دنیا

آل سعود حکومت دہشتگردی کی اہم اسپانسر ہے :سابق پروفیسر پرنسٹن یونیورسٹی

واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) پرنسٹن یونیورسٹی پروفیسر و امریکی قومی سلامتی کے عہدیدار نے تکفیری دہشتگرد گروہوں کو آل سعود کی طرف سے جاری حمایت کے منفی نتائج کےبارے میں خبردار کرتے ہوئےکہاکہ آل سعوحکام دڈونالڈ ٹرمپ کی پشت پناہی سے اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ کشیدگی کومزید ہوا دے رہے ہیں۔

ایرانی ذرائع ابلاغ کےساتھ انٹرویو میں ’’این وان ہپر‘‘نے تکفیری دہشتگرد گروہوں کو آل سعود کی طرف سے جاری حمایت کے منفی نتائج کےبارے میں خبردار کرتے ہوئےکہاکہ آل سعوحکام دڈونالڈ ٹرمپ کی پشت پناہی سے اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ کشیدگی کومزید ہوا دے رہے ہیں۔

انہوں نےیمنی عوام کے خلاف سعودی فوجی مہم کی مذمت کرتے ہوئے اُمید ظاہر کی کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی مہذب انتظامیہ کشیدگی کو بڑھنے سے روک دےگی۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں القدس کو اسرائیلی دارالحکومت قراردینے کے ٹرمپ کے فیصلے کو باطل قراردیے جانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نےکہاکہ یہ اقدام بہت سے معنوں میں انتہائی اہمیت رکھتا ہے یہ اس بات کی دلیل ہے کہ عالمی برادری اسرائیل فلسطینی تنازعے کو دوریاستی حل کے ذریعے سلجھانا چاہتی ہے۔انہوں نے کہاکہ جب تک امریکہ اوراسرائیل میں موجودہ حکومتیں تبدیل نہیں ہوتی مجھے اس ووٹ کے مؤثر ہونے کی اُمید نہیں ہے۔

اس سوال کے جواب میں کہ امریکی انتظامیہ کے القدس سے متعلق متنازعہ فیصلے کے مشرق وسطیٰ علاقے جو پہلے سے ہی تشدد اوربدامنی میں گھرا ہوا ہے کی صورتحال پر کس طرح کےخطرناک نتائج برآمد ہونگے انہوں نے کہاکہ سب سے زیادہ خطرناک مثلا سعودی عرب اوراسرائیل کا اسلامی جمہوریہ ایران کےساتھ تصادم ہے اوردونوں ممالک کو ہر سطح پر ٹرمپ انتظامیہ کی پشت پناہی حاصل ہے۔

انہوں نے ٹرمپ کی نئی اسٹریٹجی سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ ظاہری طور پر روس اورترکی کی خارجہ پالیسی امریکی اثرورسوخ سے بہت حد تک آزاد دکھائی دے رہی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ مجھے اس بات کی تشویش ہے کہ سعودی عرب علاقے میں بہت ہی زیادہ جارحانہ رویہ اپنانے والا ہے جیسا یمن میں وہ پہلے ہی اپنی خصلت دکھا چکا ہے۔انہوں نے مزیدکہاکہ میں اُمید کرتا ہوں کہ سعودی عرب یہ سیکھ لے چکا ہوگا کہ تکفیری وانتہاپسندگروہوں کی حمایت کرنا کتنا خطرناک ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button