ARY نیوز کے رپورٹر اور طالبان کی میڈیا سیل کے رکن فیض اللہ کی بھوک ہڑتال کے خلاف بکواس
شیعیت نیوز: مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے لگائے گئے بھوک ہڑتال کیمپ کے ذریعہ لڑی جانے والی لڑائی نے ناصرف حکومتی ایوان میں کھبلی مچادی ہے تو وہیں پر طالبان نواز تکفیری دہشتگردوں کی بھی نیند یں بھی حرام ہوگئی ہے ،کیونکہ حکومت اور ایجنسیوںسمیت دیگر اہلکار یہ گمان کیئے بیٹھے تھے کہ دس سے پندرہ روز میں یہ تحریک ختم ہوجائے گا مگر دو ماہ سے زیادہ عرصہ تک جاری رہنے والے بھوک ہڑتال کیمپ اور اب اس تحریک کو عوامی تحریک میں تبدیل کرنے کے اعلان نے اداروں میں کھبلی مچادی ہےلہذا اس عوامی تحریک کو فرقہ واریت کی بھینٹ چڑھانے کے لئے مختلف کردار آہستہ آہستہ سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں۔
اے آر وائی کے نیوز رپورٹر فیض اللہ خان بھی بھوک ہڑتال کیمپ میں بیٹھے علماٗ کرام کے خلاف بکواس کیئے بغیر نا رہ سکے، کیونکہ یہ بھوک ہڑتال کیمپ تکفیریت اور طالبان فکر کے خلاف مطالبات لئے ہوئےہے، فیض اللہ جو طالبان کے میڈیا ونگ کا اہم رکن ہے اور اس حوالے سے اس نے تقریباً تین ماہ سے زیادہ افغانستان میں ٹریننگ حاصل کی ہے، وہاں سے واپسی پرفیض اللہ خان کو افغان سیکورٹی فورسز نے اپریل میں صوبہ ننگرہار سے گرفتار کرکے ان پر دہشت گردوں سے رابطہ کرنے کا الزام عائد کیا تھا، بعد ازاں انہیں سفری دستاویزات کے بغیر داخل ہونے اور عسکریت پسندوں سے روابط رکھنے پر چار سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔، فیض اللہ کی بکواس ملاحظ فرمائیں!
فیض اللہ کے حوالےسے ان حقائق کو جاننے کے بعد جناب فیض اللہ صاحب کے منہ سے فرقہ پرستی کا کسی تنظیم ، یا شخصیت پر الزام لگانا مناسب نہیں لگتا، جبکہ آپ تو پراسرا طریقہ سے پاکستان سے افغانستان میں غائب ہوجاتے ہیں اور اچانک برآمد ہوجاتے ہیںجیسے طالبان آپکے سگے ہیں، فیض اللہ کو برا یہ لگا کہ بھوک ہڑتال میں کسی نے کہا کہ ملک کو جاہل مولیوں کے حوالے نہیں کیا جاسکتا؟ تو اس میں غلط کیا ہے ، شیعت نیوز کا ہر پاکستانی سے سوال ہے کہ وہ بتائیں کے کیا پاکستان کو مولوی عبدالعزیز (لال مسجد) کے حوالے کیا جاسکتا ہے؟ کیا ملک خداد اد کو اورنگزیب فاروقی احمد لدھیانوی، مولوی سمیع الحق ،مولوی طاہر اشرفی ،مولوی رمضان مینگل اور ان جیسے تکفیری دہشتگردوں کے حوالے کیا جاسکتا ؟ وہ الگ بات ہے کہ ان دہشتگرد مولویوں کے ساتھ فیض اللہ کا اگر کوئی تنظیمی یا نظریاتی تعلق ہے تو انہیں اس ملک کو ان دہشتگرد مولویوں کےحوالے کرنے میں کوئی قباحت محسو س نہیں ہوگی، لیکن پاکستان کی 65 فیصد سنی بریلوی مسلمانوں اور 25 فیصد شیعہ مسلمان کبھی اس ملک خداداد پاکستان کو تکفیری جاہل مولویوں کے ہاتھوں یرغمال بنے نہیں دیں گے۔
جناب فیض اللہ صاحب کو پتہ ہونا چاہئے کہ اسلام آباد میں لگا بھوک ہڑتال کیمپ اگر فرقہ پرستی پھیلا رہا ہوتا تو وہاں روزانہ کی بنیاد پر اہلسنت (بریلوی) نہیں آتے، ہندو، عیسائی ،سکھ اور ہر سیاسی و مذہبی جماعت اس کیمپ کی حمایت نہیں کررہی ہوتی، ہاں یہ کیمپ شیعہ نمائندہ جماعت نے لگایا ہے لیکن انکا مطالبہ یہ ہے کہ شیعہ مسلمانون کے ساتھ ساتھ اس ملک میں ہر فرقہ اور اقلیت کواپنے عقید ے کے مطابق زندگی گزارنے کی اجازت دو، انہیں نظریات کی بنیاد پر قتل کرنے کے سلسلے کو فوری روکو پاکستانیوں کو وہ پاکستان دو جو قائداعظم اور علامہ اقبال کا پاکستان تھا جیسے فیض اللہ کے سرپرست جاہل طالبان نواز تکفیری مولویوں نے چھین لیا ہے۔
فیض اللہ نے شام کے معاملے کو بھی ڈسکس کیا اس پر انہیں کوئی جواب نہیں دیں گے بلکہ انہیں سے سوال کریں گے کے کیا شام آپ نے ہم (شیعوں) کو دیا تھا؟ دوئم یہ کہ شام تو پرامن ملک تھا وہاں حالات کسی نے خراب کیئے؟ کیا داعش وہاں امن قائم کرنے آئی تھی ؟
ہم آخر میں جنرل راحیل شریف اور پاکستان کی سیکورٹی ایجنسیوں سے بھی درخواست کرتے ہیں دہشتگردوں کی عسکری سائیڈ کے خلاف جاری آپریشن کے ساتھ ساتھ انکی نظریاتی اساسوں کو مضبوط کرنے والے مولوی ،صحافیوں اور دیگر اداروں میں بیٹھے سہولت کاروں کے خلاف بھی آپریشن ضرب کا رخ موڑا جائے، اور خفیہ ادارے فوری فیض اللہ کے بغیر کسی اطلاع افغانستان میں کئی ماہ تک رہنے کی تحقیق کرکے اسکے طالبان کے ساتھ روابط کو پاکستانیوں کے سامنے آشکار کیئے جائیں۔