دنیا

داعش کاعراق اور شام سے افغانستان منتقل ہونے کا قوی امکان، روسی اخبار

شیعت نیوز ؛روسی سیاسی ماہرین نے خدشہ ظاہرکیا ہے کہ عراق اور شام میں بدترین شکست کے بعد اب داعش کے لئے موزوں جگہ افغانستان ہی ہوسکتا ہے۔

روس کے بین الاقوامی تعلقات عامہ کے سیاسی ماہر «نیکیٹا مینٹوویچ» کا کہنا ہے کہ افغانستان میں سیکیورٹی فورسز کی کمزروی اور اس ملک میں حکومتی رٹ نہ ہونے کی وجہ سے داعش اب عراق اور شام کے بعد افغانستان کا ہی انتخاب کرسکتی ہے۔

انہوں ںے مزید کہا: عراق اور شام سے داعشی دہشت گرد فرار ہورہے ہیں اور قوی امکان ہے کہ وہ افغانستان جانا ہی پسند کریں گے۔

مینٹوویچ کا کہنا ہے کہ اس وقت افغانستان کے کئی علاقے خاص کر صوبہ ننگرہار اور اس کے مضافات کے علاوہ شمالی صوبہ قندوز میں داعش کے پرچم تلے سینکڑوں دہشت گرد سرگرم ہیں۔

روسی سیاسی ماہر کا کہنا ہے کہ عراق اور شام میں داعشی دہشت گرد تیل فروخت کرکے بڑے پیمانے پر پیسہ کماتے تھے لیکن تیل کے تمام ذخائر ان کے ہاتھ سے نکل چکے ہیں، اب افغانستان جاکر منشیات کی اسمگلنگ کو تیل کی جگہ استعمال کرسکتے ہیں۔

اس کے علاقوں افغانستان میں قیمتی پتھروں کے بڑے ذخائر موجود ہیں وہ بھی داعشی دہشت گردوں کی فنڈنگ کے لئے کافی ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز فرانسیسی خبررساں ایجنسی نے رپورٹ دی تھی کہ شام سے فرار ہونے والے 200 سے زائد دہشت داعشی گرد افغانستان کے صوبہ جوزجان پہنچ گئے ہیں۔

خیال رہے کہ افغانستان کے مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ حالیہ چند مہینوں کے دوران فرانس اور الجزائر سے تعلق رکھنے والےغیرملکی دہشت گردوں کی ایک بڑی تعداد افغانستان پہنچ گئی ہے اور مقامی لوگوں کو جہاد میں شامل ہونے کی ترغیب کے علاوہ باقاعدہ طور پر تربیت بھی دی جاتی ہے۔

تفصیلات کے مطابق دہشت گردوں کو بم دھماکے اور خودکش حملوں کی خطرناک تربیت دی جاتی ہے۔

سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرکابل حکومت نے فی الفور داعش کے سد باب کے لئے اقدامات نہ کئے تو اس کے نتائج نہایت سنگین ہوسکتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button