پاکستان

بھارتی جاسوس اور ایرانی ویزہ ماجرہ کیا ہے؟ اندر کی کہانی سامنے آگئی

بھارتی جاسوس کے پاسپورٹ پر ایرانی ویزہ پر شور مچانے والوں کے لئے مختصراً عرض ہے کہ یہ جاسوس ایران میں نہیں بلکہ افغانستان میں تعینات تھا اور قندھار کے راستے پاکستان میں داخل ہوتا تھا. دوسری بات یہ کہ دنیا کی ہر انٹیلیجنس ایجنسی اپنے ایجنٹس کو کور پوسٹنگ پر دنیا بھر میں اپنے سفارت خانوں میں تعینات کرتی ہے. ایران کی کیا بات کر رہے ہیں عین اس وقت بھی پاکستان میں واقع بھارتی سفارتخانے میں را کےایجنٹ موجود ہیں جن کو پاکستانی ویزہ خود پاکستانی حکومت نے جاری کیا ہے. تو کیا پاکستانی حکومت را کی حمایتی اور طرفدار ہے ؟ بھیا یہ ویزے جاری کرنا مجبوری ہوتی ہے کیوں کہ یہ ایجنٹس سفارتی کور میں ہوتے ہیں اور ان کو ڈپلومیٹک امیونٹی حاصل ہوتی ہے اور کوئی حکومت چاہے پاکستانی ہو، ایرانی ہو، افغانی ہو یا کوئی اور ان کو گرفتار نہیں کر سکتی. یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں موجود وہ را کے ایجینٹ جو بھارتی سفارت خانے میں تعینات ہیں اور جن کو خود پاکستانی حکومت نے ویزہ جاری کیا ہوا ہے ان کو گرفتار نہیں کر سکتی. توجس طرح انڈین ایجنٹ پاکستان میں انڈین سفارت خانے میں پوسٹ ہیں، اور جس طرح یہ ایجنٹ افغانستان میں تعینات تھا اسی طرح ممکن ہے کہ کبھی ایران میں بھی پوسٹ رہا ہو. یہ ایجنٹ اس لیۓ گرفتار ہوا کیوں کہ یہ غیر قانونی طریقے سے براستہ افغانستان پاکستان میں داخل ہوا تھا اور اس لیۓ کوئی سفارتی تحفظ اسے حاصل نہ تھا.

بعض اوقات ان ایجینٹس کی سرگرمیاں متعلقہ ممالک جہاں یہ سفارتخانے میں پوسٹ ہوتے ہیں ان ممالک کی کاؤنٹر انٹیلیجنس اداروں کی نظرمیں آ جاتی ہیں اور وہ ان ایجنٹس کو جو ڈپلومیٹک کور میں ہوتے ہیں نا پسندیدہ شخصیت قرار دے کر ملک سے باہر نکال دیتی ہیں (گرفتار پھر بھی نہیں کر سکتیں) اور کبھی ان کی سرگرمیاں نظروں میں نہیں آتیں اور یہ اپنی مدت پوری کر کے اپنے ملک واپس چلے جاتے ہیں. موجودہ انڈین نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر اجیت دیول بقول خود پاکستان میں انڈیا کے لیۓ جاسوسی کرتا رہا ہے اور پاکستان کی کاؤنٹر انٹیلیجینس ایجنسیزکی نظروں میں نہیں آ سکا.

جن لوگوں کو انٹیلیجینس ٹریڈ کرافٹ کا سرے سے پتہ ہی نہیں وہ بھی ان موضوعات پر بات کرنے کے خواہشمند ہوتے ہیں اور پھر اپر سے میڈیا میں بیٹھے سعودی گماشتے جن کا کام ہی لوگوں کو ایران کے خلاف ورغلانا ہے! جو لوگ اس حوالے سے مزید پڑھنا چاہیں وہ بریگیڈئیر ترمذی کی پروفائل آف انٹیلیجنس پڑھ لیں.

تحریر: خرم زکی

متعلقہ مضامین

Back to top button