پاکستان

مجلس وحدت مسلمین اور شیعہ قوم کے ساتھ کھڑے ہیں، صاحبزادہ حامد رضا

شیعیت نیوز:مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے بھوک ہرتال کے دوسرے روز احتجاجی کیمپ سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے حکمرانوں نے ملک میں ظلم و بربریت،کرپشن اور لاقانونیت کا بازار گرم کر رکھا ہے۔اس ظلم کے خلاف اگر ایک سال بھی بھوک ہرتال کرنا پڑی تو کریں گے۔ اگر حکومتی رویہ میں تبدیلی نہ آئی تو احتجاج کے لیے آگے کی طرف بھی بڑھا جا سکتا ہے۔خیبرپختونخواہ کی حکومت جسے عمران خان مثالی کہتے ہیں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔اس صوبے میں تعلیمی ادارے،مساجد،بزنس مین ،وکلااور مختلف شعبوں کے ماہرین سمیت کوئی بھی محفوظ نہیں ہے۔ڈیرہ اسماعیل خان میں چارشیعہ پروفیشنلز کو ایک ہی دن میں قتل کر دیا گیا تکلیف دہ امر یہ ہے کہ اس قتل وغارت پر حکومت کی طرف سے تعزیت تک کرنا گوارہ نہیں کیا جاتا۔اگر ان کو پاکستان کی حکومت مل جائے تو یہ پورے ملک کو خیبرپختونخواہ کی طرف بدامنی کی طرف دھکیل دیں گے۔اسی طرح وفاقی حکومت بھی نا اہل ہے۔ فاٹا میں حکومتی اہلکاروں کی طرف سے تین روز قبل خون کی جو ہولی کھیلی گئی آج اس کا الزام بھی مقتولین کے اہل خانہ پر لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔حکومت مکمل طور پر بے حس ہو چکی ہے۔ پارہ چنار میں قتل ہونے والے بے گناہ افراد پر کمانڈنٹ کی طرف سے گولیاں چلائیں گئیں جو بربریت اور اختیارات کے ناجائز استعمال کی انتہا ہے۔ پنجاب میں پولیس بے گناہ شیعہ افراد کے خلاف مقدمات بنانے میں مشغول ہے۔ پاکستان میں ہر شخص کوآئینی طور پر مذہبی آزادی حاصل ہے۔ہمیں ہماری عبادت گاہوں کے اندر مجلس و جلوس کے پروگرام آدھا گھنٹہ تاخیر ہو نے پر پرچہ کاٹ دیا جاتا ہے۔ملت تشیع کے ساتھ یہ انصافی آخر کسی کی ایما پر ہو رہی ہے اس کے پس پردہ کیا مقاصد ہیں۔پنجاب میں اس وقت تک سینکڑوں شیعہ افراد کو شہید کیا جا چکا ہے لیکن آج تک قاتل لاپتہ ہیں۔ان دہشت گردوں کی پشت پناہوں کو منظر عام پر لایا جائے۔اس ملک میں محب وطن افراد کو گولی مار دی جاتی ہے اور دہشت گردوں کو سہولتیں دی جارہی ہیں۔ خرم ذکی ایک جرات مند صحافی اور سول سوسائٹی کانڈر رہنما تھا۔اس حب الوطنی کی سزا دی گئی۔اس کو قصور ملک دشمن تکفیریوں کے خلاف آواز بلند کرنا تھا۔گلگت میں مقامی لوگوں کی زمینوں پر قبضے کیے جارہے ہیں۔لاقانونیت کا یہ حال ہے کہ گلگت جیل سے چودہ قیدی اغوا ہوگئے۔انتظامیہ عسکری اداروں پر الزام لگا رہی ہے کہ ان کی تحویل میں ہیں جبکہ متعلقہ عسکری ادارے لا علمی کا اظہار کررہے ہیں۔پاکستان کی مظلوم عوام کے ساتھ یہ ظلم کب تک روا رکھا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ اس غیر منصفانہ نظام کا خاتمہ امن و امان کے قیام کے لیے ضروری ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا مارشل لا ان مسائل کا حل نہیں ہے بلکہ مارشل لا خود ایک مسئلہ ہے۔الیکشن کمیشن ٹھیک ہو جائے۔ لوگوں کو الیکشن پر خطیر سرمایہ خرچ سے روکے ۔لوگ سرمائے کی بجائے اہلیت کی بنیاد پر منتخب ہو کر آئیں تو ایک صاف ستھری حکومت کا قیام ممکن ہے۔ہم عادلانہ نظام کے خواں ہیں جو بابصیرت اور صالح افراد پر مشتمل ہو۔موجودہ نظام حکومت جمہوریت نہیں بلکہ سرمایہ داروں کا ایک گروہ اقتدار پر قابض ہے جو دولت کے بل بوتے پر حکومت میں آیا ہے۔ جنکے اپنے اثاثہ جات بیرون ممالک ہیں۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کے پاس عوام کے لیے کوئی پالیسی نہیں ۔بیس کروڑ عوام میں سے حکومت کو کوئی ایسا باصلاحیت آدمی آج تک نہیں مل سکا جسے وزیر خارجہ بنایا جا سکے۔ یہ بدنیت اور مفاد پرست حکمران ہیں ۔انہیں ملک معاملات سے غرض نہیں بلکہ ذاتی مفادات کا حصول ان کا ہدف ہے۔پریس کانفرنس میں سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا بھی موجود تھے ۔انہوں نے مجلس وحدت مسلمین کی قیادت کو آخری دم تک ساتھ دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کے لیے شرم کا مقام ہے کہ ملک کی ایک بڑی مذہبی و سیاسی جماعت کا قائد اپنے قوم کے جائز مطالبات منوانے کے لیے بھوک ہرتال کر رہا ہے۔ملک بھر میں شیعہ نسل کشی اور پارہ چنار کی حالیہ بربریت کے خلاف ہم صدائے احتجاج بلند کرتے ہیں اور مجلس وحدت مسلمین کے تمام مطالبات کی منظوری تک ان کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔ دریں اثنا سارا دن احتجاجی کیمپ میں مختلف وفود کا آنا جانا لگا رہا۔ راولپنڈی سے علما اور شیعہ عمائدین کی ایک بڑی تعداد نے علامہ علی اکبر کاظمی کی قیادت میں علامہ ناصر عباس سے ملاقات کی۔مجلس وحدت مسلمین کی مرکزی قیادت کی طرف سے بھوک ہرتال کا سلسلہ شروع ہو نے کے بعد ملک کے مختلف شہروں میں ملت تشیع کے اہم مقامات پر احتجاج کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button