مقالہ جات

مراجع تقلید اور بزرگوں کی شب برات کو شب بیداری کے ساتھ قائم رکھنےپر تاکید

پیش کش:  نیوز نور

۱۵ شعبان کی آمد کی مناسبت سے ،مراجع عظام تقلید اور حوزہ علمیہ قم کے بزرگ اساتیدکے پیغامات میں حضرت حجت ابن الحسن عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کے عشاق اور دلدادگان کو تمام اولیاء کی آخری امید اور بشریت کو نجات دلانے والے کی ہجری قمری تقویم کے مطابق 1183واں یوم ولادت موفور السرور کی یاد کو تازہ کرنے اور نیمہء شعبان کی ثقافت کو زندہ رکھنے کی تمام منتظرین امام عصر عج کو دعوت دی گئی ہے ۔

عالمی اردوخبررساں ادارے نیوزنور کی رپورٹ کے مطابق ،نیمہء شعبان کی شب انتہائی فضیلت کی حامل اور منجیء عالم بشریت حضرت ولی عصر عج اور خدا کے فرشتوں اور پیغمبروں کی پہلی اور آخری امید کی ولادت کی یاد تازہ کرتی ہے ،اور معصومین علیہم السلام کی روایات میں اس میں شب بیداری کی تاکید کی گئی ہے ،یہاں تک کہ نبی آخرزمان صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس نورانی شب کی فضیلت کے بارے میں فرمایا ہے "مَنْ أَحْيَا لَيْلَةَ النِّصْفِ‏ مِنْ شَعْبَانَ‏ لَمْ يَمُتْ قَلْبُهُ يَوْمَ تَمُوتُ الْقُلُوبُ”،جو شخص نیمہء شعبان کی شب کو شب بیداری میں بسر کرے گا ،جس دن تمام دل مر جائیں گے اس دن اس کا دل زندہ ہو گا (ثواب الاعمال ؛ص۷۷)

امیر المومنین علی بن ابی طالب علیہ السلام نے بھی ایک روایت میں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پندرہ شعبان کی رات شب بیداری کی فضیلت میں نقل کیا ہے ؛"عن رَسُولُ اللَّهِ صلی الله علیه و آله:‏ إِذَا كَانَ لَيْلَةُ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ‏ فَقُومُوا لَيْلَهَا وَ صُومُوا نَهَارَهَا فَإِنَّ اللَّهَ …يَقُولُ أَ لَا مُسْتَغْفِرٍ فَاغْفِرْ لَهُ أَ لَا مسترزق فأرزقه حَتَّى يَطْلُعَ الْفَجْر” ۔نیمہء شعبان کی شب میں بیدار رہو اور نیمہء شعبان کے دن روزہ رکھو کہ خداند اس دن اور رات میں فرماتا ہے کہ ہے کوئی توبہ کرنے والا کہ میں اس کی توبہ قبول کروں ،ہے کوئی روزی طلب کرنے والا کہ میں اسے روزی دوں (اقبال الاعمال؛ج۳ ص۳۲۳)

بزرگان دین اور علماء کہ جو انبیاء الہی کی رسالت کے وارث اور اس کو آگے بڑھانے والے اور اہل بیت ع کی سرشار تعلیمات کے حقیقی معلم ہیں وہ بھی اس شب میں بیدار رہنے کا خصوصی اہتمام کرتے ہیں اور تمام مومنین منتظرین اور عاشقان امام زمانہ حضرت بقیۃاللہ الاعظم کو اس شب عزیز میں بیدار رہنے اور حضرت ولی عصر کے ظہور اور ان کی سلامتی کے لیے دعا کرنے کی دعوت دی ہے۔

۱۵ شعبان کی آمد کی مناسبت سے ،مراجع عظام تقلید اور حوزہ علمیہ قم کے بزرگ اساتیدکے پیغامات میں حضرت حجت ابن الحسن عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کے عشاق اور دلدادگان کو تمام اولیاء کی آخری امید اور بشریت کو نجات دلانے والے کی ہجری شمسی تقویم کے مطابق 1140واں یوم ولادت موفور السرور کی یاد کو تازہ کرنے اور نیمہء شعبان کی ثقافت کو زندہ رکھنے کی تمام منتظرین امام عصر عج کو دعوت دی گئی ہے ۔

آیۃ اللہ العظمی صافیء گلپائیگانی :

آیۃ اللہ العظمی وحید خراسانی :

بسم اللہ الرحمن الرحیم

خدا کا شکر ادا کریں کہ اس نے یہ عظیم نعمت اور سب سے بڑی بخشش آپ کو عطا کی ہے کہ آپ آنحضرت کی امامت کے قائل اور ان کے ظہور کے منتظر ہیں جس کے بارے میں سید الساجدین ،زین العابدین علیہ السلام نے ابو خالد سے فرمایا تھا : اے ابو خالد ! ان کی غیبت کے زمانے میں رہنے والے کہ جو ان کی امامت کے قائل ہیں اور ان کے ظہور کے منتظر ہیں ہر زمانے کے رہنے والوں سے افضل ہیں چونکہ خدا نے ان کو عقل و فہم اور معرفت عطا کی ہے کہ جن کے نزدیک غیبت مشاہدے کی مانند ہے ۔اور ان کو اس زمانے میں ان جیسا قرار دیا ہے کہ جنہوں نے رسول خدا کے ساتھ شمشیر دونوں ہاتھوں میں لے کر جہاد کیا ہے ۔یہی لوگ ہیں کہ جو سچ مچ مخلص ہیں اور ہمارے سچے شیعہ ہیں اور چھپ کر اور کھل مکھلا دین خدا کی جانب دعوت دینے والے ہیں ۔

جابر بن عبد اللہ انصاری کی نقل کے مطابق رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ نے ان کے وصف میں فرمایا ؛ کہ ان کی خدا نے اپنی کتاب میں تعریف کی ہے ؛ الذین یومنون بالغیب ،اور فرمایا ہے ؛ اولئیک حزب اللہ الا ان حزب اللہ ھم المفلحون ۔

اب جب کہ آپ شب نیمہء شعبان کو پانے میں کامیاب ہو ئے ہیں کہ جس کی سحر میں قدرت خدا کی شمشیر اور علم و حکمت کے نور کی ولادت ہو گی ،اور ان کا وجود ،و تمت کلمۃ ربک صدقا و عدلا کی تفسیر ہے اور ان کی ولادت ،قل جآء الحق و زھق الباطل کا مصداق ہے ،۱۱ بجے رات سبھی دعا کے لیے ہاتھ اٹھائیں اور خدا سے دعا کریں کہ تمام انبیاء کے ظہور موعود کو کہ جو تمام انبیاء کے وارث اور تمام اصفیاء کے آثار کے نگہبان ہیں ،میسر فرمائے اور خاتم الانبیاء کے قلب کو ان کے ظہور سے مسرور کرے ۔ امام ہشتم علیہ السلام کی دعا یہ ہے ؛ اللھم و سر نبیک محمد صلی اللہ علیہ وآلہ بروءیتہ ۔

الھی عظم البلاء و برح الخفا ء وانکشف الغطاء وانقطع الرجاء و ضاقت الارض و منعت السماء و انت المستعان و الیک المشتکی ۔

آخر میں اگر آپ چاہتے ہیں کہ اس کے ساتھ رہیں کہ اس کے ساتھ رہنا تمام اولیاء خدا کی آرزو ہے ،توہر روز ان کے لیے جس قدر ممکن ہو قرآن پڑھیں ،اور اگر نہیں پڑھ سکتے تو سورہء قل ھو اللہ احد کو ضرور پڑھیں اور اگر یہ دونوں پڑھیں تو نور علی نور ہے ،اور معتبر روایت کی روشنی میں جو شخص ایسا کرے گا وہ ان کے ساتھ ہے اور اس کے ساتھ ہونا ،خدا اور تمام انبیاء اور اوصیاء کے ساتھ ہونا ہے ۔

اگر کوئی ہر روز اپنے عزیز ترین گوہر کو کہ جو کلام خدا ہے پڑھ کر انہیں ہدیہ کرے ،ہر جمعہ کہ اعمال کا صحیفہ ان کے سامنے پہونچتا ہے تو اس کا کرم کہ جو جود خدا کا مظہر ہے اس کے ساتھ کیا کرے گا!؟

اللھم بحق فاطمہ و ابیھا و بعلھا و بنیھا لا تفرق بیننا و بینہ ابدا

آیۃ اللہ العظمی سبحانی :

بسم اللہ الرحمن الرحیم

آسمان ولایت کے بارہویں ستارے کی ولادت با سعادت سب کو مبارک ہو ۔

مھدی موعود تمام جہانوں کے لیے ہدیہء الہی ہیں کہ جو اپنے ظہور سے دنیا میں عدل و انصاف کو عام کریں گے اور ظلم و ستم کا خاتمہ کر دیں گے ۔مھدیء موعود خدا کا وہ عطیہ ہیں کہ تمام آسمانی کتابوں میں جن کا ذکر ہوا ہے ۔مناسب حالات میں اس امام کے ظہور پر تمام آسمانی مذاہب متفق ہیں ،اور اس وقت بھی ہم حضرت داود کی زبور میں پڑھتے ہیں ؛زمین صالحین کی ملکیت ہے ،ہم اس امام کی ولادت کے سلسلے میں کہ تخت عدالت جس کے انتظار میں ہے تمام شیعوں بلکہ تمام افراد کو کہ جو اس دن کے انتظار میں ہیں مبارکباد عرض کرتے ہیں ۔

حضرت آیۃ اللہ علوی گرگانی :

بسمہ تعالی

قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ :من احیا لیلۃ العید و لیلۃ النصف من شعبان لم یمت قلبہ یوم تموت القلوب ،جو لوگ زندگی کے مواقع اور زمانے کی قدر جانتے ہیں وہ کاہلی اور بے توجہی کی وجہ سے موقعے کو ہاتھ سے نہیں جانے دیتے اور معنویت اور خیرات کے کسب کی راہ میں ان راتوں کو کوشش کرتے ہیں ۔

نیمہء شعبان جیسی خاص راتیں معبود کے ساتھ مناجات اور دعا کی فضا میں بلند پروازی کے لیے ہیں اور دل کو زندہ کرنے کا ذریعہ ہیں۔

شب قدر کے بعد شب نیمہء شعبان سب سے عظیم رات ہے چنانچہ امام محمد باقر ع نے اس کے بارے میں تصریح کرتے ہوئے فرمایا ہے :شب قدر کے بعد یہ رات تمام راتوں سے افضل ہے ۔ اس رات میں خدا وند متعال اپنے بندوں کو اپنے فضل سے نوازتا ہے اور اپنے کرم سے ان کو بخش دیتا ہے ۔پس اس رات خدا کا قرب حاصل کرنے کی کوشش کریں ۔یقینا یہ ایسی رات ہے کہ خدا نے اپنی ذات مقدس کی قسم کھائی ہے کہ وہ سائل کو اپنی بارگاہ سےخالی ہاتھ نہیں لوٹائے گا ،جب تک وہ مصیبت کا سوال نہ کرے ۔اور یہ رات ایسی رات ہے کہ خدا نے اسے ہمارے لیے ایسا قرار دیا ہے کہ جیسا شب قدر کو پیغمبر ص کے لیے قرار دیا ہے ،پس کوشش کریں خدا سے دعا کی اور اس کی ثنا کریں ۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ ماہ خدا یعنی ماہ رمضان میں داخل ہونے کی تیاری ماہ رجب اور ماہ شعبان اور خاص کر شب نیمہء شعبان سے ہوتی ہے ۔لہذا اس شب میں بیدار رہنا بزرگ علماء اور اللہ سے رغبت رکھنے والوں کی سیرت رہی ہے ۔

یہاں میں وصیت کرتا ہوں کہ اس شب اور اس جیسی راتوں کی قدر جانیں ،اور اس کو غفلت میں بسر نہ کریں ۔اور اس رات آپ کی اہم ترین دعا اور حاجت دنیا کے مظلوم شیعوں کی تنگی اور مصیبت کی دوری ،ہمارے صاحب اور امام زمانہ کے ظہور کے ذریعے ہو ۔

ان راتوں میں پاک دل سچی نیت سے خدا سے معرفت اور ولایت کو طلب کریں تا کہ دنیا اور آخرت میں سعادتمند رہیں ۔

حضرت آیۃ اللہ سید محمد شاہرودی :

بسم اللہ الرحمن الرحیم

و نرید ان نمن علی الذین استضعفوا فی الارض و نجعلھم آئمۃ و نجعلھم الوارثین ،

نیمہء شعبان حضرت بقیۃ اللہ الاعظم ارواحنا فداہ کی ولادت کی مناسبت ہے اور ان شعائر میں سے ہے جو شیعہ اثنا عشری سے مخصوص ہیں اور اس شب کو بیدار رہنا خواص کا طریقہ رہا ہے ۔

اس مبارک دن کی تعظیم و تکریم کے سلسلے میں اہتمام کی آئمہء اطہار ع کی جانب سے تاکید کی گئی ہے بے شک اس رات میں مومنین کا جمع ہونا اور دعاو رازو نیاز کرنا ،حضرت باری تعالی کی بارگاہ میں اور آئمہء اطہار ع کی نورانی ذوات سے متوسل ہونا آنحضرت کے ظہور میں تعجیل کی غرض سے ،مومنین کی دعا کے قبول ہونے اور ظہور کے نزدیک ہونے کا باعث بنے گا ۔

اللھم اکشف ھذہ الغمۃ عن ھذہ الامۃ ،

آیۃ اللہ سید محسن خرازی :

بسم اللہ الرحمن الرحیم و بہ نستعین ،

نیمہء شعبان کی رات ،جاگنے ،دعا کرنے اور نماز پڑھنے کی رات ہے جس کے آثار و برکات عمومی اور سب کے لیے ہیں آئمہء معصومین علیھم السلام اس شب میں بیدار رہتے تھے اور دوسروں کو بھی اس میں بیدار رہنے کی اور عبادت ،دعا اور نماز کی تاکید فرماتے تھے ۔امام باقر علیہ السلام سے نقل ہوا ہے کہ اس رات کو خدا نے شب قدر کے بدلے میں کہ جسے پیغمبر ص کے لیے قرار دیا ہے ،ہمارے لیے قرار دیا ہے ۔

خوش قسمت ہیں وہ لوگ جو اس فیض عظیم سے دامن بھرتے ہیں اور اس شب عزیز میں خدا کے قرب کو ہر چیز پر ترجیح دیتے ہیں ۔اسلام کے پیغمبر عزیز ص نے فرمایا ؛شب نیمہء شعبان کو جو شب زندہ داری میں گذارے گا ،اس کا دل اس روز کہ جب تمام دل مر جائیں گے نہیں مرے گا ۔

خدایا ہمارے دلوں کو اپنے قرب کے نور سے منور فرما اور ہماری کمزوریوں کو اپنے فضل اور اپنی رحمت سے دور کر دے ۔

آیۃاللہ عباس محفوظی؛

بسمہ تعالی

۱۵ شعبان کی شب احتمالا شب قدر ہے ،اس شب کا اہتمام بہت فضیلت کا حامل ہے ۔

آیۃاللہ محمد علی اسماعیل پور قمشہ ای :

بسم اللہ الرحمن الرحیم

یا ایھا المزمل قم اللیل الا قلیلا ؛

حضرت مھدی صاحب الزمان علیہ السلام و عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کی خدمت میں سلام عرض کرتے ہوئے اور آپ سبھی شب بیداری کرنے والوں اور شب نیمہء شعبان کی عظیم سنت کو زندہ رکھنے والوں کو سلام پیش کرتے ہوئے ؛

اما بعد ؛ یہ حقیر عرض کرتا ہے کہ اولا؛ وہ لوگ جو اجتماعی یا انفرادی طور پر اس شب کو احیا کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں ،وہ اس چیز کا شکر ادا کریں کہ خدا وند متعال نے رکاوٹوں کو دور کیا ہے اور سلامتی اور امنیت کہ جو سب سے بڑی نعمت ہے انہیں عطا فرمائی ہے اور ان کو معنویت کے دسترخوان پر جگہ دی ہے ،ادا کریں ۔

ثانیا؛ یہ جان لیں کہ خدا وند عز وجل کا ذکر چاہے جس انداز میں بھی ہو روح کی غذا ہے اور دوسرے عالم میں پرواز اور بلندی حاصل کرنے کا ذریعہ ہے ۔اور یا اللہ اور سبحان اللہ اور اس جیسے اذکار خدا کے فرشتوں کی خوراک ہے اور رکوع و سجود بھی اسی نوعیت کے ہیں ۔

ثالثا؛توجہ رکھیں کہ پوری عمر میں اور جہاں کہیں بھی ممکن ہو بقدر امکان اس شب کے احیاء سے محروم نہ رہیں ،اس لیے کہ یہ وہی چیز ہے کہ جس کے بارے میں خداوند متعال نے اپنے عظیم الشان پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ کو حکم دیا ہے کہ رات کا زیادہ حصہ قیام اور قرآن کی تلاوت میں گذاریں ۔رات کی یہ نشو و نماطالبان کمال اور بلند انسانی مقامات کے لیے بہت محکم راستہ ہے ؛ان ناشئۃ اللیل ھی اشد وطئا و اقوم قیلا ؛خاص کر طلاب اور علماء کے لیے کہ جو آیندہ تمام امور یا بعض امور میں لوگوں کے دینی پیشوا بننا چاہتے ہیں ۔یہ اس لیے ہے کہ خود نجات پا کر دوسروں کو بھی شیطانی دسیسہ کاریوں اور ہلاکتوں سے نجات دلائیں ؛انا سنلقی علیک قولا ثقیلا ؛

اگر اس چیز کی بنیاد تہذیب نفس اور اس شب میں توجہات الہی کے ہمراہ نہ ہو اور اگر انسان لغزشوں کے موقعے پر اپنے نفس کے امر کی اصلاح اور صفائے فہم کے در پے نہ ہو تو ہلاکت کے بھنور میں پھنس جائے گا،اور ان لوگوں میں شمار ہو گا جو یہ سوچتے ہیں کہ ان کا کام اچھا ہے لیکن وہ گمراہوں میں سے ہیں ؛ الذین ضل سعیھم فی الحیاۃ الدنیا و ھم یحسبون انھم یحسنون صنعا ؛ خدا وند متعال ہمیں اور آپ کو اس عظیم مصیبت سے محفوظ رکھے ۔

ورابعا: اس زمانے میں کہ جب دشمنان دین ہر وسیلہ اختیار کرتے ہیں تا کہ لوگوں کی ایک بڑی تعداد خاص کر لڑکے اور لڑکیوں کو دینی واجبات اور محرمات سے غافل کر دیں اور نیکی کی ہدایت کرنے والوں اور برائی سے روکنے والوں کا خون بغیر کسی جرم اور خطا کے بہائیں ،یاد رکھیں کہ صرف مستحبات موکدہ کو انجام دینا ہی نجات کا راستہ نہیں ہے ۔بلکہ یہ مقدس مجالس ترک محرمات اور انجام واجبات کے لیے راستہ ہموار کریں ،اور دعا ،ذکر اور شب زندہ داری مسئلے کا ایک رخ ہے ۔خدا وند متعال کو ہمیشہ اور ہر جگہ مسجد سے لے کر گھر تک ،اور بازار اور ادارے میں اور عدالت میں ہر جگہ اپنے اعمال پر حاضر و ناظر جانیں۔

اور باخبر رہیں کہ ترک واجبات اور انجام محرمات روح کی ہلاکت کا سبب ہوتا ہے اور متحبات کا بجا لانا روحانی درجات کے بلند ہو نے کا زریعہ ہوتا ہے ۔

آیۃ اللہ حسینی بو شہری

بسم اللہ الرحمن الرحیم ،

نیمہء شعبان کی رات پروردگار کے ساتھ انس اور گناہوں کی بخشش کی رات ہے ۔

نصف شعبان حضرت بقیۃ اللہ الاعظم امام عصر عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کی ولادت باسعادت و کرامت کی برکت سے ،ایک انتہائی مناسب اور گرانقدر روحانی موقعہ ہے خالق ہستی کے ساتھ رازو نیاز کرنے کا اور اس کا قرب حاصل کرنے کا اور برکات الہی کسب کرنے کا ۔

نصف شعبان کی رات فضیلت اور اہمیت کے اعتبار سے قدر کی راتوں جیسی ہے اور اس موقعے سے معنوی خیرات و برکات کسب کرنے کے لیے استفادہ کیا جا سکتا ہے اور فیض حاصل کیا جا سکتا ہے ۔

نیمہء شعبان کی رات ،وہ ہے کہ جس میں آسمان کے تمام دروازے خدا کے بندوں کے لیے کھول دیے جاتے ہیں ۔

شب نیمہء شعبان ،دعا ،مناجات ،عبادت ، اور خدا کے محضر لایزال میں قرب کا ذریعہ اور امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کا انس حاصل کرنے کی رات ہے ۔

ہمیں کوشش کرنا چاہیے کہ نیمہء شعبان کے جشن ایسی فضا میں ہوں کہ جس کا ذکر روایات میں ہوا ہے ،اور وہ ہے نسل جوان کو اس شب میں معنویت اور عبادت کی جانب کھینچنا ۔

نیمہء شعبان کی رات توبہ و استغفار کی رات ہے ،لہذا اس رات کے جشن غیر اسلامی چیزوں سے سے آلودہ نہ ہوں ،ہمیں معاشرے کی فضا کو ایسی سمت میں موڑنا چاہیے کہ لوگ یہ جان لیں کہ نیمہء شعبان کی رات خوشی کی رات ہونے کے علاوہ ،عبادت مناجات اور توبہ کی رات بھی ہے ،یہ وہ رات ہے کہ خداوند عالم نے قسم کھائی ہے کہ کوئی اس میں اس کی بارگاہ سے خالی ہاتھ نہیں لوٹے گا ۔

آیۃ اللہ محسن اراکی :

عرش کے حامل اور اس کے گرد چکر کاٹنے والے فرشتے ہم خاک نشینوں کی فکر میں خاکی ہو گئے ہیں اور ان کے لیے جو خدا کو دل دے بیٹھے ہیں اور اس عرصہء خاکی کے مومن ہیں ہر دم دعا کرتے ہیں اور خدائے رحیم سے ان کے لیے مغفرت طلب کرتے ہیں ۔

اب جبکہ ماہ شعبان میں ہیں کہ جو توبہ کا اور خدا کی جانب واپسی کا مہینہ ہے اور خاص کر اس کی نیمہء شعبان کی رات میں کہ جو شب قدر جیسی ہے ،بہترین موقعہ ہے تا کہ خود کو ملکوت والوں کی دعا کا اہل بنائیں اور خدا سے ان کی بخشش اور مغفرت کی طلب میں خود کو شامل کر سکیں اور اس کی بارگاہ میں سید الساجدین امام زین العابدین کی یہ دعا ورد کریں ؛"وَ هذا مَقامُ مَنِ‏اسْتَحْيا‏ لِنَفْسِهِ مِنْكَ، وَ سَخِطَ عَلَيْها وَ رَضِىَ عَنْكَ، فَتَلَقَّاكَ بِنَفْسٍ خاشِعَةٍ، وَ رَقَبَةٍ خاضِعَةٍ، وَ ظَهْرٍ مُثْقَلٍ مِنَ الْخَطايا، واقِفاً بَيْنَ الرَّغْبَةِ اِلَيْكَ وَ الرَّهْبَةِ مِنْكَ "

"وَ اَنْتَ اَوْلى‏ مَنْ رَجاهُ، وَاَحَقُّ مَنْ‏خَشِيَهُ وَاتَّقاهُ. فَاَعْطِنى يارَبِّ مارَجَوْتُ،وَامِنّى ما حَذِرْتُ، وَعُدْ عَلَىَّ بِعآئِدَةِ رَحْمَتِكَ، اِنَّكَ اَكْرَمُ الْمَسْئُولين”۔

اور آخر کار،مناجات شعبانیہ کے اس اقتباس کے ساتھ خود کو اولیائے خدا اور خاص کر حضرت ولی عصر ارواحنا فداہ کا ہمنوا بنائیں : «إِلَهِي هَبْ لِي كَمَالَ الانْقِطَاعِ إِلَيْكَ وَ أَنِرْ أَبْصَارَ قُلُوبِنَا بِضِيَاءِ نَظَرِهَا إِلَيْكَ حَتَّي تَخْرِقَ أَبْصَارُ الْقُلُوبِ حُجُبَ النُّورِ فَتَصِلَ إِلَي مَعْدِنِ الْعَظَمَةِ وَ تَصِيرَ أَرْوَاحُنَا مُعَلَّقَةً بِعِزِّ قُدْسِكَ»

و صلی اللہ علی محمد و آلہ الطاھرین ،

آیت اللہ فاضل لنکرانی :

بسم اللہ الرحمن الرحیم

وَ نُريدُ أَنْ نَمُنَّ عَلَى الَّذينَ اسْتُضْعِفُوا فِي اْلأَرْضِ وَ نَجْعَلَهُمْ أَئِمَّةً وَ نَجْعَلَهُمُ الْوارِثينَ

السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا بَقِيَّةَ اللهِ فِي أَرْضِهِ وَ حُجَّتَهُ عَلَى خَلْقِهِ وَ الْمُوَلَّى لِأَمْرِهِ وَ الْمُؤْتَمَنَ عَلَى سِرِّه‏

خدا اور اس کے فرشتوں کا سلام ہو روئ زمین پر آخری ذخیرہء آسمانی پر ،سلام ہو حضرت حجت پر جو صاحب امر ہیں کہ خداوند متعال نے تمام امتوں کو اس کی اور اس کے ظہور کی خوشخبری سنائی ہے ۔وہ موجود کہ جس کے ظہور سے اسلام مکمل طور پر دنیا والوں کے سامنے ظاہر ہو گا اور اس دور میں انسانی عقلیں سرعت کے ساتھ علم اور کمال کا راستہ طے کریں گی ۔

نیمہء شعبان خاتم الاوصیاء کی ولادت پر مسرت کا دن ہے اور ایام اللہ میں سے ہے ۔

نیمہء شعبان کی شب بھی بہت اہمیت والی رات ہے کہ روایات کے مطابق شب قدر کے بعد اتنی اہمیت کی حامل کوئی رات نہیں ہے وہ رات ہے جس میں خدا اپنے بندوں پر اپنے فضل کی بارش برساتا ہے ،وہ رات کہ جو خدا کے قرب کا بہترین وقت ہے ۔وہ رات ہے کہ خدا نے اپنے وجود کی قسم کھائی ہے کہ ہر درخواست کرنے والے کی درخواست کو پورا کرے گا ۔وہ رات ہے کہ جس میں روزی تقسیم ہوتی ہے اور مدتیں معین ہوتی ہیں ۔

اس شب میں بیدار رہنا مستحبات موکدہ میں سے ہے ۔

ایک خطاب میں جبرائیل امین نے پیغمبر اکرم ص سے عرض کی : "«يَا مُحَمَّدُ مَنْ أَحْيَاهَا بِتَكْبِيرٍ وَ تَهْلِيلٍ وَ تَسْبِيحٍ وَ دُعَاءٍ وَ صَلَاةٍ وَ قِرَاءَةٍ وَ تَطَوُّعٍ وَ اسْتِغْفَارٍ كَانَتِ الْجَنَّةُ لَهُ مَنْزِلًا وَ مَقِيلًا وَ غَفَرَ اللهُ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَ مَا تَأَخَّر»”،جو لوگ تکبیر ،تسبیح ،دعا اور استغفار میں مشغول رہتے ہیں جنت ان کا ٹھکانہ ہے ۔

متدین افراد اور کوچہء حق کے سالکین اور سعادت اور بلندی کی راہ پر چلنے والے اس رات میں بیدار رہنے سے غافل نہ رہیں ۔اس رات میں بیدار رہنے سے ظہور کے مقدمات فراہم ہوں گے اور اس کے اسباب آمادہ ہوں گے ۔

احیاء نیمہء شعبان کی کمیٹی کے مسئولین کا کہ جو سالہا سال سے قم مقدسہ اور دوسرے شہروں میں اس امر میں مشغول ہیں اور نیمہء شعبان کے احیاء کی سنت کو زندہ رکھے ہوئے ہیں اور اس کی ترویج میں مشغول ہیں شکریہ ادا کرتا ہوں یقینا اس اہم ترین سنت کی ترویج ایران کے انقلابی لوگوں کی دینی ترقی میں بہت موئثر ثابت ہو گی ،انشاء اللہ ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button