مقبوضہ فلسطین

صیہونی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے والوں کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ کرنے کا قانون

اسرائیلی حکومت نے عالمی سطح پر صیہونی ریاست کا بائیکاٹ کرنے والی تحریک کو غیرموثر بنانے کے لیے ایک نیا قانون منظور کیا ہے۔ اس نام نہاد قانون کی منظوری کے بعد بائیکاٹ مہم سے متاثر ہونے والا کوئی بھی صیہونی (اسرائیل باشندہ) عالمی مہم کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ کرسکے گا۔

شیعت نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اسرائیلی کابینہ کی آئینی کمیٹی نے اس نئے مسودہ قانون کی منظوری دی ہے جس کے تحت بائیکاٹ مہم کے متاثرین کو مہم کے منتظمین کے خلاف قانونی کارروائی کرنے یا ہرجانے کا مطالبہ کرنے کا حق حاصل ہوجائے گا۔

عبرانی زبان میں نشریات پیش کرنے والے ٹی وی چینل 7 کے مطابق نئے مسودہ قانون میں واضح کیا گیا ہے کہ کوئی بھی اسرائیلی شہری جو بائیکاٹ مہم سے متاثر ہوا ہو وہ اپنا نقصان ظاہر کیے بغیر اپنی مرضی سے مہم کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ کرسکے گا۔ بائیکاٹ مہم کے علاوہ اس میں شامل ہونے والی کسی بھی کمپنی، ادارے یا شخصیت کے خلاف بھی ہرجانے کا دعویٰ کیا جاسکے گا۔

کابینہ سے منظوری کے بعد اس نئے قانون کو منظوری کے لیے پارلیمنٹ (کنیسٹ) میں پیش کیا جائے گا۔

رپورٹ کے مطابق اس نئے قانون کی منظوری کے بعد اندرون فلسطین صیہونی ریاست کے ثقافتی، تعلیمی اور اقتصادی بائیکاٹ کرنے والوں کے خلاف صیہونیوں کو ہرجانے کا مقدمہ دائر کرنے کا موقع مل جائے گا۔

خیال رہے کہ اسرائیلی کنیسٹ سنہ 2011ء میں ایسا ہی ایک قانون منظور کرچکی ہے تاہم اس قانون کی وہ شق اسرائیلی سپریم کورٹ نے منسوخ کردی تھی جس کے تحت بغیر کسی ثبوت کے ہرجانے کا دعویٰ دائر کرنے کی بات کی گئی تھی۔

ترمیم شدہ آئینی بل میں کہا گیا ہے کہ اگر کسی صیہونی کا بائیکاٹ تحریک سے 1 لاکھ شیکل کے مساوی نقصان ہوا ہے تو اسے ہرجانے کے دعوے کے لیے ثبوت پیش کرنے کی ضرورت نہیں۔ البتہ پانچ لاکھ شیکل نقصان کے دعوے دار کو ثبوت پیش کرنا ہوں گے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button