مقالہ جات

خطبہ منسوب بہ ابوالفضل العباس ع بر بام کعبہ در روز ترویح سن 60 ہجری

اس خدا کی حمد جس نے کعبے کو اس کے پدر (یعنی امام حسین.ع) کے قدموں سے شرف بخشا. جو کل تک گھر تھا وہ آج کعبہ ہو گیا. اے کفار و فجار کی قوم! کیا امام نیکو پر راہ کعبہ بند کرتے ہو؟ کون ہے جو اس بیت کے لیے باقی موجودات سے زیادہ سزاوار ہے؟ اور کون ہے جو اس گھر سے قریب تر ہے؟ (سوائے امام حسین ع کے) .
اگر خدائے جلیل کی حکمتیں، اس کے اسرار علیا اور موجودات کے امتحان کا سلسلہ نہ ہوتا تو یہی بیت اللہ امام حسین کی جانب پراواز کر کے آتا اور اس سے قبل کہ لوگ حجر اسود کو چھوتے حجر اسود خود امام کے ہاتھوں کا بوسہ لیتا. اگر میرے مولا حسین ع کی چاہت ، چاہت خدا رحمان نہ ہوتی تو میں ہمیشہ تمہارے سروں پر ایسے حملہ آور ہوتا جیسے شکاری باز چڑیوں پر ہوا کرتے ہیں. کیا تم اس قوم کو موت سے ڈراتے ہو جن کے بچپن کا کھیل موت ہے اور وہ اس وقت اپنی مردانگی میں (یگانہ ہیں). میرا تمام وجود تمام موجودات کے آقا و مولا پر فدا جو ہر چیز سے افضل ہیں.
ھیھات! خوب اچھے سے فکر کرو اور دیکھو کہ کون ہے جو پیروی کیے جانے کا زیادہ سزاوار ہے؟ وہ شخص جو شراب خور ہے یا وہ جو صاحب کوثر ہے؟ وہ جو خانہ وحی و قرآن میں پیدا ہوا یا وہ جس کا گھر اسباب لہو و لعب سے پٹا پڑا ہے؟ (یقینا وہی سزاوار تر ہے ) جس کے گھر میں آیات نازل ہوئیں جیسے کہ آیہ تطہیر.
تم لوگ وہی غلطی کر رہے ہو جو قریش نے کی تھی. انہوں نے رسول اللہ ص کو قتل کرنے کا ارادہ کیا تھا اور تم ان کی بیٹی کے بیٹے کو قتل کرنے چلے ہو. لیکن قریش کے لیے رسول اللہ کا قتل اس وقت تک ممکن نہیں تھا جب تک امیرالمومنین ع زندہ تھے تو کیسے ممکن ہے کہ جب تک میں زندہ ہوں کوئی ابا عبد الحسین ع کو مار ڈالے.؟ آؤ میں تمہیں بتاتا ہوں کہ تم کیسے حسین کو قتل کر سکتے ہو. (جان لو کہ) تمہیں اپنے اسے مقصد تک پہنچنے کے لیے پہلے میری گردن اڑانا ہو گی. خدا تمہیں تمھارے مقصود تک نہ پہنچنے دے، تمھاری اور تمھارے بچوں کی زندگی کم کر دے.تم پر اور تمہارے ان باپ داداؤں پر لعنت جنہوں نے رسول اللہ ص کو قتل کرنا چاہا.

خطیب کعبہ: ص45 مؤلف علی اصغر یونسیان.
فضائل العباس: ص 59. مؤلف صادق طالبی.

مترجم: سید سبطین علی نقوی امروہوی الحیدری.

متعلقہ مضامین

Back to top button