پاکستان

عاشورہ محرم اور معیشت میں تیزی، مفتی نعیم کو قرار جواب

شیعیت نیوز: گذشتہ سال محرم الحرام میں خرچ کا تخمینہ 148 ارب روپے لگایاگیا۔ روان سال بھی تقریباً ایسا ہی تخمینہ سامنے آیا ہے، محرم الحرام سے چہلم تک مذہبی نوعیت کے خرچے ملک بھر میں جاری رہتے ہیں، پاکستانی کلچر میں حلیم ونیاز کا اہتمام عام ہے اور ایک محتاط اندازے سے اگر 30 فیصد خاندانوں کا خرچہ لیں تو یہ تخمینہ 24 ارب روپے نکلے گا۔ 200 چھوٹے بڑے شہروں میں اوسط 30 امام بارگاہوں، مجالس اور جلوسوں پر ہونے والے خرچ کا تخمینہ 6 ارب روپے ہے، مختلف شعبوں میں ہونے والا یہ خرچ کاروبار اور روزگار میں سبب بنتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق نوحوں کی لاکھوں سی ڈیز پر 36 کروڑ روپے خرچ کئے جاتے ہیں، خواتین کی مجلس تقریباً ہر گھر میں ایک بار ضرور ہوتی ہے اور10 ہزار روپے فی مجلس کے حساب سے اس کا خرچ 48 ارب روپے بنتا ہے۔ عزا خانے سجانے پر 10 ہزار روپے فی حساب سے تخمینہ 10ارب روپے بنتا ہے۔سوا مہینہ یہ سلسلہ جاری رہتا ہے جبکہ عراق میں زیارات پر جانے والے افراد ایوی ایشن سیکٹر اور ٹوور آپریٹر کو 2ارب روپے کی آمدن کراتے ہیں، اگر دیگر متفرق خرچ 5 ارب روپے لیں تو کہا جاسکتا ہے کہ محرم سے آنے والے 148 ارب روپے سے کاروبار تیز تر ہوجاتا ہے۔

دوسری طر ف اس رپورٹ کے سامنے آنے کے بعد یزیدی دہشتگرد تکفیری گروہوں کے سربراہ مفتی نعیم کی جانب سے محرم الحرام کو معشیت پر بوجھ قرار دیے جانے کے پروپگنڈہ بے بنیاد ہوگیا ہے، محرم الحرام کا ابھی آغاز بھی نہیں ہوا تھا اور ان تکفیری دہشتگرد کالعدم تنظیموں کے رہنماوں انکے سہولت کار مفتی نعیم  نے اخبارا ت اور سوشل میڈیا پر بیانات دینے شروع کیئے تھے کہ 9 اور 10 محرم کو کاروبار بند ہونے کی وجہ سے ملکی معیشت کو نقصان پہنچتا ہے لہذا ان جلوسوں کو شہر سے باہر منتقل کیا جائے، لیکن یہ دہشتگرد بھول جاتے ہیں کہ حسین علیہ سلام کسی کا قرض نہیں رکھتے محر م و صفر کے دو مہینہ چھوڑیں صرف 9 و 10 محرم کے دو دنوں میں ملکی معیشت کو جس قدر فائدہ پہنچتا ہے اتنا سال کے کسی مہینے میں پہچتا، جبکہ محرم کا بجٹ ملک پاکستان کے کل بجٹ سے بھی کہیں زیادہ ہے، تو نقصان کہاں کا؟

متعلقہ مضامین

Back to top button