پاکستان

پولیس اہلکاروں کے بھیس میں کالعدم سپاہ صحابہ ودیگر تکفیری گرہوں کے سہولتکار

شیعت نیوزمانیٹرنگ ڈیسک :کراچی پولیس میں کالعدم لشکر جھنگوی کے سہولت کار پولیس اہلکار کا انکشاف، ایس ایس پی چوہدری اسلم کی گاڑی میں خودکش دھماکہ کرنے والا بمبار پولیس اہلکار کامران تھا، پولیس کے بھیس میں موجود دہشتگرد نے چوہدری اسلم کی گاڑی میں دھماکے کیلئے کالعدم لشکر جھنگوی کے نعیم بخاری گروپ سے 5 کروڑ روپے لئے تھے، انکشاف سے سندھ پولیس میں کھلبلی مچ گئی، انکشاف کے بعد صوبائی محکمہ پولیس کے تمام افسران و اہلکاروں کی ازسرنو جانچ پڑتال کئے جانے کا امکان۔ تفصیلات کے مطابق کراچی میں کاؤنٹر ٹیرارزم ڈیپارٹمنٹ کراچی نے دہشتگردوں کی موجودگی کی اطلاع پر گذشتہ اتوار اور پیر کی درمیانی شب کورنگی کے علاقے مہران ٹاؤن کے ایک گھر پر چھاپہ مارا، اہلکاروں کو دیکھ کر گھر میں موجود دہشتگردوں نے فائرنگ کر دی، جوابی فائرنگ کے نتیجے میں ایک دہشتگرد مارا گیا، جبکہ چار دہشتگردوں کو گرفتار کر لیا گیا۔ ہلاک اور گرفتار دہشتگردوں کا تعلق کالعدم لشکر جھنگوی کے نعیم بخاری گروپ سے نکلا۔ ہلاک دہشتگرد کی شناخت دلدار عرف چاچا کے نام سے ہوئی، دلدار چاچا کالعدم لشکر جھنگوی نعیم بخاری گروپ کے سلیپر سیل کا امیر تھا، دلدار نے ہی شہید ایس ایس پی چوہدری اسلم کے گھر پر حملے کیلئے خودکش بمبار کی گاڑی تیار کی تھی، اس کے علاوہ وہ پاک بحریہ کے اہلکاروں کی بس پر حملے سمیت دہشتگردی کی دیگر وارداتوں میں بھی ملوث تھا۔ سی ٹی ڈی کی کارروائی کے دوران لشکر جھنگوی کے گرفتار چار دہشتگردوں کو تفتیش کیلئے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا تھا، جہاں دوران تفتیش ہلاک دہشتگرد دلدار چاچا کے گرفتار چار ساتھی دہشتگردوں نے ناقابل یقین انکشافات کر ڈالے۔

گرفتار دہشتگردوں کے ہوشربا انکشافات پر پولیس حکام میں کھلبلی مچ گئی۔ گرفتار دہشتگردوں نے شہید ایس ایس پی چوہدری اسلم پر حملے کا راز افشاں کر دیا۔ گرفتار دہشتگردوں کے انکشافات کے مطابق شہید ایس ایس پی چوہدری اسلم کی گاڑی میں خودکش دھماکہ کرنے والا بمبار پولیس اہلکار کامران تھا۔ انکشاف کے مطابق شہید ایس ایس پی چوہدری اسلم کی گاڑی کو بہانے سے ورکشاپ کا کہہ کر لے جایا گیا، لیکن چوہدری اسلم کی گاڑی ورکشاپ کے بجائے دہشتگردوں کی کمیں گاہ لے جائی گئی تھی، جہاں دہشتگردوں کی کمیں گاہ میں چوہدری اسلم کی گاڑی کے نیچے اور دروازوں میں بارودی مواد نصب کیا گیا تھا۔ لشکر جھنگوی کے گرفتار دہشتگردوں نے انکشاف کیا کہ پولیس کے بھیس میں موجود دہشتگرد کامران نے کالعدم لشکر جھنگوی کے امیر نعیم بخاری سے شہید چوہدری اسلم کی گاڑی میں دھماکہ کرنے کیلئے 5 کروڑ روپے لئے تھے۔ بارود لگانے کے بعد پولیس اہلکار کے روپ میں دہشتگرد کامران نے اپنے ہم نام دوسرے ڈرائیور کو بلانے کی کوشش کی، دوسرے ڈرائیور کے نہ آنے پر مجبوراً وہ خود گاڑی میں سوار ہوگیا، شہید چوہدری اسلم کی گاڑی عیسٰی نگری سے ایکسپریس وے پر داخل ہوتے ہی دہشتگرد کامران نے ریموٹ سے دھماکہ کر دیا۔ گرفتار دہشتگردوں نے انکشاف کیا کہ پولیس اہلکار کامران کالعدم لشکر جھنگوی نعیم بخاری گروپ کا اہم کمانڈر تھا۔

سی ٹی ڈی کی حالیہ کارروائی میں گرفتار دہشتگردوں کے انکشافات سے پہلے تک پولیس اہلکار کامران کو شہادت کا درجہ حاصل تھا، جبکہ سندھ پولیس کی جانب سے اہلکار دہشتگرد کامران کے دو بھائیوں کو پولیس میں ملازم اور لاکھوں روپے معاوضہ بھی دیا گیا تھا۔ گرفتار دہشتگردوں کے انکشاف کے مطابق کالعدم لشکر جھنگوی نعیم بخاری گروپ کے سلیپر سیل کے امیر دلدار چاچا نے ڈیفنس میں شہید ایس ایس پی چوہدری اسلم کے گھر پر بارود سے بھری گاڑی بھی پولیس اہلکار کامران کی مدد سے ٹکرائی تھی۔ سی ٹی ڈی کی حالیہ کارروائی کے دوران ہلاک ہونے والے کالعدم لشکر جھنگوی نعیم بخاری گروپ کے سلیپر سیلز کے امیر دلدار چاچا کے گرفتار چار ساتھیوں ہوشربا انکشافات پر جہاں پولیس حکام میں کھلبلی مچ گئی ہے، وہیں مشرف دور کے بعد ایک بار پھر دوبارہ سندھ پولیس میں اوپر سے لیکر نچلی سطح تک افسران و اہلکاروں کی کی ازسرنو جانچ پڑتال کئے جانے کا امکان ہے، اس حوالے سے اعلٰی پولیس حکام سرجوڑ کر بیٹھ گئے ہیں۔ دوسری جانب عوام و خواص کا کہنا ہے کہ کالعدم دہشتگرد تنظیم لشکر جھنگوی کے گرفتار دہشتگردوں کے چوہدری اسلم سے متعلق سنسنی خیز انکشافات نے پولیس میں موجود تمام افسران کیلئے ایک سوالیہ نشان کھڑا کر دیا ہے، دہشتگردوں کیلئے خوف کی علامت بننے والے شہید ایس ایس پی چوہدری اسلم کو دہشتگردوں کیلئے کام کرنے والے پولیس اہلکار کی جانب سے اس طرح باآسانی قتل کرنا پولیس حکام کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔

گرفتار دہشتگردوں کے انکشافات نے ان تحفظات کو حقیقت کی شکل دے دی ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں میں بھی کالعدم تنظیموں اور دہشتگردوں کے سہولت کار موجود ہیں، جو ایک طرف تو کالعدم دہشتگرد تنظیموں کے خلاف مؤثر کارروائیوں میں رکاوٹ اور دہشتگردی کے خاتمے کی راہ میں دیوار بنے ہوئے ہیں، تو دوسری جانب محکمہ پولیس میں موجود ایماندار اور فرض شناس افسران کو باآسانی نشانہ بنانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔ انکشافات پر ردعمل دیتے ہوتے شیعہ علماء کونسل سندھ کے نائب صدر اور پولیٹکل سیکریٹری محمد یعقوب شہباز نے کہا کہ شہید ایس ایس پی چوہدری اسلم سمیت اس قسم کے تمام واقعات پولیس میں ماضی میں ہونے والی سیاسی بھرتیوں کا نتیجہ ہیں، جس کے نقصان اب کھل کر سامنے آنا شروع ہوچکے ہیں، لہٰذا پولیس کو کالعدم تنظیموں اور دہشتگرد عناصر کے سہولت کاروں سے پاک کرنے کیلئے سندھ حکومت اور آئی جی سندھ کو فوری اقدامات اٹھانے چاہیئے، موجودہ آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ ایک ایماندار آفیسر ہیں، وہ ملک و قوم کے مفاد میں فوری اقدامات کرتے ہوئے پولیس میں موجود کالعدم دہشتگرد تنظیموں کے سہولت کار افسران و اہلکاروں کے خلاف بھرپور کارروائی کریں، تاکہ پولیس کے متعلق عوام میں پھیلی ہوئی تشویش کا ازالہ ہو سکے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button