مقبوضہ فلسطین

بیت المقدس میں ایک لاکھ فلسطینیوں کا مستقبل خطرے میں!

صیہونی ریاست ایک طرف غرب اردن کے علاقوں کو بیت المقدس میں شامل کرکے ’عظیم تر یروشلم‘ کے مذموم عزائم کو آگے بڑھا رہا ہے اور دوسری طرف صیہونی ریاست القدس کی فلسطینی اکثریتی کالونیوں کو شہر سے الگ تھلگ کرکے بیت المقدس کا ایک نیا نقشہ مرتب کر رہا ہے۔

اسرائیل کے ایک کثیرالاشاعت اخبار ’ہارٹز‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ان دنوں اسرائیلی وزیر ماحولیات ’زئیف الکین‘ ایک نئے منصوبے کو ترویج دے رہے ہیں جس کے تحت بیت المقدس کی کئی کالونیوں کو القدس سے الگ کرنے کی تجاویز شامل ہیں۔ اگراس منصوبے پرعمل درآمد کیا جاتا ہے تو اس کے نتیجے میں بیت المقدس کے ایک لاکھ فلسطینی باشندوں کا مستقبل اور ان کا وجودہ خطرے میں پڑ سکتا ہے۔

اسرائیلی اخبار کی رپورٹ کے مطابق القدس کی اسرائیلی بلدیہ اور کابینہ دونوں مل کر بیت المقدس میں صیہونی آباد کاری کے غلبے کے لیے کوشاں ہیں۔ ان تمام ترسازشوں کا مقصد القدس میں قائم کردہ دیوار فاصل سے باہر کی فلسطینی کالونیوں کا القدس شہر سے تعلق ختم کرنا اور انہیں القدس سے خارج کرکے فلسطینیوں کو شہر سے محروم کرنا ہے۔

’ہارٹز‘ کی رپورٹ کے مطابق القدس کی کئی فلسطینی کالونیوں کو شہر سے الگ تھلگ کرنے کا منصوبہ پچھلے چند ماہ سے زیرغور ہے اور آئندہ چند ہفتوں کے دوران اس پر باضابطہ بحث کی توقع ہے۔ رپورٹ کے مطابق سنہ 1967ء کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب صیہونی ریاست القدس کی فلسطینی کالونیوں کو شہر سے الگ تھلگ کرنا چاہتی ہے۔ اس طرح القدس کے ایک لاکھ فلسطینیوں کا مستقبل داؤ پر لگ سکتا ہے۔

خیال رہے کہ بیت المقدس میں دیوار فاصل سے باہر کے علاقوں میں شعفاط پناہ گزین کیمپ، کفر عقب، شمال مشرقی بیت المقدس اور اس کی اطراف کی کالونیاں، الوجہ قصبہ، سواحرہ کا کچھ علاقہ شامل ہیں جن میں کم سے کم ڈیڑھ لاکھ فلسطینی آباد ہیں۔ ان میں سے نصف آبادی کے پاس اسرائیلی حکومت کے جاری کردہ شناختی کارڈز ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button