پاکستان

سندھ داعش کے لئے زرخیز خطہ ثابت ہوسکتا ہے، سی ٹی ڈی کا انتباء

شیعیت نیوز: کاونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کےآفیسر راجہ عمر خطاب کا کہنا ہے کہ داعش نے لعل شہباز قلندر کے مزار پر دھماکہ کی ذمہ داری قبول کی ،سی ٹی ڈی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ میں داعش کی جانب سے اسطرح کے واقعہ کی پہلی مرتبہ ذمہ داری قبول کی گئی ہے، جبکہ ماضی قریب میں ڈی ایس پی فیض علی شگر ی کے کراچی میں قتل کی ذمہ داری بھی داعش نے قبول کی تھی۔

انکا کہنا ہے کہ اندورن سندھ داعش کی جانب سے پہلی مرتبہ دھماکے کی کاروائی کی گئی ہے، اس سانحہ کا طریقہ واردات بھی داعشی طرز کا ہے جسطرح انہوںنے شام و عراق میں مزارات پر حملہ کیئے ، انہوںنے بتایا کہ خودکش بمبار نے سوفی بزرگ لعل شہباز قلندر کی قبر کے قریب خود کو دھماکہ سے اُڑایا جہاں پر عوام دھمال ڈال رہے تھے، داعش کےنظریات کے مطابق قبروں پر فاتحہ خوانی کرنااسلام میں حرام ہے۔

راجہ عمر خطاب نے کہاکہ اس دھماکہ کا مبینہ سہولت کار حفظ بروہی ہے مگر اس نے داعش سے منسلک ہونے کا دعویٰ نہیں کیا لیکن اسکے داعش سے منسلک ڈھڑوں جیسے سند ھ و بلوچستان میں موجود لشکر جھنگوی، جند اللہ اور افغانستان کے دہشتگرد گروہوں سے تعلقات ہیں۔

سی ٹی ڈی کے افسر نے کہاکہ مجھ یقین ہے کہ داعش ان دہشتگرد جماعتوں کے ذریعہ پاکستان میں کاروائیاں کررہی ہے،جبکہ اسکی اپنی موجودگی شاید سندھ میں نہ ہو، انہوںنے بتایا کہ کراچی میں سانحہ صفورہ کے ملزمان بھی نظریاتی طور پر داعش سے منسلک تھے۔

میڈیا کو جاری ہونے والی سی ٹی ڈی کی سرکاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سندھ داعش کے لئے زرخیز زمین ہے جہاں سے داعش دہشتگردوں کو بھرتی کررہی ہے،اس کے ساتھ ساتھ پنجاب اور کراچی سے بھی داعش نے بھرتیاں شروع کی ہیں۔

داعش کا پروپگنڈا مواد انٹرنیٹ پر کارکنوں کے پڑھنے کے لئے بھر ا پڑا ہے۔

سی ٹی ڈی کے ذرائع کے مطابق 2014 میں داعش نے پاکستان میں اپنی سرگرمیوں کا آغاز کیا، اس تنظیم کی خود ساختہ خلافت کے نقشہ کے مطابق پاکستان اور افغانستان ولایت خراسان کا حصہ ہیں، جبکہ جنداللہ، تحریک خلافت پاکستان اور طالبان کے کچھ ڈھڑوں نے دسمبر 2014 میں داعش کے خلیفہ ابو بکر الغدادی کی بیعت کا اعلان بھی کیا تھا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ لشکر جھنگوی نے داعش کی حمایت اسکے شیعہ مخالف نظریات ہونے کی بناء پر کی ہے، ۱۰۰ سے زائد قتل میں ملوث لشکر جھنگوی کے سرغنہ ملک اسحاق نے مرنے سے قبل داعش سے اپنی بیعت کا اعلان کردیا تھا، وہ بعد میں 2015 میں ایک پولیس مقابلے میں مارا گیا، اس کے قتل کے بعد آصف چھوٹو نےملک اسحاق کے مشن کو آگے بڑھایا اور وہ بھی داعش کے ساتھ روابطہ میں تھا تاہم حال ہی میں پنجاب پولیس کے ہاتھوں مارا گیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ ملک اسحاق اور آصف چھوٹو کے مرنے کے بعد ناصر ف لشکر جھنگوی کو نقصان پہنچا بلکہ پاکستان کے حوالے سے داعشی منصوبوں کو بھی شدید جھٹکا لگا ہے۔

سی ٹی ڈی کے ایک سینیئر ذمہ دار کے مطابق کالعدم لشکر جھنگوی کی قیادت کے خاتمہ کے بعد داعش نے دہشتگردوں پر ہاتھ رکھا ہے جو انہیں شیعہ مخالف کارائیوں کے لئے استعمال کررہے ہیں۔

اسی ذرائع نے کہا کہ لشکر جھنگوی کا سرغنہ دہشتگرد آصف چھوٹو اور اسکا گروپ کراچی میں کئی شیعہ نامور شخصیات اور پروفیشنلز کے قتل کا ذمہ دار ہے۔

سی ٹی ڈی نے کہا کہ حکومت کو ہر اُس گروہ کے خلاف انتہائی اقدام اُٹھانے کی فوری ضرورت ہے جو خود کو داعش سے منسلک کررہا ہے، سی ٹی دی نے متنبہ کیا کہ دیگر دہشتگرد مسلح گروہ داعش کے ساتھ مستقبل قریب میں منسلک ہوسکتے ہیں، جو کہ ملک کے پالیسی بنانے والوں اور قانوں نافذ کرنے والوں کے لئے بڑا چیلنج ہوسکتا ہے۔

Source:: http://epaper.dawn.com/DetailNews.php?StoryText=21_02_2017_117_004

متعلقہ مضامین

Back to top button