوتھائی افراد کو فوری امداد کی ضرورہے۔

انہوں نے بتایا کہ غزہ میں بے روزگاری کی شرح 50 فی صد سے زیادہ ہوچکی ہے۔ زخمی بچوں اور بیماروں کی شرح 40 فی صد جب کہ 17 ہزار فلسطینی بچے زیرکفالت ہیں۔ 50 ہزار افراد معذور ہیں جن کی بحالی مالی امداد کی اشد ضرورت ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button