ایران

حضرت خدیجہ الکبری نے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی سختیوں کے زمانے کو جھیلا

ائمہ علیہم السلام کی زندگی کے مختلف پہلو اور ان کی صفات و خصوصیات کو بزرگان دین کی زبانی سننے سے شیعی افکار میں ایک معرفت اور سلیقہ بیدار ہو جاتا ہے۔ حقیقتا معصومین علیہم السلام کے ولادت و شہادت کے دنوں میں ان کے فضائل و معرفت کو بیان کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اسلامی معاشرہ ان ایام میں غم اور خوشی کے ساتھ ساتھ آل محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے معارف و تعلیمات سے بھی بخوبی آشنا ہو سکے۔

ہمارے زمانے میں رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیۃ اللہ خامنہ ای نے بارہا ان مناسبات پر اپنی با بصیرت تقاریر اور بیانات میں اہل بیت علیہم السلام کی زندگی سے واقعات اور عبرت انگیز باتیں بیان فرمائی ہیں۔

ہم ذیل میں رہبرانقلاب اسلامی کی تقریر کا متن اور فلم پیش کر رہے ہیں جس میں آپ نے حضرت خدیجۃ الکبری سلام اللہ علیہا کی زندگی کے ان پہلووں کو اجاگر کیا ہے جنہیں خاطر خواہ توجہ نہیں ملی ہے۔

حضرت خدیجہ الکبری واقعا مظلوم ہیں، پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے آپ کا ازدواج دوہری اہمیت کا حامل ہے کیوںکہ آپ پیغمبر اسلام کی زوجیت میں آئیں تو آپ نے پیغمبر اسلام کو ملنے والی مصیبتوں میں حصہ لیا اور آپ کے ساتھ ان مصائب میں شریک رہیں اگرچہ دوسری ازواج بھی پیغمبر صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کی زوجیت کا شرف رکھتی ہیں لیکن انہیں یہ فضل و کرامت حاصل نہیں۔ کیوںکہ مدینہ کی دس سالہ زندگی میں عزت تھی، احترام تھا، سکون و اطمینان تھا اور مکہ کی نسبت یہاں زندگی بہت آسان تھی۔

حضرت خدیجہ الکبری نے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی سختیوں کے زمانے کو جھیلا ہے۔ پہلا مرحلہ تو خود پیغمبر اسلام پر ایمان لانا، ایک عظیم امتیاز اور قدر و قیمت کا حامل ہے جو حضرت علی علیہ السلام اور جناب خدیجۃ الکبری سلام اللہ علیہا کو حاصل ہے۔

ایک طویل مدت عقائد اور تعلیمات کو یکسر چھوڑ دینا بالکل بھی آسان نہیں ہے۔ ہمارے لئے ایسا کوئی اتفاق پیش نہیں آیا کہ سمجھ سکیں کہ یہ چیز کتنی دشوار ہے۔

آپ نے پہلے اپنی پاک سرشت اور نیک طبیعت کے سہارے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو غار حرا سے واپسی پر دیکھا تو متوجہ ہو گئیں کہ کوئی اہم واقعہ رونما ہوا ہے اور آپ کا مبارک اور پاکیزہ دل مائل ہوگیا اور ایمان لے آئیں جس پر مضبوطی اور استحکام کے ساتھ قائم رہیں۔

اب آپ ثروت کی بات کریں یہ آسان زبان میں ایک کلمہ ہے، پیسہ دینا ایک کام ہے جو دولت مند ہیں وہ وہ پیسے خرچ کر سکتے ہیں لیکن یہ کہ انسان اپنی پوری زندگی کی جمع پونجی کو خرچ کر دے اور آرام و سکون کو قربان کردے یہ آسان اور آرام سے یقین کرنے والی بات نہیں ہے۔

امام حسن مجتبی علیہ السلام کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ آپ نے کئی مرتبہ اپنا مال راہ خدا میں خرچ کر دیا یا اپنا نصف مال قربان کر دیا یہ ایک بہت عظیم امتیاز اور نیکی ہے یہ عظیم شخصیت اس امتیاز کی حامل ہے کہ انہوں نے اپنا سارا مال اسلام کی تبلیغ میں خرچ کر دیا اور اس کے بعد کیسی کیسی سخت حوصلہ شکن مشکلات میں پیغمبر اسلام کے ساتھ شانہ بہ شانہ رہیں جس کا ایک نمونہ شعب ابی طالب ہے جہاں تین سال تک محصور رہیں اور مشکلات کا سامنا کیا اور اپنے ایمان پر ثابت قدم رہیں۔

قرآن مجید فتح مکہ سے قبل اور بعد میں انفاق کرنے والوں کے بارے میں فرماتا ہے ” لَا یَسْتَوِی مِنكُم مَّنْ أَنفَقَ مِن قَبْلِ الْفَتْحِ وَ قَاتَلَ” یہاں قبل از فتح ، مدینہ سے پہلے کی زندگی مراد ہے یعنی جب مدینہ پیغمبر اسلام کے اختیار میں نہیں تھا یعنی اس سے قبل کے جب طاقت اور قدرت اختیار پیغمبر اسلام کے پاس موجود ہو ان حالات سے پہلے حضرت خدیجہ نے بڑی فراخدلی کے ساتھ راہ خدا میں اپنی دولت قربان کی اور صرف دولت ہی نہیں اس خاتون نے اپنے سکون و قرار اور اپنی جان بھی راہ خدا میں قربان کر دی واقعا یہ بہت عظیم فضائل ہیں۔

آپ کی شخصیت کے یہ پہلو تشنہ رہ گئے ہیں یہ عظیم خاتون واقعا مظلوم ہیں واقعا جناب خدیجہ غریب ہیں۔ آپ کہتےہیں کہ گیارہ اماموں کی ماں حقیقت میں جناب خدیجۃ الکبری بارہ اماموں کی ماں ہیں آپ امیرالمومنین حضرت علی بن ابی طالب کی بھی ماں ہیں۔ آپ نے کئی سال تک حضرت علی کو اپنی آغوش میں پروان چڑھایا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button