یمن

یمن میں دسیوں سعودی ایجنٹ ہلاک

آل سعود کے زرخرید ایجنٹوں نے  یمن کے جنوبی صوبے شبوہ کے علاقے عسیلان کی جانب بڑھنے کی کوشش کی جسے یمنی فورسز نے ناکام بنا دیا۔ اس موقع پر ہونے والی جھڑپ میں آل سعود کے سینتیس زرخرید ایجنٹ ہلاک اور تیئیس زخمی ہو گئے۔اس رپورٹ کے مطابق اس جھڑپ میں آل سعود کے زرخرید ایجنٹوں کو بھاری جانی و مالی نقصان پہنچا جس کی وجہ سے ان کے درمیان بہت سے اختلافات پیدا ہو گئے ہیں۔ یمنی فورسز نے اسی طرح سعودی فوج کی ایک بکتر بند گاڑی کو تباہ کر دیا۔ یمنی فورسز ایک ایسے وقت میں اپنے وطن کی سرزمین کا دفاع کر رہی ہیں کہ جب سعودی اتحاد کے جنگی طیاروں نے یمن کے جنوبی صوبے تعز کے ضلع ذباب کے علاقے العمری پر بمباری کی ہے۔ اس حملے میں کئی عام شہری زخمی ہو گئے جبکہ رہائشی علاقوں کو نقصان پہنچا۔العالم ٹی وی چینل نے بھی رپورٹ دی ہے کہ یمنی فورسز نے المخا کے ساحلوں پر سعودی عرب کی حملہ آور جنگی کشتیوں کو نشانہ بنایا ہے۔ اس حملے میں ہونے والے جانی نقصان کے بارے میں ابھی کوئی رپورٹ موصول نہیں ہوئی ہے۔دوسری جانب یمن میں اقوام متحدہ کے انسان دوستانہ امور کے کوآرڈینیٹر جمی میک گولڈریک نے کہا ہے کہ یمن پر سعودی اتحاد کے حملوں میں اب تک دس ہزار سے زائد افراد جاں بحق اور چالیس ہزار سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یہ اعداد و شمار یمن کے طبی اور صحت کے مراکز سے لیے گئے ہیں اور یہ تعداد اس سے زیادہ بھی ہو سکتی ہے۔اقوام متحدہ نے اس سے قبل یمن پر سعودی عرب کی جارحیت میں چار ہزار دو سو افراد کے مارے جانے کی خبر دی تھی۔انسانی حقوق کے بہت سے اداروں اور تنظیموں نے کئی بار یمن پر جارحیت کرنے کی بنا پر سعودی عرب اور اس کے مغربی اتحادیوں کی مذمت کی ہے اور امریکہ اور مغربی ملکوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت روک دیں۔واضح رہے کہ سعودی عرب نے کئی دیگر ملکوں کے ساتھ مل کر چھبیس مارچ دو ہزار پندرہ سے یمن کے مفرور سابق صدر منصور ہادی کو دوبارہ بر سراقتدار لانے کے لیے یمن پر فوجی حملہ کرنے کے ساتھ ساتھ اس کا زمینی سمندری اور فضائی محاصرہ کر رکھا ہے جس کی بنا پر یمن کے عوام سخت مشکلات کا شکار ہیں۔ اس کے علاوہ سعودی عرب نے یمن کے بےگناہ عوام کے خلاف کلسٹر بموں سمیت ممنوعہ ہتھیاروں کا استعمال کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button