دنیا

رقہ میں امریکی فوجیوں کے مظالم پر پردہ ڈالنے کی کوشش

روس کی وزارت دفاع کے ترجمان ایگورکونا شنکوف نے اتوار کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ رقہ پر امریکی اتحاد کی بمباری میں کافی تعداد میں شامی شہری جاں بحق و زخمی ہوئے ہیں۔

روس کی وزارت دفاع کے ترجمان کے مطابق شہر رقہ، جرمنی کے درسدن شہر جیسی سرنوشت سے دوچار ہوا ہے جو انّیس سو پینتالیس میں امریکہ و برطانیہ کی بمباری میں نقشے سے ہی ختم ہو گیا۔

جنرل کوناشنکوف نے اسی طرح رقہ کو آزاد کرانے میں ہونے والی تاخیر پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ روسی فضائیہ کی مدد سے شامی فوج کو دیرالزور کو آزاد کرانے میں جو رقہ سے بھی بڑا شہر ہے اور جنگ سے قبل جہاں کی آبادی بھی پانچ لاکھ کی تھی صرف دس دن لگے تھے۔

قابل ذکر ہے کہ شامی فوج نے جمعے کے روز رقہ میں داعش دہشت گرد گروہ پر کامیابی اور اس شہر کو مکمل طور پر دہشت گردوں کے قبضے سے آزاد کرائے جانے کا اعلان کیا ہے۔

رقہ، شام کا پہلا ایسا بڑا شہر تھا کہ جس پر دو ہزار چودہ میں داعش دہشت گرد گروہ نے قبضہ کر لیا تھا اور پھر اسے اس گروہ نے اپنے ہیڈکوارٹر میں تبدیل کر دیا تھا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button