امریکی رویّے کی وجہ سےایٹمی معاہدے پر نظرثانی کی جاسکتی ہے، ایران کا انتباہ
ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر ڈاکٹر علی لاریجانی نے ایٹمی تجربات پر پابندی کے معاہدے سی ٹی بی ٹی کے ایگزیکیٹیو سیکریٹری لے سینا زربو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایران امریکی صدر ٹرمپ کے نامناسب رویے کی بنا پر ایٹمی معاہدے سے کوئی فائدہ نہیں اٹھا پاتا ہے اور اسے اس معاہدے کے نتیجے میں صرف نقصان ہی اٹھانا پڑا تو اس معاہدے پر یقینی طور پر نظرثانی کی جائے گی۔انھوں نے کہا کہ ایٹمی توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی اب تک آٹھ بار ایٹمی معاہدے پر ایران کے کاربند رہنے کی تصدیق کر چکی ہے اس کے باوجود امریکی صدر ٹرمپ یہ دعوی کر رہے ہیں کہ ایران، ایٹمی معاہدے پر کاربند نہیں ہے اور امریکی کانگریس ہی اب کوئی فیصلہ کرے۔ڈاکٹر علی لاریجانی نے کہا کہ رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای ایٹمی ، کیمیائی، جراثیمی اور ان جیسے دیگر مہلک ہتھیاروں کی پیدوار اور انہیں رکھنے کو حرام قرار دے چکے ہیں۔اس ملاقات میں لے سینا زربو نے بھی ایٹمی معاہدے کی پابندی کے بارے میں ایران کے مثبت و تعمیری موقف کی قدردارنی کرتے ہوئے کہا کہ ایٹمی معاہدہ ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے اور کسی ایک ملک کو اس معاہدے کو ختم کرنے کی کوشش نہیں کرنا چاہئے۔انھوں نے ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کے حرام ہونے کے بارے میں رہبر انقلاب اسلامی کے فتوے کو ایک اہم موضوع قرار دیا۔