ایران

ایران، روس اور آذربائیجان کے صدور کی مشترکہ پریس کانفرنس

ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے ایران، روس اور جمہوریہ آذربائیجان اور اسی طرح علاقے اور یوریشیا کے درمیان ٹرانزیٹ کے شعبے میں باکو اور تہران کے اجلاسوں میں ہونے والے فیصلوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ تینوں ممالک شمال – جنوب کوریڈور کے ذریغے براعظم ایشیا اور یورپ کو ملانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ایران، روس اور آذربائیجان کا پہلا سہ فریقی اجلاس اگست دو ہزار سولہ میں باکو میں منعقد ہوا تھا۔

شیعت نیوز کے مطابق صدر مملکت نے تہران اجلاس کے اقتصادی فیصلوں کی طرف بھی اشارہ کیا اور کہا کہ تینوں ممالک بینکنگ کے شعبے میں بہتر روابط اور دوطرفہ یا سہ جانبہ تجارت میں قومی کرنسی کا استعمال کئے جانے کے درپے ہیں۔صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے علاقائی مسائل کو تینوں ملکوں کے سربراہوں کے درمیان مذاکرات کا ایک اور محور قرار دیا اور کہا کہ امن و استحکام کے قیام اور خاص طور سے دہشت گردی کے خلاف مہم میں ایران اور روس کے درمیان تعاون اور اسی طرح آستانہ میں ایران، روس اور ترکی کے درمیان سہ جانبہ تعاون کی کوشش خاص اہمیت کی حامل ہے۔

اس پریس کانفرنس میں آذربائیجان کے صدر الہام علی اف نے بھی ایران، آذربائیجان اور روس کے درمیان سہ فریقی مذاکرات کو کامیاب قرار دیا اور کہا کہ تینوں ملکوں کے مابین تعلقات فروغ پا رہے ہیں۔جمہوریہ آذربائیجان کے صدر نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ تینوں ممالک کی قومیں مشترکہ تاریخ و ثقافت کی حامل ہیں، کہا کہ تینوں ممالک علاقے میں امن و استحکام کے قیام اور دہشت گردی کے خلاف مہم میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔

اس پریس کانفرنس میں روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے بھی تینوں ملکوں کے سربراہوں کے درمیان ہونے والے مذاکرات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے تینوں ممالک کے درمیان تمام شعبوں میں تعلقات کی توسیع کی ضرورت پر تاکید کی۔روس کے صدر نے اسی طرح شام کے سلسلے میں ایران اور روس کے درمیان تعاون کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ ایران اور روس بحران شام کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ ایران، روس اور جمہوریہ آذربائیجان کے سربراہوں کا دوسرا اجلاس بدھ کی رات تہران میں منعقد ہوا اور طے شدہ پروگرام کے مطابق تینوں ملکوں کے سربراہوں کا تیسرا اجلاس دو ہزار اٹھارہ میں روس میں ہو گا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button