پاکستان

ماہ رمضان میں مذہبی تقاریب پر پابندی لگانا استعماری سازش کا حصہ ہے، مولانا عباس انصاری

شیعیت نیوز: مولائے متقیان شیر خدا حضرت امام علی (ع) کی شہادت کی مناسبت سے کشمیر بھر میں جموں و کشمیر اتحاد المسلمین کی جانب سے مختلف تقاریب، مجالس اور جلوس ہائے عزاء کا اہتمام کیا گیا۔ سرینگر میں گنڈ حسی بٹ، بڈگام میں گریند کلان اور بارہ مولہ میں آرم پورہ اور گنڈ خواجہ قاسم میں مجالس منعقد ہوئیں اور جلوس نکالے گئے۔ سب سے بڑی تقریب میرگنڈ پٹن میں منعقد ہوئی جہاں ہزاروں عزاداروں نے صبح سویرے مجلس میں شرکت کی اور ذاکرین کرام نے حضرت امیر المومنین (ع) کے فضائل و مناقب اور مصائب و آلام بیان کئے۔ مجلس عزاء سے خطاب کرتے ہوئے مولانا عباس انصاری نے سیرت امیر المومنین (ع) پر مفصل روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ حضرت علی (ع) کی تعلمیات سے ہمیں یہ درس ملتا ہے کہ ہم اپنی پوری زندگی میں اور ہر میدان میں تقوٰی و پرہیزگاری اختیار کرنی چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ حضرت علی (ع) کو شہید کرنے کا عمل ایک دہشت گردانہ اقدام تھا، جس سے آج بھی عالم اسلام تازیانے کھا رہا ہے اور آج بھی عالمی سطح پر امت مسلمہ کو تقسیم کے لئے اختلافی مسائل اور قتل و غارتگری کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت اور اس کی ریاستی ایجنسیاں ملت اسلامیہ کشمیر میں اختلافات کی دراڑیں پیدا کرنے کے درپے ہیں، اس لئے موجودہ حالات میں کشمیر کے تمام مسلمان بلا لحاظ مسلک و عقیدہ اتحاد و اتفاق، باہمی اخوت اور بھائی چارے کا ماحول پیدا کر کے موجودہ جدوجہد کو جاری رکھیں۔ مولانا عباس انصاری نے کہا کہ موجودہ عوامی انقلاب کو دبانے کے لئے آج کشمیر کو کربلا بنا دیا گیا ہے اور اب یہ حکومت استعماری و فریبکاری کی مکروہ سازش کو اپنا کر مسلمانوں کے درمیان مسلکی اختلافات کو فروغ دینے میں مصروف ہے، اس کے لئے کچھ شیعہ وزراء نے اپنی خدمات پیش کیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج کربلائے کشمیر میں بربریت اور یزیدیت کا راج ہے اور نماز جمعہ و دیگر مذہبی اجتماعات پر پابندی عائد کی گئی ہے، آئمہ مساجد اور مسلمانوں کے مقدسات کے خلاف توہین آمیز اقدامات کئے جا رہے ہیں، یہاں آر ایس ایس ایجنڈا لاگو کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، شیعہ مسلمانوں کو پہلے سے ہی عزاداری کے کلیدی جلوس برآمد کرنے سے روکا گیا ہے اور اب ہمیں ماہ رمضان میں بھی مذہبی تقریبات کے انعقاد سے روکا جا رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button