پاکستان

سانحہ عباس ٹاؤن میں ملوث ملزم کے سنسنی خیز انکشافات

سانحہ عباس ٹاؤن سمیت سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے 21 افراد کو قتل کرنے والے کالعدم تحریک طالبان کے گرفتار دہشت گرد نے دوران تفتیش سنسنی خیز انکشافات کئے ہیں۔ کاؤنٹر ٹیرازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کے ہاتھوں گرفتار خطرناک ملزم کے سنسی خیز انکشافات پر مشتمل تحقیقاتی رپورٹ میں ملزم عمر فاروق عرف فرید اللہ عرف عارف ولد شیراز خان نے دوران تفتیش بتایا ہے کہ وہ کچھ عرصہ قبل تک ایک مقامی اسپتال میں ڈسپینسر تھا، جس کے بعد اس کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان ولی الرحمان گروپ کے لوگوں سے بنا اور وہ ٹی ٹی پی میں شامل ہوگیا۔ ملزم نے بتایا کہ اس نے سب سے پہلے معمولی جرائم کئے، جس کے بعد دیگر ساتھیوں کے ساتھ مل کر بڑی کارروائیاں کرنے لگا۔ اس کا مزید کہنا تھا کہ عباس ٹاؤن دھماکے سے پہلے مجھے وہاں دیگر ساتھیوں کے ساتھ 3 دن تک ریکی کرنے کے لئے بھیجا گیا، جبکہ بم دھماکے میں استعمال کی گئی گاڑی بھی اس نے ایک اور ساتھی کے ساتھ مل کر ماڑی پور سے چوری کی تھی، جس کے بعد اس گاڑی کو بارود سے تیار بھی اس نے کیا تھا۔

سی ٹی ڈی ذرائع کے مطابق ملزم نے عباس ٹاؤن دھماکے کے وقت بارود سے بھری گاڑی کو ریموٹ کنٹرول سے اڑایا جبکہ انڈس پلازہ سپر ہائی وے پر دھماکہ ملزم نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر کیا۔ سی ٹی ڈی کے مطابق ملزم دھماکوں کے علاوہ شہر میں ہونے والی ٹارگٹ کلنگ میں بھی ملوث رہا ہے، ملزم نے دھماکوں اور ٹارگٹ کلنگ کے لئے 8 دہشت گردوں پر مشتمل ایک خطرناک ٹیم بنا رکھی تھی، جس میں اکبر عرف پڑانگ، رمین عرف طور، عرفان عرف لاندھی والا، غنے، شاہ حسین اور دیگر دہشتگرد شامل تھے۔ سی ٹی ڈی ذرائع کے مطابق ملزم نے شہر کے مختلف علاقوں میں مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے 21 افراد کو بیدردی سے قتل کیا، ملزم نے بتایا کہ جو بھی سیاسی ورکر ان کے راستے میں رکاوٹ بنا اس کو قتل کر دیا، ملزم نے افغانستان میں تربیت بھی حاصل کی، جبکہ ٹی ٹی پی کراچی کے امیر کے حکم پر تاجروں سے جبری بھتہ بھی وصول کرتا رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button