ایران

ایٹمی معاہدے کو بالائے طاق رکھنے کی صورت میں ٹرمپ کو پچھتانا پڑے گا : جواد ظریف

ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے سوئیزرلینڈ کے شہر ڈیووس میں عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس کے موقع پر ایک گول میز کانفرنس میں کہا کہ اگر امریکہ کے نو منتخب صدر ٹرمپ ، ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے درمیان ہونے والے معاہدے پر پھر سے مذاکرات کریں گے تو انھیں پچھتانا پڑے گا – جواد ظریف نے ایٹمی معاہدے کے حصول کے لئے ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان ہوئے مشکل اور پیچیدہ مذاکرات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کے دور حکومت کے بارے میں ایران نے رکو اور انتظار کرو کی پالیسی اختیار کی ہے اور ابھی اس سلسلے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا جا سکتا-

جواد ظریف نے اس گول میز کانفرنس کے بعد ایسوشی ایٹڈ پریس کے نامہ نگار کے سوال کے جواب میں کہا کہ اگر ٹرمپ ایٹمی معاہدے سے نکلنا بھی چاہیں گے پھر بھی ہمارا کچھ نہیں بگڑے گا – ایران کے وزیر خارجہ نے واشنگٹن کی جانب سے مشترکہ جامع ایکشن پلان پر پوری طرح عمل درآمد نہ کرنے خاص طور پر ایرانی بینکوں کو پیش آنے والے مسائل کی بنا پر اوباما حکومت کو ہدف تنقید بنایا- جواد ظریف نے ایران میں آئندہ صدارتی انتخابات کے بارے میں کہا کہ اہم مسئلہ یہ ہے کہ ایرانی عوام کو اپنے مستقبل اور تقدیر کا فیصلہ کرنے کا حق حاصل ہے اور یہ مغربی ایشیا کے علاقے اور دنیا کے لئے بہت اہمیت کا حامل ہوگا-

متعلقہ مضامین

Back to top button