سعودی عرب

سعودی عرب نے تکفیری دہشت گرد تنظیموں کی حمایت کا اعتراف کرلیا

غیر ملکی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ اسلام کے نام پر وہابی دہشت گردی کو فروغ دینے اور دہشت گردوں کو تیار کر کے مختلف ممالک میں بھیجنے سے سعودی عرب اب تک انکار کرتا رہا ہے لیکن تاریخ میں پہلی بار سعودی عرب نےاعتراف کرلیا ہے کہ سعودی عرب بڑے پیمانے پر اسلام کے نام پر وہابی دہشت گرد تنظیموں کی حمایت اور آبیاری کرتا رہا ہے۔ پولیٹیکو میگزین میں شائع ہونے والی تحریر میں افغانستان اور عراق میں امریکہ کے سابق سفیر زلمے خلیل زاد لکھتے ہیں کہ ان کے حالیہ دورہ سعودی عرب میں ایک انتہائی اعلیٰ شخصیت نے پہلی بار اعتراف کیا کہ ” ہم نے آپ کو گمراہ کیا۔” زلمے خلیل زاد کے مطابق اس اہم سعودی شخصیت کا کہنا تھا کہ سعودی عرب نے اسلام کے نام پر وہابی دہشت گردوں کی حمایت 1960ءکی دہائی میں اس وقت شروع کی جب مصر کے صدر جمال عبدالناصر کے سوشلسٹ نظریات سعودی عرب کو اپنی بقا کے لئے خطرہ بنتے نظر آئے۔ انہیں سوشلسٹ نظریات کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان جنگ کا آغاز ہوا اور سعودی عرب نے اسلام کے نام پر وہابی دہشت گرد کو استعمال کرتے ہوئے جمال عبدالناصر کے جدید نظریات اور اثرات کا راستہ روک دیا۔ اس تجربے سے سعودی عرب نے سیکھا کہ سعودی عرب کی وہابی اسلامی شدت پسندی کو ایک سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے اور طاقت کے کھیل میں اس کا استعمال بہت مفید ثابت ہوسکتا ہے۔ بعدازاں یہی پالیسی روس کا راستہ روکنے کے لئے بھی استعمال کی گئی، جب 1980ءکی دہائی میں امریکہ کے ساتھ مل کر افغانستان میں ا سے شکست دی گئی۔
زلمے خلیل زاد لکھتے ہیں کہ سعودی حکام اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ مصر کے بعد روس اور پھر ایران کے خلاف بھی وہابی دہشت گردی کا ہتھیار کامیاب رہا لیکن بالآخر اس کا رُخ سعودی عرب اور اس کے مغربی دوستوں کی جانب ہی ہوگیا۔ آج سعودی عرب اپنی پروردہ دہشت گردی کو اپنے لئے ایک عظیم خطرہ تصور کرتا ہے اور وہ ایران کو بھی اپنے لئے خطرہ تصور کرتا ہے اس نے ایران کے خلاف بڑے پیمانے پر دہشت گردی سے استفادہ کیا اور آج بھی سعودی عرب انقلاب اسلامی ایران کے مخالف عناصر اور دہشت گردوں کی بھر پور حمایت کررہا ہے ۔ زلمے خلیل زاد عالمی شہرت یافتہ امریکی سفارتکار ہیں۔ وہ عراق اور افغانستان جیسے ممالک میں سفارتکاری کا تجربہ رکھتے ہیں اور مشرق وسطٰی میں شدت پسندی و دہشت گردی سے متعلقہ معاملات پر گہری نظر رکھتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق سعودی عرب اتنا بڑا نہیں جتنا بڑا وہ بننے کی کوشش کررہا ہے اس نے جو کنویں دوسروں کے لئے کھودے تھے اس میں خود ہی گرنے کے قریب ہے سعودی عرب اپنے ہمسایہ ممالک کے لئے بہت بڑا خطرہ بن گيا ہے یمن، بحرین، عراق اور شام اس کی مداخلت نمایاں ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button