دنیا

ٹرمپ کی دھمکی کے باوجود اقوام متحدہ نے القدس پر امریکی فیصلہ 128 ووٹوں سے مسترد کردیا

شیعیت نیوز: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکیوں کے باوجود مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے فیصلے کو غیر قانونی قرار دیدیا، جنرل اسمبلی میں ٹرمپ کے فیصلے کے خلاف قرارداد بھاری اکثریت سے منظور کرلی گئی، قرارداد میں امریکا کا نام لئے بغیر مطالبہ کیا گیا ہے کہ بیت المقدس کےاسٹیٹس کا معاملہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان مذاکرات اور اقوام متحدہ کی ماضی میں منظور کی گئی قرارداد ں کے مطابق حل کیا جائے، جمعرات کے روز جنرل اسمبلی کے ہنگامی اجلاس میںیم ن اور ترکی نے مشترکہ طور پر اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے خلاف قرارداد پیش کی جبکہ پاکستان نے بھی اس کی حمایت کی تھی، قرارداد کے حق میں 128ووٹ ڈالے گئے جبکہ امریکا اور اسرائیل سمیت صرف 9ممالک نے اس کی مخالفت کی جن میں چھوٹے جزائر اور غیر معروف ممالک شامل ہیں جبکہ 35ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا ،امریکا کے صف اول کے اتحادیوں برطانیہ، جرمنی، فرانس، جاپان اور بھارت کے علاوہ مصر، اردن ، عراق اور سعودی عرب نے قرارداد کی حمایت کی جبکہ آسٹریلیا ، کینیڈا ، پولینڈ ، ارجنٹینا، کروشیا، چیک ریپبلک، ہنگری، لیتوا، میکسیو، فلپائن، رومانیہ اور روانڈا نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا ، امریکا کو سلامتی کونسل میں بھی تنہائی کا سامنا کرنا پڑا تھا جہاں ٹرمپ کےفیصلے کیخلاف قرارداد میں 15میں سے 14ممالک نے امریکا کی مخالفت کی تھی، فلسطینی صدر محمود عباس کے ترجمان نے اس قرارداد کی منظوری کا خیر مقدم کیا ہے جس میں امریکا سے بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کا فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے ، نبیل ابو ردینہ نے اسے فلسطین کی جیت قرار دیا ،ان کا کہنا تھا کہ ہم اسرائیلی قبضے کے خاتمے اور آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لئے اپنی جدوجہد ہر سطح پر جاری رکھیں گے، ایسی فلسطینی ریاست جس کا دارالحکومت مشرقی بیت المقدس ہو،جنرل اسمبلی کا فیصلہ امریکی صدر کے لئے بڑا دھچکا ہے ، فیصلے سے فلسطین کو ایک بار پھر عالمی برادری کی حمایت حاصل ہوگئی ہے، اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب ملیحہ لودھی نے کہا کہ دنیا نے امریکا کے خلاف اصولی موقف اپنایا ہے ،غیر معروف ممالک نے قرارداد کے خلاف ووٹ دیا جبکہ کسی مسلم ملک نے اس کیخلاف ووٹ نہیں دیا، جنرل اسمبلی سے امریکاکوا ضح پیغام گیا ، امریکا اپنا فیصلہ واپس لے ، ٹرمپ کا فیصلہ غیر قانونی ہے ،ترک صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ انہیں امید ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ بلا تاخیر مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کا اپنا فیصلہ واپس لے لے گی ، اس موقع پر اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نے کہا ہے کہ امریکا اس معاملے کو یاد رکھے گا کہ بیت المقدس کے معاملے پر اسے تنہا کردیا گیا تھا، انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ اسرائیل کا دشمن بن گیا ہے جو شرم کا مقام ہے، امریکا اقوام متحدہ کو امداد دینے والا سب سے بڑا ملک ہے اور ہم سے مزید رقم کا مطالبہ اس لئے کیا جاتا ہے تاکہ ہماری بے عزتی کی جاسکے،اقوام متحدہ اور جنرل اسمبلی میں ہماری بے عزتی کرنے والے ممالک کے حوالے سے ہمارا نظریہ بدل جائے گا، ہیلی نے کہا کہ اگر ہمارا سرمایہ ضائع ہورہا ہے تو ہم اس اسے دوسری صورت میں بھی استعمال کرسکتے ہیں ، قبل ازیں ووٹنگ سے قبل گفتگو کرتے ہوئے نکلی ہیلی کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نکلی ہیلی نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی ووٹنگ سے کوئی فرق نہیں پڑے گا، امریکا اپنا سفارتخانہ مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرکے رہے گا، جبکہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے جنرل اسمبلی کے فیصلے کو رد کردیا ہے ، ووٹنگ سے قبل اقوام متحدہ کو جھوٹ کا گڑھ قرار دیاتھا،اجلاس سے کچھ گھنٹے قبل خطاب کرتے ہوئے نیتن یاہو نے مزید کہا کہ اسرائیلی ریاست اس رائے شماری کو مسترد کرتی ہے ، ٹرمپ کے فیصلے کے خلاف قرارداد اقوام متحدہ میں یمن نے پیش کی اور امن سے محبت کرنے والے ممالک پر زور دیا کہ وہ اس کی حمایت کریں، اقوام متحدہ میں یمن کے مستقبل مندوب خالد حسین نے اس موقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقدام کو فلسطینی عوام اور عرب ریاستوں، تمام مسلمانوں اور پوری دنیا کے عیسائیوں کے حقوق کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا، اس موقع پر ترک وزیرخارجہ میوت چاؤش اوغلو نے کہا کہ امریکا دیگر ریاستوں کو دھمکا رہا ہے، انہوں نے کہا کہ ہمیں ڈرایا نہیں جاسکتا، انہوں نے امریکا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ طاقتور ہوسکتے ہیں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ آپ حق پر ہیں، فلسطینی وزیرخارجہ ریاض المالکی نے کہا کہ کالونی ازم اور امن دونوں ایک ساتھ نہیں چل سکتے، انہوں نے امریکا اور اسرائیل کے تعلقات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے بتایا کہ ثالث کالونیت پسندوں کیساتھ مل گیا ہے، فلسطینی وزیرخارجہ نے کہا کہ ان ممالک کا نام تاریخ میں یاد رکھا جائے گا جو حق کے ساتھ کھڑے رہے اور جنھہوں نے جھوٹ بولا، ہم اپنے حقوق اور امن کے خواہاں ہیں، اقوام متحدہ میں فلسطین کے مستقبل مندوب ریاض منصور نے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں کہا کہ ان کی امریکا سے کوئی دشمنی نہیں ہے تاہم بیت المقدس کے معاملے پر اس کے فیصلے نے خطے میں قیام امن کیلئے امریکی ثالثی پر سوالات کھڑے کردیے ہیں، امریکا بیت المقدس کے معاملے میں ناکام رہا ہے، انہوں نے کہا کہ کیا کوئی یہ تصور کرسکتا ہے کہ بیت المقدس کے معاملے کو نکال کر امن منصوبے کی کوئی حیثیت باقی رہ جاتی ہے؟،دریں اثناء جنوبی افریقا کی حکمراں جماعت نے امریکا کی جانب سے بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے فیصلے کے بعد تل ابیب میں اپنے سفارتخانے کی اہمیت کو کم کرکے لیاژن آفس تک محدود کرنے کا فیصلہ کیا ہے، یہ فیصلہ حکمراں جماعت کی پانچ روزہ کانفرنس کے اختتام پر کیا گیا جس میں سائریل رامافوز کو جیکب زوما کے بجائے پارٹی کا نیا سربراہ منتخب کرلیا گیا ہے جو ممکنہ طور پر 2019 کے صدارتی امیدوار ہوں گے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button