پاکستان

جامعتہ المنتظر میں کالم نگاروں اور صحافیوں کی نشت پراپیگنڈہ کا حصہ نہ بننے پر زور دیا گیا

شیعیت نیوز: وفاق المدارس الشیعہ پاکستان اور ملی یکجہتی کونسل کے مرکزی نائب صدر علامہ قاضی نیاز حسین نقوی  نے کہا ہے کہ اہل منبر اور میڈیا سے وابستہ افراد پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنی توانائیاں حق کے فروغ کیلئے استعمال کریں، کسی طبقے یا ملک کیخلاف پراپیگنڈہ کا حصہ نہ بنیں، یہ بات انہوں نے کالم نگاروں اور صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی ۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا پرسن اور اہل قلم کی صحافتی اور اخلاقی ذمہ داری ہے کہ کسی موضوع پر حتمی رائے کے اظہار سے قبل متعلقہ فریق کا موقف معلوم کر لیں، مدارس کا آغاز ابتداء اسلام سے ہے، پیغمبر اکرم نے پہلا مدرسہ مسجد نبوی میں قائم فرمایا، 290 ھ تک یہ مدارس مساجد میں رہے، پھر طلباء کی تعداد میں اضافہ کی وجہ سے الگ سے عمارات بننا شروع ہوئیں۔ فضیلت، اہمیت اور عظمت کے لحاظ سے تمام مسلمان خدا، رسول، اہل بیت ؑ اور صحابہ کی ترتیب سے متفق ہیں۔ وہ جامعۃ المنتظر میں سینیئر کالم نگاروں اوریا مقبول جان، لطیف چودھری، زمرد نقوی، فضل حسین اعوان سے گفتگو کر رہے تھے۔ اس موقع پر مولانا محمد افضل حیدری، مولانا غلام باقر گھلو، سید قاسم رضا نقوی اور نصرت علی شہانی بھی موجود تھے۔

اس محفل کا مقصد کالم نگاروں کی جانب سے شیعہ مدارس اور انقلاب اسلامی کے خلاف بے بنیاد پروپگنڈا کی روک تھا م تھا، جبکہ خاص طور پر اوریا مقبول جان جیسے صحافی کو اُن حقائق سے آگاہ کرنا تھاجسکا اظہار وہ اپنے کالم میں معلومات نا ہونے کی بنیاد پر کرتے ہیں، تاہم اس میٹنگ کے دوران بھی اوریا مقبول نے اپنی منطق پیش کرنے کی بھرپور کوشیش کی اور مدارس کے قیام کا سہرا انگریزوں کے سر ڈال دیا، کیونکہ انکی منطق یہ ہے کہ پاک و ہند میں ہر برائی کہ ذمہ دار انگریز ہیں گویا انہیں انگریزفوبیا ہوگیا ہے، لیکن انگریزی لباس وہ بڑےشوق سے پہنتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button