مقالہ جات

اس کی ماں اس کی منتظر ھے!!

ایران کی صدام سے جنگ کے دوران ایک جگہ دشمن تک رسائی کیلئے خاردار باڑ سے گزرنے کیلئے ایک رضا کار کی ضرورت تھی کہ وہ اِن خار دار باڑ پر لیٹ کر پل بن جائے اور بقیہ افراد اس کے اوپر سے گزر کر دشمن تک ہہنچ جائیں۔
اس کام کیلئے رضا کار جوان بہت زیادہ تھے !
قرعہ اندازی کی گی تو وہ ایک نوجوان لڑکے کے نام نکلا۔
سب نے اس نوجوان کی جوانی کو مد نظر رکھتے ہوئے اعتراض کیا سوائے ایک بوڑھے فوجی کے۔
اس بوڑھے فوجی نے کہا:تم لوگوں کو کیا اعتراض ھے، اب تو قرعہ بھی اس کے نام نکل آیا ہے !
دوسرے جوانوں کو اس کی بات اچھ نہیں لگی۔ دوبارہ قرعہ اندازی کی گئی تو اسی نوجوان کا نام نکلا۔
اپنا نام سنتے ہی اس نوجوان نے اپنے آپ کو خار دار تاروں پر گرا لیا اور بٹالین کے تمام افراد نہ چاھتے ہوئے بھی اس پر سے گزرنے لگے۔
سب فوجی گزر گئے سوائے اس بوڑھے آدمی کے۔
کسی نے کہا: تم کیوں نہیں آرھے ھو؟!
اس نے کہا: تم لوگ جاؤ میں یہیں کھڑا ہوں تا کہ اپنے بیٹے کا جنازہ اس کی ماں کے پاس لے جاؤں،
اس کی ماں اس کا انتظار کر رہی ھے !!

متعلقہ مضامین

Back to top button