مقالہ جات

شہید نواب صفوی کی بھوک ہڑتال

فدائیان اسلام کے لیڈر سید مجتبی نواب صفوی کو اپنی ایک تقریر اور شراب نوشی کے خلاف کیے گئے ان کے اقدامات کی وجہ سے زندان میں ڈال دیا جاتا ہے۔اس وقت مصدق ایران کا صدر تھا۔در حقیقت نواب صفوی ایران میں اسلامی حکومت کے قیام کے لیے کوشاں تھے جس کی پاداش میں انہیں جیل بھیج دیا جاتا ہے۔ ان کے جیل میں جانے کے بعد فدائیان اسلام کے کارکنوں کی بڑے پیمانے پر گرفتاری اور شہر بدری شروع ہوجاتی ہے۔ جب یہ خبر زندان میں نواب صفوی تک پہنچتی ہے تو وہ *بھوک ھڑتال* شروع کر دیتے ہیں۔  کچھ دنوں بعد ان کی حالت بگڑ جاتی ہے۔ بار بار بے ہوش ہوجاتے ہیں۔  آقای کاشانی کی طرف سے نمائندہ آتا ہے اور نواب صفوی سے گزارش کرتے ہیں کہ *بھوک ہڑتال* ختم کر دیں۔ لیکن نواب کہتے ہیں کہ جب تک ہمارے ساتھیوں کو رہا نہ کیا جائے *بھوک ہڑتال* جاری رہے گی۔

اس وقت آیت اللہ محمد تقی خوانساری اور آیت اللہ صدر ، آیت اللہ کاشانی اور عدالت عظمی کو خط لکھتے ہیں اور نواب صفوی  کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ کچھ دنوں بعد ان کے ساتھیوں کو جو شہر بدر کئے گئے تھے واپس بلا لیا جاتا ہے اور نواب صفوی ۳ مہینے کی قید کاٹ کر مصدق کے دور میں ہی آزاد ہوجاتے ہیں۔ اس طرح تقریبا ایک ہفتے کی مکمل *بھوک ہڑتال* کے بعد نواب صفوی کے مطالبات منظور ہوجاتے ہیں اور وہ اپنی *بھوک ہڑتال* ختم کر دیتے ہیں۔

رہبر معظم اور نواب صفوی

رہبر معظم نواب صفوی کو اپنے لیے آئیڈیل سمجھتے ہیں۔
شہید نواب صفوی کی تصویر پر آپ اپنے دست مبارک سے لکھتے ہیں:  «سلام بر آن پیشاهنگ جهاد و شهادت در زمان ما». سلام ہو آ پ پر جو ہمارے اس زمانے میں جہاد اور شہادت کا پیشرو اور مقتدی ہے۔
اسی طرح رہبر معظم فرماتے ہیں :  "اولین جرقه‌های انگیزش انقلابی به وسیله نواب در من به وجود آمد” يعنى مجھ میں انقلاب کی ابتدائی چنگاری نواب صفوی کے ذریعے سے ہی وجود میں آئی۔
اسی طرح سے رہبر معظم نواب صفوی کی کتاب "راہنمائی حقایق” کی تعریف کرتے ہوئے کہتے ہیں اس کتاب کی بنیاد پر ایران کا قانون اساسی لکھا گیا ہے۔

 

متعلقہ مضامین

Back to top button