امریکا صیہونی ریاست کا سرپرست جبکہ ایران فلسطینیوں کا مد د گار ہے۔ اسماعیل ہنیہ
لبنان کے دارلحکومت بیروت میں منعقد ہونے والی علمائے اسلام ومقاومت کی عالمی فلسطین کانفرنس ’’الوعد الحق‘‘ کی افتتاحی تقریب سے فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے ٹی وی لنک کے ذریعہ خطاب کیا۔ اسماعیل ہنیہ کا کہنا تھا کہ امریکا پہلے دن سے ہی غاصب صیہونی ریاست کی مدد کر رہا ہے اور صیہونی فلسطینیوں کے قتل عام سمیت فلسطینیوں کو ان کے وطن سے جبری طور پر نکالنے میں ملوث ہیں، مسئلہ فلسطین سے متعلق مسلم ممالک کے کردار پر گفتگو کرتے ہوئے شیخ اسماعیل ہنیہ نے کہا کہ ایران فلسطینیو ں مددگار ہے اور فلسطین کاز کی حمایت میں سب سے اہم کردار ادا کر رہا ہے جس پر پوری فلسطینی قوم اور حماس کی جانب سے ہم ایران کے مشکور ہیں، اس موقع پر انہوں نے لبنان میں موجود اسلامی مزاحمت کے کردار کی قدردانی کرتے ہوئے حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ کا فلسطینی عوام کے لئے ہر ممکن مدد کرنے پر شکریہ بھی ادا کیا۔
شیعت نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق حماس کے سربراہ شیخ اسماعیل ہنیہ کا کہنا تھا کہ اعلان بالفور فلسطینیوں کے ساتھ ایک بہت بڑی خیانت تھی لیکن آج ایک سو سال گزر جانے کے بعد بھی دنیا فلسطینیوں کے ساتھ کھڑی ہے نہ کے بالفور اعلامیہ کے ساتھ، ان کا کہنا تھا کہ پوری دنیا میں آج فلسطین کی حمایت اور فلسطین کاز کو زندہ کیا جا رہاہے جو بالفور جیسے سیاہ اعلامیہ اور اس کی حمایت کرنے والوں کے منہ پر طمانچہ ہیں۔
شیخ اسماعیل ہنیہ نے خطے کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہا کہ اگر چہ شام، یمن، لبنان اور عراق سمیت متعدد مقامات پر تکفیری دہشت گروہوں نے اسرائیلی عزائم کی تکمیل کی خاطر خونریزی کا بازار گرم کر رکھا ہے لیکن مقاومت اسلامی کی پائیدار استقامت کے بدولت اسرائیل اور اس کے تکفیری ہمنواؤں کو اس محاذ پر بھی بد ترین شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے اور یہ سب اسلامی مزاحمت کے باعث یقینی ہوا ہے، اس موقع پر انہوں نے کہا کہ خطہ اگر چہ سازشوں کی زد پر ہے لیکن خطے کی عوام اور لبنان کے مفتی اعظم شیخ ماہر حمود سمیت وہ تمام ادارے اور تنظیمیں جنہوں نے آج تک فلسطین کاز کو زندہ رکھا ہے اور آج بھی اس عالمی کانفرنس میں شریک ہیں یقیناً اسرائیل کے مقابلے میں فلسطین کی مظلوم ملت کی ایک عظیم کامیابی کے مترادف ہے۔
شیخ اسماعیل ہنیہ نے اپنی تقریر شہدائے فلسطین و القدس شیخ احمد یاسین، ابو علی مصطفی، فتحی شقاقی سمیت دیگر تمام شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین کی مزاحمتی تحریک شہداء کے راستے پر گامزن ہے اور ہم آج یا کل کبھی بھی مسلح مزاحمت کو ترک نہیں کریں گے کیونکہ ہم جان چکے ہیں کہ اسرائیل سے فقط اسی زبان میں بات کی جا سکتی ہے اور فلسطین و قدس کی آزادی صرف مسلح جدوجہد میں ہی ممکن ہے۔
حماس سربراہ کاکہنا تھا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ کچھ مسلم ممالک کی حکومتیں مغربی آلہ کار بنی ہوئی ہیں اور فلسطین کے حل کو دو ریاستی حل میں تلاش کر رہی ہیں لیکن ہم یہ کہنا چاہتے ہیں کہ فلسطین کا حل صرف اور صرف مسلح جدوجہد سے ہی ممکن ہے۔
شیخ اسماعیل ہنیہ نے مسلم امہ کے اتحاد پر بھی زور دینے کے ساتھ ساتھ فلسطینی گروہوں میں آپسی اتحاد اور مفاہمت کے عمل پر بھی زور دیا اور اسے ناگزیر قرار دیا ۔