عراق

تطبیر (قمہ زنی) کے حوالے آیت اللہ سیستانی اور آیت اللہ وحید خراسانی کی وضاحت

شیعیت نیوز: آیت اللہ وحید خراسانی نے حوزہ علمیہ قم کے اساتذہ سے ملاقات میں کہا کہ، میں نے اب تک جو کچھ "شعائر حسینی” کی حفاظت کے بارے میں کہا ہے اس کا تعلق "قمہ زنی” سے نہیں ہے بلکہ میں نے قمہ زنی کے متعلق کچھ نہیں فرمایا، میری بات کو بعض فقہی اداروں نے تحریف کیا، اور میرا کسی نے دفاع بھی نہیں کیا کہ میں نے ایسا کچھ نہیں فرمایا۔

>یہ مرجع تقلید "انقلاب اسلامی” کی حفاظت کو واجب سمجھتے ہیں اور انہوں نے بعض ایسے کاموں پہ تنقید کی تھی کہ جنہیں عزاداری کے نام پہ انجام دیا جانے لگا تھا اور فرمایا تھا : "اصل موضوع اور مقصد "شعائر حسینی” کی حفاظت کا واجب ہونا ہے۔ اور یہ جو غلط کام انجام پا رہے ہیں وہ بدعت ہیں”

انہوں نے ایک دوسری جگہ بعض مراجع کرام سے ملاقات میں فرمایا تھا : "شعائر حسینی کی حفاظت ہونی چاہئے جیسے سینہ زنی,زنجیر زنی اور عزاداری سید الشہدا، ان کی حفاظت ہونی چاہئے”

انہوں نے فرمایا : میں نے "قمہ زنی” کے حوالے سے اصلا کچھ بھی نہیں فرمایا۔

انہوں نے فرمایا کہ شعائر حسینی کی حفاظت کا ایک مصداق یہ ہے کہ "خلاف شریعت کاموں” اور "نئی نئی بدعتوں” کو عزاداری میں شامل ہونے سے روکا جائے، عزاداری کے نام پہ "نئی بدعتوں” کو ہرگز پیدا نہ کیا جائے۔

دوسری جانب آیت اللہ سیستانی کے دفتر کی جانب سے اس عمل کی جائز ہونے یا نہ ہونے کے حوالےسے وضاحت سامنے آئی ہے کہ آیت اللہ سیستانی اس مسئلہ پر خاموش ہیں نا انہوں نے اس عمل کو جائز قرار دیا ہے اور نا ہی منع کیا ہے تاکہ ملت میں تقیسم نا ہو۔

متعلقہ مضامین

Back to top button