پاکستان

متحد مجلس عمل کے پلٹ فارم پر سعودی نواز مذہبی جماعتیں متحدہ ہونا شروع

شیعیت نیوز: سعودی عرب کی ایما پر مولانا فضل الرحمن متحدہ مجلس عمل کی بحالی کے متحرک ہوگئے ہیں اور پہلے مرحلے میں انہوںنے سعودی نواز جماعتوں کو اس لپٹ فارم پر متحد کرنے کے لئے کوشیشوں کا آغاز کردیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے درمیان ایم ایم اے کی بحالی پر اصولی طور اتفاق ہو گیا ہے۔ لاہور میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے جنرل سیکرٹری سینیٹر عبدالغفور حیدری اپنے وفد کے ہمراہ مرکزی جمعیت اہل حدیث کے مرکز 106 راوی روڈ پہنچے، جہاں سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے ان کا استقبال کیا۔ دونوں جماعتوں کے رہنماؤں نے 2 گھنٹے کی ملاقات اور مشاورت کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔

سعودی ایماء پہ فضل الرحمن MMA کی بحالی کہ لیے متحرک

مولانا عبدالغفور حیدری نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو سیکولر بنانے کی کوشش ہورہی ہے، ہم اس کے آگے بند باندھنا چاہتے ہیں، بہت جلد قوم دینی جماعتوں کے اتحاد کی خوشخبری سنے گی، پروفیسر ساجد میر اور انکی جماعت پہلے بھی ایم ایم اے کا حصہ تھی اور اب بھی یہ ہمارا ساتھ دیں گے، ہماری کوشش ہے کہ دینی جماعتوں کے اس اتحاد کا وہ جماعتیں حصہ بنیں جو انتخابات میں حصہ لیتی ہیں اور پارلیمانی سیاست کرتی ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پاناما کیس کے ساتھ دینی جماعتوں کے ممکنہ اتحاد کا کوئی تعلق نہیں، ہم جماعت اسلامی، جمعیت علمائے پاکستان، جمعیت علمائے اسلام (س) اور تحریک جعفریہ کی قیادت سے بھی ملاقاتیں کر رہے ہیں۔ پروفیسر ساجد میر نے گفتگو کرتے ہوئے مولانا عبدالغفور حیدری کی طرف سے دینی جماعتوں کے اتحاد کی کوششوں کا خیر مقدم کیا اور انہیں یقین دلایا کہ وہ ملک میں دینی تشخص اور احیائے اسلام کی کوششوں کے تحت اس اتحاد کا ساتھ دیں گے۔

دھیاں رہے کہ متحدہ مجلس عمل کی سیاست کو عوام بھی ماضی میں بری طرح رد کردیا تھا ، دوسری جانب اس پلٹ فارم پر موجود جماعتوں نے یہ اعتراض بھی اُٹھایا تھا کہ مولانا فضل الرحمن نے اس پلٹ فارم کو استعمال کرکے اپنے سیاسی قد کو بڑھایا ، ایک بار سیاسی بحران میں جگہ بنانے کے لئے مولانا فضل الرحمن سعودی ایماء پر متحرک ہوگئے ہیں تاکہ پاکستان میں سعودی نواز سیاسی جماعت مسلم لیگ کی گرتی ہوئی حکومت کے بعد سیاسی خلاء کو پر کیا جاسکے اور پاکستان تحریک انصاف ، پاکستان پیپلز پارٹی سمیت سعودی عرب کی بادشاہت کے خلاف نظریات رکھنے والی مذہبی جماعتوں کا راستہ روکا جاسکے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button