پاکستان

پاکستان کو امریکا سے پیسے نہیں ، قربانیوں کا اعتراف چاہئے ، فوجی ترجمان

شیعیت نیوز: ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور  نے کہا ہےکہ امریکی صدر ٹرمپ کے حالیہ بیان پر فارن آفس اور حکومتی ادارے جواب دیں گے،افواج پاکستان کا امریکا کے ساتھ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں بہت تعاون رہا ہے،پاکستان کے مفاد میں ہمیں جو کچھ بھی کرنا تھا،ہم نے کیا ہے،آئندہ بھی جو کرنا ہے وہ پاکستان کے مفاد میں کریں گے،افغانستان کی جنگ دوبارہ پاکستان میں نہیں لڑیں گے،امریکا نے 1947ء کے بعد سے پاکستان کو 50؍ ارب ڈالر یا کچھ دیا ہے تو یہ ہماری قیمت نہیں ہے ، امریکا نے سیکیورٹی کی مد میں ہماری مدد کی تو وہ ان کے قومی مفاد میں تھی،دہشتگردی کیخلاف جنگ پر کچھ پیسے دینا جو کہ reimbursment ہے یہ کہنا کہ ہم نے بھاری رقوم کی ادائیگی کی ہیں تو پاکستان پیسوں کیلئے نہیں لڑتا ہے،ہمیں امریکا سے کسی چیز کی ضرورت نہیں لیکن دہشتگردی کیخلاف جنگ میں ہماری قربانیوں اور کوششوں کو تسلیم کیا جانا چاہئے۔امریکا پر واضح کردیا ہےکہ پاکستان کے قومی مفاد کیخلاف کوئی پالیسی ٹھیک نہیں ہوگی۔امریکا انڈیا کو جو چاہے اسٹیٹس دے لیکن کوئی ایسا کردار جو انڈیا کو پاکستان کے قومی مفاد کے خلاف کام کرنے کی اجازت دے،وہ ہمیں قبول نہیں ہوگا۔وہ جیونیوز کے پروگرام’’کیپٹل ٹاک‘‘ میں میزبان حامد میر کے سوالات کے جواب دے رہے تھے۔پروگرام میں ن لیگ کے رہنما سینیٹر عبدالقیوم ، پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر تاج حیدر ،عوامی نیشنل پارٹی کی رہنما ستارہ ایازنے بھی گفتگو میں حصہ لیا۔میزبان حامد میر نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے آج سینیٹ میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اگر کوئی ثابت کردے کہ فیض آباد میں دھرنا دینے والوں کے پیچھے فوج تھی تو وہ استعفیٰ دیدیں گے، آج تک پاکستان کے کسی آرمی چیف نے اتنی بڑی بات نہیں کی۔پروگرام میں گفتگوکرتے ہوئے سینیٹرعبدالقیوم نے کہا کہ آرمی چیف نے بتایا ہے کہ پاکستان میں ڈرون حملے بہت کم ہوگئے ہیں، ڈرون حملوں سے متعلق پالیسی حکومت پاکستان نے دینی ہے، اگر حکومت کہتی ہے ڈرون حملے رکیں تو وہ رکیں گے۔سینیٹرتاج حیدر نے پروگرام میں گفتگو کرتے کہا کہ ملک کو درپیش سیکیورٹی خطرات کے پیش نظر پارلیمنٹ اور فوج کے درمیان بات چیت ضروری ہے، مذہبی انتہا پسندی اور دہشتگردی کا مقابلہ کرنا صحیح پالیسی ہے اس میں جمہوری طاقتوں کا اہم کردار ہوگا، انتہاپسندی، دہشتگردی اور جمہوریت ساتھ نہیں چل سکتے۔خواہش ہے سینیٹ کے الیکشن سے پہلے اسمبلیاں نہیں ٹوٹیں، حکومت کو فوج سے نہیں اندر سے خطرہ ہے۔پروگرام میں حصہ لیتے ہوئے اے این پی کی رہنما ستارہ ایازنے کہا کہ آرمی چیف نے واضح کردیا پارلیمنٹ سپریم ہے جو بھی پالیسی بنائے گی فوج اس پر عمل کرے گی، صدارتی نظام کے حامیوں کو آج واضح جواب مل گیا ہے۔پروگرام کے دوران میجر جنرل آصف غفور کامزید کہنا تھا کہ فوج عوام کے سامنے جوابدہ ہے اور پارلیمنٹ عوام کی نمائندہ ہے،سینیٹ کا آج کا سیشن بہت اہمیت کا حامل تھا جہاں بہترین انداز میں تبادلہ خیال ہوا، پاکستان کو درپیش سیکیورٹی چیلنجزسے دونوں ہاؤسز کے قانون سازوں کا آگاہ ہونابہت ضروری ہے،وزراء نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کی میٹنگوں میں شریک ہوتے ہیں اس لئے انہیں ان باتوں کا پتاہوتا ہے،آج سینیٹ کو ان معاملات پر بریفنگ سے معلومات میں کمی کی وجہ سے جو افواہیں تھیں انہیں دور کرنے میں مدد ملی۔سینیٹ میں آج بہت اچھی فضا دیکھنے کو ملی،سینیٹ نے آرمی چیف کے ساتھ فوج اور آئی ایس آئی کو بطور ادارہ بہت عزت اور پیار دیا جس پر بہت خوشی ہوئی، آرمی چیف نے بھی کہا کہ ہم بھی قوم کا حصہ ہیں اور یہ ادارے بھی قوم کا حصہ ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ فوجی افسران کو ریٹائرمنٹ کے دو سال بعد ٹی وی چینلز پرجاکر بات کرنے کی اجازت ہے، ریٹا ئرڈ فوجی افسران کسی سیاسی معاملے پر بات کرتے ہیں تو یہ ان کی ذاتی رائے ہے،اسے فوج کا موقف نہیں سمجھناچاہئے،اگر وہ دفاعی معاملات پر بات کرتے ہیں تو وہ یقیناً ان کے تجربے کی وجہ سے درست ہوسکتی ہے،آرمی چیف نے بھی آج یہی کہا کہ فوج کا ترجمان ڈی جی آئی ایس پی آر ہے ،ریٹائرڈ فوجی افسران کی رائے ذاتی ہے اور آج آزادیٴ رائے کے حق کا اسٹیٹس سب کو پتا ہے۔ میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کیخلاف جنگ کو ہم نے اپنے ملک کے مفاد میں اپنی جنگ بنا کر لڑی ہے،آئندہ بھی جو کرنا ہے وہ پاکستان کے مفاد میں کریں گے،حکومت پاکستان اور آرمی چیف کہہ چکے ہیں کہ ہمیں امریکا سے کسی چیز کی ضرورت نہیں لیکن دہشتگردی کیخلاف جنگ میں ہماری قربانیوں اور کوششوں کو تسلیم کیا جانا چاہئے۔میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ امریکا سپر پاور ہے،اس کے خطے میں اپنے مفادات ہیں وہ ملکوں کے ساتھ تعلقات رکھ سکتا ہے،امریکا کو واضح کردیا ہےکہ پاکستان کے قومی مفاد کیخلاف کوئی پالیسی ٹھیک نہیں ہوگی،پاکستان میں انڈیا کی مداخلت کے ثبوت موجود ہیں، امریکا انڈیا کو جو چاہے اسٹیٹس دے لیکن کوئی ایسا کردار جو انڈیا کو پاکستان کے قومی مفاد کے خلاف کام کرنے کی اجازت دے،وہ ہمیں قبول نہیں ہوگا۔ن لیگ کے رہنماسینیٹر عبدالقیوم نے کہا کہ آج کا دن پارلیمانی تاریخ کا اہم دن ہے، سینیٹ میں نئی حلقہ بندیوں پر آئینی ترمیم منظور ہونا اچھی بات ہے، آئینی ترمیم پر تعاون کیلئے تمام سیاسی جماعتوں کے ممنون ہیں،چیف آف آرمی اسٹاف نے سینیٹ آکر بہت اچھی مثال قائم کی ہے، ایئرچیف اور نیول چیف بھی پارلیمنٹ آکر اپنے مسائل شیئر کریں، آرمی چیف نے سینیٹ ہول کمیٹی میں بہت کھل کر بات کی، آرمی چیف کی اسی طرح کی بات چیت قومی اسمبلی کے ساتھ بھی ہونی چاہئے،سینیٹ ہول کمیٹی کے اجلاس میں چیئرمین سینیٹ اپنی نشست پر نہیں نیچے بیٹھتے ہیں،ماضی میں چیف جسٹس آف پاکستان بھی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کرچکے ہیں۔سینیٹر عبدالقیوم کا کہنا تھا کہ چیئرمین رضا ربانی غیرجانبدار اور موثر طریقہ سے سینیٹ چلارہے ہیں، پارلیمنٹ کا وقار بڑھانا ہمارے اپنے ہاتھ میں ہے،آرمی چیف نے بتایا کہ پاکستان میں ڈرون حملے بہت کم ہوگئے ہیں، ڈرون حملوں سے متعلق پالیسی حکومت پاکستان نے دینی ہے، اگر حکومت کہتی ہے ڈرون حملے رکیں تو وہ رکیں گے۔ سینیٹر عبدالقیوم نے کہا کہ لاپتہ افراد سے متعلق آرمی چیف نے واضح کیا کہ ان لوگوں پر ہاتھ ڈالاجاتا ہے جو ملک کے خلاف جاسوسی یا کارروائیوں میں پکڑے جاتے ہیں، پولیس ساتھ ہوتی ہے اور رولز کے مطابق کام ہوتا ہے، انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ کئی دفعہ معاملہ کچھ اور ہوتا ہے جو ہمارے ذمہ ڈال دیا جاتا ہے، آج یہ بات بھی ہوئی کہ بیرون ملک پاکستانیوں کو ایک ساتھ کھڑا ہونا چاہئے۔ پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ ملک کو درپیش سیکیورٹی خطرات کے پیش نظر پارلیمنٹ اور فوج کے درمیان بات چیت ضروری ہے، ہماری خواہش ہے سیکیورٹی خطرات سے نمٹنے کیلئے مل کر تیاری کی جائے آج وہی کوشش کی گئی،آرمی چیف نے سیکیورٹی تحفظات سے متعلق تفصیلاً بات کی، سینیٹ آنے والے ہر مہمان کو گلی دستور دکھاتے ہیں، افواج پاکستان کا مذہبی انتہاپسندی سے قطع تعلق ہوا ہے، مذہبی انتہاپسندی اور دہشتگردی کا مقابلہ کرنا صحیح پالیسی ہے اس میں جمہوری طاقتوں کا اہم کردار ہوگا، انتہاپسندی، دہشتگردی اور جمہوریت ساتھ نہیں چل سکتے۔ سینیٹر تاج حیدر کا کہنا تھا کہ خواہش ہے سینیٹ کے الیکشن سے پہلے اسمبلیاں نہیں ٹوٹیں، حکومت کو فوج سے نہیں اندر سے خطرہ ہے، حکومتی ارکان اور وزراء پارلیمنٹ میں نہیں آتے ہیں۔ عوامی نیشنل پارٹی کی رہنما ستارہ ایازنے کہا کہ آرمی چیف نے سینیٹرز کے سوالات کے تفصیلی جوابات دیئے، آرمی چیف نے واضح کردیا پارلیمنٹ سپریم ہے جو بھی پالیسی بنائے گی فوج اس پر عمل کرے گی، صدارتی نظام کے حامیوں کو آج واضح جواب مل گیا ہے، چیئرمین سینیٹ اور آرمی چیف نے پاکستان کی بہتری کیلئے پہلا قدم اٹھادیا ہے، آرمی چیف نے کہا فوج ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کیلئے تیار ہے پارلیمنٹ جو بھی پالیسی بنائے گی ہم اس پر عمل کریں گے۔میزبان حامد میر نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے آج سینیٹ میں بریفنگ دی، اس کے بعد سوال جواب بھی ہوئے جو سینیٹرز کی طرف سے بہت اچھی پیشرفت قرار دی جارہی ہے،آرمی چیف نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اگر کوئی ثابت کردے کہ فیض آباد میں دھرنا دینے والوں کے پیچھے فوج تھی تو وہ استعفیٰ دیدیں گے، آج تک پاکستان کے کسی آرمی چیف نے اتنی بڑی بات نہیں کی ۔شیعیت نیوز: ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفورنے کہا ہےکہ امریکی صدر ٹرمپ کے حالیہ بیان پر فارن آفس اور حکومتی ادارے جواب دیں گے،افواج پاکستان کا امریکا کے ساتھ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں بہت تعاون رہا ہے،پاکستان کے مفاد میں ہمیں جو کچھ بھی کرنا تھا،ہم نے کیا ہے،آئندہ بھی جو کرنا ہے وہ پاکستان کے مفاد میں کریں گے،افغانستان کی جنگ دوبارہ پاکستان میں نہیں لڑیں گے،امریکا نے 1947ء کے بعد سے پاکستان کو 50؍ ارب ڈالر یا کچھ دیا ہے تو یہ ہماری قیمت نہیں ہے ، امریکا نے سیکیورٹی کی مد میں ہماری مدد کی تو وہ ان کے قومی مفاد میں تھی،دہشتگردی کیخلاف جنگ پر کچھ پیسے دینا جو کہ reimbursment ہے یہ کہنا کہ ہم نے بھاری رقوم کی ادائیگی کی ہیں تو پاکستان پیسوں کیلئے نہیں لڑتاہے،ہمیں امریکا سے کسی چیز کی ضرورت نہیں لیکن دہشتگردی کیخلاف جنگ میں ہماری قربانیوں اور کوششوں کو تسلیم کیا جانا چاہئے۔امریکا پر واضح کردیا ہےکہ پاکستان کے قومی مفاد کیخلاف کوئی پالیسی ٹھیک نہیں ہوگی۔امریکا انڈیا کو جو چاہے اسٹیٹس دے لیکن کوئی ایسا کردار جو انڈیا کو پاکستان کے قومی مفاد کے خلاف کام کرنے کی اجازت دے،وہ ہمیں قبول نہیں ہوگا۔وہ جیونیوزکے پروگرام’’کیپٹل ٹاک‘‘ میں میزبان حامد میرکے سوالات کے جواب دے رہے تھے۔پروگرام میں ن لیگ کے رہنما سینیٹر عبدالقیوم ، پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر تاج حیدر ،عوامی نیشنل پارٹی کی رہنما ستارہ ایازنے بھی گفتگو میں حصہ لیا۔میزبان حامد میر نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے آج سینیٹ میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اگر کوئی ثابت کردے کہ فیض آباد میں دھرنا دینے والوں کے پیچھے فوج تھی تو وہ استعفیٰ دیدیں گے، آج تک پاکستان کے کسی آرمی چیف نے اتنی بڑی بات نہیں کی۔پروگرام میں گفتگوکرتے ہوئے سینیٹرعبدالقیوم نے کہا کہ آرمی چیف نے بتایا ہے کہ پاکستان میں ڈرون حملے بہت کم ہوگئے ہیں، ڈرون حملوں سے متعلق پالیسی حکومت پاکستان نے دینی ہے، اگر حکومت کہتی ہے ڈرون حملے رکیں تو وہ رکیں گے۔سینیٹرتاج حیدر نے پروگرام میں گفتگو کرتے کہا کہ ملک کو درپیش سیکیورٹی خطرات کے پیش نظر پارلیمنٹ اور فوج کے درمیان بات چیت ضروری ہے، مذہبی انتہا پسندی اور دہشتگردی کا مقابلہ کرنا صحیح پالیسی ہے اس میں جمہوری طاقتوں کا اہم کردار ہوگا، انتہاپسندی، دہشتگردی اور جمہوریت ساتھ نہیں چل سکتے۔خواہش ہے سینیٹ کے الیکشن سے پہلے اسمبلیاں نہیں ٹوٹیں، حکومت کو فوج سے نہیں اندر سے خطرہ ہے۔پروگرام میں حصہ لیتے ہوئے اے این پی کی رہنما ستارہ ایازنے کہا کہ آرمی چیف نے واضح کردیا پارلیمنٹ سپریم ہے جو بھی پالیسی بنائے گی فوج اس پر عمل کرے گی، صدارتی نظام کے حامیوں کو آج واضح جواب مل گیا ہے۔پروگرام کے دوران میجر جنرل آصف غفور کامزید کہنا تھا کہ فوج عوام کے سامنے جوابدہ ہے اور پارلیمنٹ عوام کی نمائندہ ہے،سینیٹ کا آج کا سیشن بہت اہمیت کا حامل تھا جہاں بہترین انداز میں تبادلہ خیال ہوا، پاکستان کو درپیش سیکیورٹی چیلنجزسے دونوں ہاؤسز کے قانون سازوں کا آگاہ ہونابہت ضروری ہے،وزراء نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کی میٹنگوں میں شریک ہوتے ہیں اس لئے انہیں ان باتوں کا پتاہوتا ہے،آج سینیٹ کو ان معاملات پر بریفنگ سے معلومات میں کمی کی وجہ سے جو افواہیں تھیں انہیں دور کرنے میں مدد ملی۔سینیٹ میں آج بہت اچھی فضا دیکھنے کو ملی،سینیٹ نے آرمی چیف کے ساتھ فوج اور آئی ایس آئی کو بطور ادارہ بہت عزت اور پیار دیا جس پر بہت خوشی ہوئی، آرمی چیف نے بھی کہا کہ ہم بھی قوم کا حصہ ہیں اور یہ ادارے بھی قوم کا حصہ ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ فوجی افسران کو ریٹائرمنٹ کے دو سال بعد ٹی وی چینلز پرجاکر بات کرنے کی اجازت ہے، ریٹا ئرڈ فوجی افسران کسی سیاسی معاملے پر بات کرتے ہیں تو یہ ان کی ذاتی رائے ہے،اسے فوج کا موقف نہیں سمجھناچاہئے،اگر وہ دفاعی معاملات پر بات کرتے ہیں تو وہ یقیناً ان کے تجربے کی وجہ سے درست ہوسکتی ہے،آرمی چیف نے بھی آج یہی کہا کہ فوج کا ترجمان ڈی جی آئی ایس پی آر ہے ،ریٹائرڈ فوجی افسران کی رائے ذاتی ہے اور آج آزادیٴ رائے کے حق کا اسٹیٹس سب کو پتا ہے۔ میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کیخلاف جنگ کو ہم نے اپنے ملک کے مفاد میں اپنی جنگ بنا کر لڑی ہے،آئندہ بھی جو کرنا ہے وہ پاکستان کے مفاد میں کریں گے،حکومت پاکستان اور آرمی چیف کہہ چکے ہیں کہ ہمیں امریکا سے کسی چیز کی ضرورت نہیں لیکن دہشتگردی کیخلاف جنگ میں ہماری قربانیوں اور کوششوں کو تسلیم کیا جانا چاہئے۔میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ امریکا سپر پاور ہے،اس کے خطے میں اپنے مفادات ہیں وہ ملکوں کے ساتھ تعلقات رکھ سکتا ہے،امریکا کو واضح کردیا ہےکہ پاکستان کے قومی مفاد کیخلاف کوئی پالیسی ٹھیک نہیں ہوگی،پاکستان میں انڈیا کی مداخلت کے ثبوت موجود ہیں، امریکا انڈیا کو جو چاہے اسٹیٹس دے لیکن کوئی ایسا کردار جو انڈیا کو پاکستان کے قومی مفاد کے خلاف کام کرنے کی اجازت دے،وہ ہمیں قبول نہیں ہوگا۔ن لیگ کے رہنماسینیٹر عبدالقیوم نے کہا کہ آج کا دن پارلیمانی تاریخ کا اہم دن ہے، سینیٹ میں نئی حلقہ بندیوں پر آئینی ترمیم منظور ہونا اچھی بات ہے، آئینی ترمیم پر تعاون کیلئے تمام سیاسی جماعتوں کے ممنون ہیں،چیف آف آرمی اسٹاف نے سینیٹ آکر بہت اچھی مثال قائم کی ہے، ایئرچیف اور نیول چیف بھی پارلیمنٹ آکر اپنے مسائل شیئر کریں، آرمی چیف نے سینیٹ ہول کمیٹی میں بہت کھل کر بات کی، آرمی چیف کی اسی طرح کی بات چیت قومی اسمبلی کے ساتھ بھی ہونی چاہئے،سینیٹ ہول کمیٹی کے اجلاس میں چیئرمین سینیٹ اپنی نشست پر نہیں نیچے بیٹھتے ہیں،ماضی میں چیف جسٹس آف پاکستان بھی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کرچکے ہیں۔سینیٹر عبدالقیوم کا کہنا تھا کہ چیئرمین رضا ربانی غیرجانبدار اور موثر طریقہ سے سینیٹ چلارہے ہیں، پارلیمنٹ کا وقار بڑھانا ہمارے اپنے ہاتھ میں ہے،آرمی چیف نے بتایا کہ پاکستان میں ڈرون حملے بہت کم ہوگئے ہیں، ڈرون حملوں سے متعلق پالیسی حکومت پاکستان نے دینی ہے، اگر حکومت کہتی ہے ڈرون حملے رکیں تو وہ رکیں گے۔ سینیٹر عبدالقیوم نے کہا کہ لاپتہ افراد سے متعلق آرمی چیف نے واضح کیا کہ ان لوگوں پر ہاتھ ڈالاجاتا ہے جو ملک کے خلاف جاسوسی یا کارروائیوں میں پکڑے جاتے ہیں، پولیس ساتھ ہوتی ہے اور رولز کے مطابق کام ہوتا ہے، انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ کئی دفعہ معاملہ کچھ اور ہوتا ہے جو ہمارے ذمہ ڈال دیا جاتا ہے، آج یہ بات بھی ہوئی کہ بیرون ملک پاکستانیوں کو ایک ساتھ کھڑا ہونا چاہئے۔ پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ ملک کو درپیش سیکیورٹی خطرات کے پیش نظر پارلیمنٹ اور فوج کے درمیان بات چیت ضروری ہے، ہماری خواہش ہے سیکیورٹی خطرات سے نمٹنے کیلئے مل کر تیاری کی جائے آج وہی کوشش کی گئی،آرمی چیف نے سیکیورٹی تحفظات سے متعلق تفصیلاً بات کی، سینیٹ آنے والے ہر مہمان کو گلی دستور دکھاتے ہیں، افواج پاکستان کا مذہبی انتہاپسندی سے قطع تعلق ہوا ہے، مذہبی انتہاپسندی اور دہشتگردی کا مقابلہ کرنا صحیح پالیسی ہے اس میں جمہوری طاقتوں کا اہم کردار ہوگا، انتہاپسندی، دہشتگردی اور جمہوریت ساتھ نہیں چل سکتے۔ سینیٹر تاج حیدر کا کہنا تھا کہ خواہش ہے سینیٹ کے الیکشن سے پہلے اسمبلیاں نہیں ٹوٹیں، حکومت کو فوج سے نہیں اندر سے خطرہ ہے، حکومتی ارکان اور وزراء پارلیمنٹ میں نہیں آتے ہیں۔ عوامی نیشنل پارٹی کی رہنما ستارہ ایازنے کہا کہ آرمی چیف نے سینیٹرز کے سوالات کے تفصیلی جوابات دیئے، آرمی چیف نے واضح کردیا پارلیمنٹ سپریم ہے جو بھی پالیسی بنائے گی فوج اس پر عمل کرے گی، صدارتی نظام کے حامیوں کو آج واضح جواب مل گیا ہے، چیئرمین سینیٹ اور آرمی چیف نے پاکستان کی بہتری کیلئے پہلا قدم اٹھادیا ہے، آرمی چیف نے کہا فوج ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کیلئے تیار ہے پارلیمنٹ جو بھی پالیسی بنائے گی ہم اس پر عمل کریں گے۔میزبان حامد میر نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے آج سینیٹ میں بریفنگ دی، اس کے بعد سوال جواب بھی ہوئے جو سینیٹرز کی طرف سے بہت اچھی پیشرفت قرار دی جارہی ہے،آرمی چیف نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اگر کوئی ثابت کردے کہ فیض آباد میں دھرنا دینے والوں کے پیچھے فوج تھی تو وہ استعفیٰ دیدیں گے، آج تک پاکستان کے کسی آرمی چیف نے اتنی بڑی بات نہیں کی ۔

 

شیعیت نیوز: ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفورنے کہا ہےکہ امریکی صدر ٹرمپ کے حالیہ بیان پر فارن آفس اور حکومتی ادارے جواب دیں گے،افواج پاکستان کا امریکا کے ساتھ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں بہت تعاون رہا ہے،پاکستان کے مفاد میں ہمیں جو کچھ بھی کرنا تھا،ہم نے کیا ہے،آئندہ بھی جو کرنا ہے وہ پاکستان کے مفاد میں کریں گے،افغانستان کی جنگ دوبارہ پاکستان میں نہیں لڑیں گے،امریکا نے 1947ء کے بعد سے پاکستان کو 50؍ ارب ڈالر یا کچھ دیا ہے تو یہ ہماری قیمت نہیں ہے ، امریکا نے سیکیورٹی کی مد میں ہماری مدد کی تو وہ ان کے قومی مفاد میں تھی،دہشتگردی کیخلاف جنگ پر کچھ پیسے دینا جو کہ reimbursment ہے یہ کہنا کہ ہم نے بھاری رقوم کی ادائیگی کی ہیں تو پاکستان پیسوں کیلئے نہیں لڑتاہے،ہمیں امریکا سے کسی چیز کی ضرورت نہیں لیکن دہشتگردی کیخلاف جنگ میں ہماری قربانیوں اور کوششوں کو تسلیم کیا جانا چاہئے۔امریکا پر واضح کردیا ہےکہ پاکستان کے قومی مفاد کیخلاف کوئی پالیسی ٹھیک نہیں ہوگی۔امریکا انڈیا کو جو چاہے اسٹیٹس دے لیکن کوئی ایسا کردار جو انڈیا کو پاکستان کے قومی مفاد کے خلاف کام کرنے کی اجازت دے،وہ ہمیں قبول نہیں ہوگا۔وہ جیونیوزکے پروگرام’’کیپٹل ٹاک‘‘ میں میزبان حامد میرکے سوالات کے جواب دے رہے تھے۔پروگرام میں ن لیگ کے رہنما سینیٹر عبدالقیوم ، پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر تاج حیدر ،عوامی نیشنل پارٹی کی رہنما ستارہ ایازنے بھی گفتگو میں حصہ لیا۔میزبان حامد میر نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے آج سینیٹ میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اگر کوئی ثابت کردے کہ فیض آباد میں دھرنا دینے والوں کے پیچھے فوج تھی تو وہ استعفیٰ دیدیں گے، آج تک پاکستان کے کسی آرمی چیف نے اتنی بڑی بات نہیں کی۔پروگرام میں گفتگوکرتے ہوئے سینیٹرعبدالقیوم نے کہا کہ آرمی چیف نے بتایا ہے کہ پاکستان میں ڈرون حملے بہت کم ہوگئے ہیں، ڈرون حملوں سے متعلق پالیسی حکومت پاکستان نے دینی ہے، اگر حکومت کہتی ہے ڈرون حملے رکیں تو وہ رکیں گے۔سینیٹرتاج حیدر نے پروگرام میں گفتگو کرتے کہا کہ ملک کو درپیش سیکیورٹی خطرات کے پیش نظر پارلیمنٹ اور فوج کے درمیان بات چیت ضروری ہے، مذہبی انتہا پسندی اور دہشتگردی کا مقابلہ کرنا صحیح پالیسی ہے اس میں جمہوری طاقتوں کا اہم کردار ہوگا، انتہاپسندی، دہشتگردی اور جمہوریت ساتھ نہیں چل سکتے۔خواہش ہے سینیٹ کے الیکشن سے پہلے اسمبلیاں نہیں ٹوٹیں، حکومت کو فوج سے نہیں اندر سے خطرہ ہے۔پروگرام میں حصہ لیتے ہوئے اے این پی کی رہنما ستارہ ایازنے کہا کہ آرمی چیف نے واضح کردیا پارلیمنٹ سپریم ہے جو بھی پالیسی بنائے گی فوج اس پر عمل کرے گی، صدارتی نظام کے حامیوں کو آج واضح جواب مل گیا ہے۔پروگرام کے دوران میجر جنرل آصف غفور کامزید کہنا تھا کہ فوج عوام کے سامنے جوابدہ ہے اور پارلیمنٹ عوام کی نمائندہ ہے،سینیٹ کا آج کا سیشن بہت اہمیت کا حامل تھا جہاں بہترین انداز میں تبادلہ خیال ہوا، پاکستان کو درپیش سیکیورٹی چیلنجزسے دونوں ہاؤسز کے قانون سازوں کا آگاہ ہونابہت ضروری ہے،وزراء نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کی میٹنگوں میں شریک ہوتے ہیں اس لئے انہیں ان باتوں کا پتاہوتا ہے،آج سینیٹ کو ان معاملات پر بریفنگ سے معلومات میں کمی کی وجہ سے جو افواہیں تھیں انہیں دور کرنے میں مدد ملی۔سینیٹ میں آج بہت اچھی فضا دیکھنے کو ملی،سینیٹ نے آرمی چیف کے ساتھ فوج اور آئی ایس آئی کو بطور ادارہ بہت عزت اور پیار دیا جس پر بہت خوشی ہوئی، آرمی چیف نے بھی کہا کہ ہم بھی قوم کا حصہ ہیں اور یہ ادارے بھی قوم کا حصہ ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ فوجی افسران کو ریٹائرمنٹ کے دو سال بعد ٹی وی چینلز پرجاکر بات کرنے کی اجازت ہے، ریٹا ئرڈ فوجی افسران کسی سیاسی معاملے پر بات کرتے ہیں تو یہ ان کی ذاتی رائے ہے،اسے فوج کا موقف نہیں سمجھناچاہئے،اگر وہ دفاعی معاملات پر بات کرتے ہیں تو وہ یقیناً ان کے تجربے کی وجہ سے درست ہوسکتی ہے،آرمی چیف نے بھی آج یہی کہا کہ فوج کا ترجمان ڈی جی آئی ایس پی آر ہے ،ریٹائرڈ فوجی افسران کی رائے ذاتی ہے اور آج آزادیٴ رائے کے حق کا اسٹیٹس سب کو پتا ہے۔ میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کیخلاف جنگ کو ہم نے اپنے ملک کے مفاد میں اپنی جنگ بنا کر لڑی ہے،آئندہ بھی جو کرنا ہے وہ پاکستان کے مفاد میں کریں گے،حکومت پاکستان اور آرمی چیف کہہ چکے ہیں کہ ہمیں امریکا سے کسی چیز کی ضرورت نہیں لیکن دہشتگردی کیخلاف جنگ میں ہماری قربانیوں اور کوششوں کو تسلیم کیا جانا چاہئے۔میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ امریکا سپر پاور ہے،اس کے خطے میں اپنے مفادات ہیں وہ ملکوں کے ساتھ تعلقات رکھ سکتا ہے،امریکا کو واضح کردیا ہےکہ پاکستان کے قومی مفاد کیخلاف کوئی پالیسی ٹھیک نہیں ہوگی،پاکستان میں انڈیا کی مداخلت کے ثبوت موجود ہیں، امریکا انڈیا کو جو چاہے اسٹیٹس دے لیکن کوئی ایسا کردار جو انڈیا کو پاکستان کے قومی مفاد کے خلاف کام کرنے کی اجازت دے،وہ ہمیں قبول نہیں ہوگا۔ن لیگ کے رہنماسینیٹر عبدالقیوم نے کہا کہ آج کا دن پارلیمانی تاریخ کا اہم دن ہے، سینیٹ میں نئی حلقہ بندیوں پر آئینی ترمیم منظور ہونا اچھی بات ہے، آئینی ترمیم پر تعاون کیلئے تمام سیاسی جماعتوں کے ممنون ہیں،چیف آف آرمی اسٹاف نے سینیٹ آکر بہت اچھی مثال قائم کی ہے، ایئرچیف اور نیول چیف بھی پارلیمنٹ آکر اپنے مسائل شیئر کریں، آرمی چیف نے سینیٹ ہول کمیٹی میں بہت کھل کر بات کی، آرمی چیف کی اسی طرح کی بات چیت قومی اسمبلی کے ساتھ بھی ہونی چاہئے،سینیٹ ہول کمیٹی کے اجلاس میں چیئرمین سینیٹ اپنی نشست پر نہیں نیچے بیٹھتے ہیں،ماضی میں چیف جسٹس آف پاکستان بھی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کرچکے ہیں۔سینیٹر عبدالقیوم کا کہنا تھا کہ چیئرمین رضا ربانی غیرجانبدار اور موثر طریقہ سے سینیٹ چلارہے ہیں، پارلیمنٹ کا وقار بڑھانا ہمارے اپنے ہاتھ میں ہے،آرمی چیف نے بتایا کہ پاکستان میں ڈرون حملے بہت کم ہوگئے ہیں، ڈرون حملوں سے متعلق پالیسی حکومت پاکستان نے دینی ہے، اگر حکومت کہتی ہے ڈرون حملے رکیں تو وہ رکیں گے۔ سینیٹر عبدالقیوم نے کہا کہ لاپتہ افراد سے متعلق آرمی چیف نے واضح کیا کہ ان لوگوں پر ہاتھ ڈالاجاتا ہے جو ملک کے خلاف جاسوسی یا کارروائیوں میں پکڑے جاتے ہیں، پولیس ساتھ ہوتی ہے اور رولز کے مطابق کام ہوتا ہے، انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ کئی دفعہ معاملہ کچھ اور ہوتا ہے جو ہمارے ذمہ ڈال دیا جاتا ہے، آج یہ بات بھی ہوئی کہ بیرون ملک پاکستانیوں کو ایک ساتھ کھڑا ہونا چاہئے۔ پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ ملک کو درپیش سیکیورٹی خطرات کے پیش نظر پارلیمنٹ اور فوج کے درمیان بات چیت ضروری ہے، ہماری خواہش ہے سیکیورٹی خطرات سے نمٹنے کیلئے مل کر تیاری کی جائے آج وہی کوشش کی گئی،آرمی چیف نے سیکیورٹی تحفظات سے متعلق تفصیلاً بات کی، سینیٹ آنے والے ہر مہمان کو گلی دستور دکھاتے ہیں، افواج پاکستان کا مذہبی انتہاپسندی سے قطع تعلق ہوا ہے، مذہبی انتہاپسندی اور دہشتگردی کا مقابلہ کرنا صحیح پالیسی ہے اس میں جمہوری طاقتوں کا اہم کردار ہوگا، انتہاپسندی، دہشتگردی اور جمہوریت ساتھ نہیں چل سکتے۔ سینیٹر تاج حیدر کا کہنا تھا کہ خواہش ہے سینیٹ کے الیکشن سے پہلے اسمبلیاں نہیں ٹوٹیں، حکومت کو فوج سے نہیں اندر سے خطرہ ہے، حکومتی ارکان اور وزراء پارلیمنٹ میں نہیں آتے ہیں۔ عوامی نیشنل پارٹی کی رہنما ستارہ ایازنے کہا کہ آرمی چیف نے سینیٹرز کے سوالات کے تفصیلی جوابات دیئے، آرمی چیف نے واضح کردیا پارلیمنٹ سپریم ہے جو بھی پالیسی بنائے گی فوج اس پر عمل کرے گی، صدارتی نظام کے حامیوں کو آج واضح جواب مل گیا ہے، چیئرمین سینیٹ اور آرمی چیف نے پاکستان کی بہتری کیلئے پہلا قدم اٹھادیا ہے، آرمی چیف نے کہا فوج ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کیلئے تیار ہے پارلیمنٹ جو بھی پالیسی بنائے گی ہم اس پر عمل کریں گے۔میزبان حامد میر نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے آج سینیٹ میں بریفنگ دی، اس کے بعد سوال جواب بھی ہوئے جو سینیٹرز کی طرف سے بہت اچھی پیشرفت قرار دی جارہی ہے،آرمی چیف نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اگر کوئی ثابت کردے کہ فیض آباد میں دھرنا دینے والوں کے پیچھے فوج تھی تو وہ استعفیٰ دیدیں گے، آج تک پاکستان کے کسی آرمی چیف نے اتنی بڑی بات نہیں کی ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button