پاکستان

کوئی بھی ایرانی پاکستان کیخلاف کسی بھی سازش کا حصہ بننے کا تصور بھی نہیں کر سکتا، مہدی ہنردوست

شیعیت نیوز: پاکستان میں ایران کے سفیر مہدی ہنر دوست نے لاہور میں "اسلام ٹائمز” سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاک ایران گیس پائپ لائن پر ایران کی جانب سے اس کی سرحد کے اندر 90 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے تاہم پاکستان کی جانب سے ابھی کام شروع بھی نہیں کیا گیا، اگر پاکستان آج بھی سرحد کے اس پار تعمیر شروع کرے تو منصوبہ مکمل کرنے کیلئے کم از کم 2 سال کا عرصہ درکار ہوگا۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ معاہدے کے تحت پاکستان ڈیڈ لائن کے اندر کام مکمل نہ کرنے پر ایران کو جرمانہ ادا کرنے کا پابند ہے لیکن ایران دونوں ممالک کے تعلقات کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ جرمانہ (کلیم) نہیں کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ گیس پائپ لائن پاکستان کیلئے اپنی توانائی ضرویات پوری کرنے کا آسان اور سستا ترین طریقہ ہے، افسوسناک امر یہ ہے کہ چند بیرونی عناصر کو دونوں ممالک کی قربت اور اچھے معاشی تعلقات قبول نہیں۔

ایرانی سفیر کے مطابق اس وقت دونوں ممالک کے درمیان تجارت کا کل حجم ایک ارب ڈالر سے کم ہے جبکہ اسے کم از کم 5 ارب ڈالر تک بآسانی لے جایا جا سکتا ہے۔ مہدی ہنر دوست کے مطابق ایران سے عالمی معاشی پابندیاں ہٹائے جانے کے باوجود بنکنگ نظام میں دونوں ممالک کے کاروباریوں کیلئے آسانی پیدا نہیں ہو سکیں، اس سلسلے میں مسلسل پاکستانی حکام کیساتھ رابطے میں ہیں اور راستے میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ بھارتی ایجنٹ کل بھوشن یادو کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سکیورٹی ایران کی سکیورٹی ہے، دونوں ممالک کے مفادات مشترکہ ہیں، کوئی بھی ایرانی پاکستان کیخلاف کسی بھی سازش کا حصہ بننے کا تصور بھی نہیں کر سکتا، ایران نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے اور یہ پاکستان کا آزمایا ہوا دوست ہے۔

ایرانی سفیر نے کہا کہ یہ تاثر بھی یکسر بے بنیاد ہے کہ چاہ بہار اور گوادر کے درمیان کوئی مقابلہ ہے، یہ دونوں بندرگاہیں ایک دوسرے کی معاون ثابت ہو سکتی ہیں اور اس سلسلے میں پاکستانی حکومت سے متعدد معاہدے بھی ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران پاکستان میں آنیوالی کسی بھی سرمایہ کاری کا قطعاً مخالف نہیں، چین سے بھی ایران کے انتہائی دوستانہ تعلقات ہیں، پاکستان اور چین کے درمیان منصوبوں کا ایران کو بھی فائدہ پہنچے گا بلکہ دونوں ممالک کی توانائی کی ضروریات پوری کرنے کیلئے ایران اپنا کردار ادا کر سکتا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ عرب ممالک کا یہ موقف کہ ایران کی وجہ سے تیل کی پیداوار پر کوئی معاہدہ نہیں ہو سکا مضحکہ خیز ہے، ایران سے ابھی معاشی پابندیاں ہٹائی گئی ہیں اور اس کی پیداوار اس کو ’’اوپیک‘‘ کی جانب سے دیئے گئے کوٹے سے کئی گنا کم ہے۔ ایسے میں ایران سے پیداوار مزید کم کرنے کی توقع رکھنا سمجھ سے بالاتر ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button