مقبوضہ فلسطین

غزہ کے آٹھ فلسطینی شہداء سپرد خاک، رقت آمیز مناظر

فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی کے وسط میں خان یونس شہر کے دیر البلح قصبے میں سوموار کے روز اسرائیلی فوج کی وحشیانہ کارروائی میں شہید ہونے والے آٹھ کارکنان کو گذشتہ روز سپرد خاک کردیا گیا۔ شہداء کی اجتماعی نماز جنازہ کی امامت اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے کرائی۔

تمام شہداء کے جسد خاکی دیر البلح کے ناسر اسپتال سے ایک قافلے کی شکل میں لائے گئے اس موقع پر شہداء کے اہل خانہ، وسطی اور جنوبی غزہ کے علاقوں سے لاکھوں شہری جنازے میں شریک ہوئے۔

اسلامی جہاد کے شہید کارکنان عرفات ابو مرشد، حسن حسنین او احمد ابو عرمانہ کی نماز جنازہ البریج کی مسجد الکبیرکے گراؤنڈ میں ادا کی گئی۔

دو شہداء عمر نصار الفلیت اور حسام السمیر کو مسجد ابو سیل سے ملحقہ قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا جب کہ اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کے کارکنوں مصباح شبیر اور محمد الآغا کی نماز جنازہ مسجد اھل سنہ میں ادا کرنے کے بعد ایک قریبی قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔

نماز جنازہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ اور سابق وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ دشمن اس غلط فہمی میں ہے کہ وہ طاقت کے ذریعے فلسطینیوں کو دبائے رکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں ایک سرنگ پر حملہ صیہونی ریاست کے ہاتھوں فلسطینیوں کا تازہ قتل عام ہے جس میں سات فلسطینی شہید ہوئے ہیں۔ اسرائیل کو فلسطینی شہداء کے خون کے ایک ایک قطرے کا حساب دینا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ صیہونی دشمن کس منہ سے فلسطینیوں سے مزاحمت ترک کرنے کا مطالبہ کرتا ہے جب کہ وہ خود وحشیانہ دہشت گردی کا کھلم کھلا مرتکب ہو رہا ہے۔ فلسطینی قوم اور حماس سمیت تمام عسکری تنظیمیں مسلح جہاد اور آزادی کے لیے ہرمحاز پر تیاری جاری رکھیں گی۔

اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ فلسطینی دھڑوں میں مصالحتÂ کے بعد صیہونی دشمن بوکھلاہٹ کا شکار ہے مگر اب فلسطینیوں نے دشمن کی جارحیت کو ناکام بنانے اور اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنے کا عزم کررکھا ہے۔

خیال رہے کہ سوموار کو جنوبی غزہ کی پٹی میں خان یونس کے مشرق میں مزاحمت کاروں کی ایک سرنگ پر اسرائیلی جنگی طیاروں نے بم باری کی جس کے نتیجے میں کم سے کم آٹھ فلسطینی شہید ہوئے ہیں جب کہ 13 زخمی ہوگئے تھے۔

جنازے کے جلوسوں میں رقت آمیز مناظر دیکھنے کو ملے۔ اس موقع پر شہری سخت جذباتی تھے اور انہوں نے صیہونی ریاست سے اس قتل عام کا بدلہ لینے کا مطالبہ کیا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button